Express News:
2025-06-09@12:48:21 GMT

پانی کے شعبے میں صوبہ پنجاب کو بڑا اعزاز حاصل ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

لاہور:

پنجاب پانی کے شعبے میں کاربن کریڈٹ حاصل کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے، جس کے تحت پنجاب صاف پانی کمپنی کو واٹر فلٹریشن منصوبے کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی لانے پر سالانہ 40 کروڑ روپے کے فنڈز ملیں گے۔

پنجاب صاف پانی اتھارٹی نے صوبے بھر میں ایک ہزار سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے ہیں، جس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ کاربن کے اخراج میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔

اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، سید زاہد عزیز کے مطابق، عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کاربن کے اخراج میں کمی پر کریڈٹ دیا جاتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک جو اپنے اخراج کو محدود رکھنے کے پابند ہیں، ان کے فنڈز ایسے منصوبوں کو فراہم کیے جاتے ہیں جو کاربن میں کمی لاتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کا کاربن اخراج عالمی سطح پر کم ہے، لیکن آلودگی سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جس کے پیش نظر حکومت نے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

واٹر فلٹریشن پلانٹس کے قیام کے بعد ان کے ذریعے کاربن میں کمی کی تصدیق کے لیے کوریا اور جرمنی کے ماہرین نے اس منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا، مختلف افراد کے انٹرویوز کیے اور پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے دعووں کی تصدیق کی۔ اس کے بعد، عالمی ادارے ’’ویرا‘‘ کے پاس اس منصوبے کی رجسٹریشن کروائی گئی، جہاں 14 مختلف شرائط کو مکمل کیا گیا۔

سید زاہد عزیز نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں برس مئی میں کاربن سیونگ کی نیلامی کی جائے گی، جس سے اتھارٹی کو سالانہ 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔ یہ فنڈز نہ صرف ملک کے لیے زرمبادلہ کا ذریعہ بنیں گے بلکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں میں مزید بہتری کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی کو ثابت کرنا ایک چیلنج تھا، جس کے لیے دو بنیادی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔ اول، پانی کو ابال کر پینے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے روایتی ایندھن اور فوسل فیول کے استعمال میں کمی آئی ہے، نتیجتاً کاربن کے اخراج میں بھی کمی ہوئی ہے۔ دوم، پہلے لوگ پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے طویل فاصلے طے کرتے تھے، جس میں موٹر سائیکل، گاڑیاں اور رکشے استعمال ہوتے تھے، تاہم اب فلٹریشن پلانٹس کی موجودگی کے باعث نہ صرف ایندھن کی بچت ہو رہی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں بھی کمی آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کے سامنے یہ ثابت کیا گیا کہ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے منصوبوں کی بدولت ہزاروں ٹن کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ہر ٹن کاربن کی کمی پر تقریباً چار ڈالر کا ریونیو حاصل ہوگا۔ اس منصوبے سے نہ صرف ماحولیاتی بہتری ممکن ہوگی بلکہ اس سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کاربن کے اخراج میں کمی فلٹریشن پلانٹس پنجاب صاف پانی واٹر فلٹریشن کے لیے

پڑھیں:

کس شعبے کی گروتھ کیا رہی؟ اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دے دی گئی جو کل پیش کیا جائے گا۔
 نجی ٹی وی جیو نیوزنے  ذرائع کے حوالے سے  بتایا کہ   رواں مالی سال معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی جبکہ ہدف 3.6 فیصد تھا، رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر بڑھا، معیشت کا حجم 410 ارب 96 کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ رواں مالی سال فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر بڑھی جبکہ سالانہ آمدن 1680 ڈالر رہی تھی، ملکی معیشت کا حجم 9600 ارب روپے بڑھا، رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، گزشتہ سال پاکستان کی معیشت کا حجم 105.1 ہزار ارب روپے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے زرعی شعبے کی گروتھ 0.56 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 2 فیصد تھا، اہم فصلوں کی گروتھ منفی 13.49 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 4.5 فیصد تھا، دیگر فصلوں کی گروتھ 4.78 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ ہدف 4.3 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی 19 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 2.3 فیصد مقرر تھا، لائیو اسٹاک شعبے کی شرح افزائش 4.72 فیصد جبکہ ہدف 3.8 فیصد تھا۔
اسی طرح جنگلات کی گروتھ 3.03 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف ہدف 3.2 فیصد تھا، ماہی گیری کے شعبے کی شرح نمو 1.42 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف3.1 فیصد تھا، صنعتی شعبے کی گروتھ 4.77 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد تھا۔
ذرائع کے مطابق اکنامک سروے میں بتایا گیا ہے کہ پیداواری شعبے کی گروتھ 1.34 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد تھا، بڑی صنعتوں کی گروتھ منفی 1.53 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد تھا، چھوٹی صنعتوں کی گروتھ 8.81 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ گروتھ کا ہدف 8.2 فیصد تھا، سلاٹرنگ (مذبح خانوں)کی گروتھ 6.34 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔ بجلی، گیس اور پانی سپلائی کے شعبوں کی گروتھ 28.88 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ ہدف 2.5 فیصد تھا، تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو 6.61 فیصد رہی جبکہ ہدف 5.5 فیصد مقرر تھا، خدمات کے شعبے کی گروتھ 2.91 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد ہدف مقرر تھا۔
ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ 0.14 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد مقرر تھا، ہوٹلز اینڈ ریسٹورینٹس کی گروتھ 4.06 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد تھا، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کی گروتھ 6.48 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 5.7 فیصد مقرر تھا، فنانشل اور انشورنش سرگرمیوں کی گروتھ 5.7 فیصد رہی جو ہدف کے مقابلے میں 3.22 فیصد رہی۔
رئیل اسٹیٹ سرگرمیوں کی گروتھ3.75 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد تھا، تعلیم کے شعبے کی گروتھ 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 4.43 فیصد رہی، انسانی صحت اور سوشل ورک سرگرمیوں کی گروتھ 3.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.71 فیصد رہی، ٹرانسپورٹ اسٹوریج اینڈ کمیونیکیشنز کی گروتھ 3.3 فیصد ہدف کے بر عکس 2.2 فیصد رہی، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کے شعبے کی گروتھ 3.4 فیصد ہدف کے مقابلے میں 9.92 فیصد رہی۔

پی ٹی اے نے موبائل فون صارفین کو خبردار کردیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں گرمی کا نیا ریکارڈ؛ عید کے تیسرے دن سورج سوا نیزے پر آگیا، شہری بے حال
  • منڈی بہاءالدین میں 8 سالہ بچی کے قتل کا معمہ حل ہوگیا
  • سعودی ولی عہد کا مسلم رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ، اسپیکر ایاز صادق کی شرکت
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • کس شعبے کی گروتھ کیا رہی؟ اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت سے گولی چل گئی، بازار شاپنگ کرنے آیا شخص جاں بحق
  • پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز حاصل کرلیے
  • محمد بن سلمان کا شہباز شریف کے اعزاز میں ظہرانہ
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ظہرانہ
  • قرض ادائیگی میں ہوشربا اضافہ، 6 سال میں سود 2 ہزار سے بڑھ کر 8600 ہزار ارب ہوگیا