پرویز خٹک کا پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین میں ہوں، محمود خان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصف پارلیمنٹرینز کے چیئرمین وہ خود ہیں اور پرویز خٹک کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز تحریک انصاف کے حق میں سامنے آگئی
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آتا رہتا ہے کہ پرویز خٹک پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے سربراہ ہیں لیکن ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
محمود خان نے کہا کہ پرویز خٹک آزاد حیثیت میں جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں خواہ وہ جے یو آئی میں شامل ہوجائیں یا جس پارٹی کا بھی حصہ بنیں ان کی اپنی مرضی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے انتخابی منشور کا اعلان، عوام سے کیا وعدے کیے گئے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب ان کے ماتحت رہ کرچکے ہیں اور ان کا رتبہ پارٹی میں ان افراد سے بلند تھا اس لیے ان کے ساتھ تو انہیں کام کرنا ہی نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان آجائیں گے تو دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے اور کیا نہیں۔
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ مجھے بڑے اشارے ملتے ہیں لیکن میں اس وقت تک کچھ نہیں کہوں گا جب تک عمران خان نہیں آجاتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین پرویز خٹک محمود خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین پرویز خٹک کوئی تعلق نہیں پاکستان تحریک تحریک انصاف پرویز خٹک پی ٹی ا ئی نے کہا کہ نہیں ہے
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔ عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔