Express News:
2025-09-18@12:36:12 GMT

پانی کے شعبے میں صوبہ پنجاب کو بڑا اعزاز حاصل ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

لاہور:

پنجاب پانی کے شعبے میں کاربن کریڈٹ حاصل کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے، جس کے تحت پنجاب صاف پانی کمپنی کو واٹر فلٹریشن منصوبے کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی لانے پر سالانہ 40 کروڑ روپے کے فنڈز ملیں گے۔

پنجاب صاف پانی اتھارٹی نے صوبے بھر میں ایک ہزار سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے ہیں، جس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ کاربن کے اخراج میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔

اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، سید زاہد عزیز کے مطابق، عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کاربن کے اخراج میں کمی پر کریڈٹ دیا جاتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک جو اپنے اخراج کو محدود رکھنے کے پابند ہیں، ان کے فنڈز ایسے منصوبوں کو فراہم کیے جاتے ہیں جو کاربن میں کمی لاتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کا کاربن اخراج عالمی سطح پر کم ہے، لیکن آلودگی سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جس کے پیش نظر حکومت نے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

واٹر فلٹریشن پلانٹس کے قیام کے بعد ان کے ذریعے کاربن میں کمی کی تصدیق کے لیے کوریا اور جرمنی کے ماہرین نے اس منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا، مختلف افراد کے انٹرویوز کیے اور پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے دعووں کی تصدیق کی۔ اس کے بعد، عالمی ادارے ’’ویرا‘‘ کے پاس اس منصوبے کی رجسٹریشن کروائی گئی، جہاں 14 مختلف شرائط کو مکمل کیا گیا۔

سید زاہد عزیز نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں برس مئی میں کاربن سیونگ کی نیلامی کی جائے گی، جس سے اتھارٹی کو سالانہ 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔ یہ فنڈز نہ صرف ملک کے لیے زرمبادلہ کا ذریعہ بنیں گے بلکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں میں مزید بہتری کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی کو ثابت کرنا ایک چیلنج تھا، جس کے لیے دو بنیادی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔ اول، پانی کو ابال کر پینے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے روایتی ایندھن اور فوسل فیول کے استعمال میں کمی آئی ہے، نتیجتاً کاربن کے اخراج میں بھی کمی ہوئی ہے۔ دوم، پہلے لوگ پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے طویل فاصلے طے کرتے تھے، جس میں موٹر سائیکل، گاڑیاں اور رکشے استعمال ہوتے تھے، تاہم اب فلٹریشن پلانٹس کی موجودگی کے باعث نہ صرف ایندھن کی بچت ہو رہی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں بھی کمی آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کے سامنے یہ ثابت کیا گیا کہ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے منصوبوں کی بدولت ہزاروں ٹن کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ہر ٹن کاربن کی کمی پر تقریباً چار ڈالر کا ریونیو حاصل ہوگا۔ اس منصوبے سے نہ صرف ماحولیاتی بہتری ممکن ہوگی بلکہ اس سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کاربن کے اخراج میں کمی فلٹریشن پلانٹس پنجاب صاف پانی واٹر فلٹریشن کے لیے

پڑھیں:

پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کا وہ خوبصورت قطعہ جس کا نام ہی پانی پر رکھا گیا وہ آج اپنے اسی حسن پانی کی نظر پانی پانی ہو گیا۔ ’’پنج آب‘‘ یعنی پانچ دریاؤں کی آبادی، جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں وہیں اللہ ربّ العزت نے ہمارے اس خطہ ٔ ارض کو پانچ دریاؤں سے نوازا، جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اور انہی دریاؤں کی بدولت سر زمین پنجاب سونا اُگلنے والی زمین کے نام سے مشہور ہوئی۔ انہی دریاؤں کی بدولت اس خطے نے دنیا بھر کو بہترین چاول، گندم، گنا، مکئی، باجرہ، سرسوں جیسے اجناس دیے۔ دنیا کی بہترین کاٹن یعنی کپاس جیسی فصل دی۔ آم، کینو، امرود جیسے لذت سے بھرپور پھل دیے۔ آج یہی پانی اس قطعہ زمین پر تباہی کر رہا ہے۔ آج یہ پانی اپنی اس دھرتی سے ناراض کیوں ہے؟ اتنا بپھرا ہوا کیوں ہے؟ اپنی سونی دھرتی کو یہ پانی خود ہی برباد کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ جب اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو ہم نے اپنی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھایا، اپنی نسلی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کیا، جب ان کی قدرتی گزرگاہوں پر جائز و ناجائز قبضے شروع کر دیے، جب قدرت کی اس عظیم نعمت کی قدرتی تقسیم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تو یہ پانی ناراض ہو گئے اور تباہی و بربادی کرنے لگے۔ آج بھی اگر ان کی اہمیت کو قبول کر لیا جائے تو یہ اک بار پھر سونا اُگلنے لگیں گے۔

پنجاب کا حسن، پنجاب کی شان، پنجاب کی آن پنج آب یعنی پانچ دریاؤں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ سے ہر پاکستانی اپنے نام نہاد حکمرانوں کے کرتوتوں سے یہ سوچنے پر مجبور نظر آتا ہے کہ جو مطالعہ پاکستان ہمیں نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے وہ بظاہر کچھ اور ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پنجاب کے ان دریاؤں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے نصاب میں پنجاب کا پانچواں دریا دریائے سندھ کو پڑھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ: پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ ’’دریا سندھ‘‘ شامل نہیں ہے۔ بلکہ پانچواں دریا ’’دریائے بیاس‘‘ ہے۔ یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی ’’احمد پور سیال‘‘ کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی ’’تریمو‘‘ (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔

دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔ دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔ ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجستھان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال) تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا ’’پنجند‘‘ کے مقام پر ملتے ہیں، جو ’’اوچ شریف‘‘ کے پاس ہے۔ یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے ’’پنجند‘‘ بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر ’’مٹھن کوٹ‘‘ کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔

باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال ہا سال زیادہ تر خشک ہی رہتے ہیں زیادہ عرصے خشک رہنے میں پاک بھارت کی ازلی دشمنی کا ہاتھ ہے، مگر اس بار ان دریاؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا دریائے چناب کے ساتھ مل کر خوب بدلہ لیا ہے۔ اس وقت دریائے چناب، راوی اور ستلج کے آس پاس کا ستر فی صد سے زائد علاقہ صدی کے بد ترین سیلاب کی نظر ہے۔ اللہ ربّ العزت سیلاب سے متاثرہ ان پریشان حال لوگوں کی مدد کرے، اور ہم میں سے ہر اک کو ان آفات سے محفوظ رکھے پنجاب کے دریاؤں کا یہ بپھرا ہوا پانی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ سبق آموز نصیحت بھی کر گیا کہ نا حق قبضہ پوری قوت اور حق پر ہوتے ہوئے واپس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
  • پنجاب ؛ تعلیمی بورڈزنے انٹرمیڈیٹ کے امتحانی نتائج کا اعلان کردیا
  • پاکستان کو فنِ تعمیر کے عالمی میدان میں ایک اور اہم اعزاز حاصل
  •  پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • آسٹریلیا: ریستوران میں گیس کے اخراج سے ایک شخص ہلاک‘ 6 اسپتال منتقل
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟