افغان عبوری حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، اسحق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
افغان عبوری حکومت سے کہا ہے اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے، اسحق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان عبوری حکومت سے کہا ہے کہ اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح اسٹرٹیجک اجلاس کی پاک-ترکیہ قیادت نے مشترکہ صدارت کی۔وزیر خارجہ اسحق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ پاک-ترکیہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاع سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعاون ہے، صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور مسئلہ کشمیر دیرینہ تنازعات ہیں، غزہ اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں، غزہ اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔نائب وزیراعظم اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کو ان کی سرزمین سے بیدخل کرنے کی تجزیز ناقابل قبول ہے، غزہ میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی رکنیت کے حامی ہیں، حق خودارادیت کشمیری عوام کا حق ہے۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کہنا تھا کہ کے درمیان اسحق ڈار نے کہا کہا ہے
پڑھیں:
پہلگام واقعہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی اپنی سازش ہے، ترجمان جی بی حکومت
فیض اللہ فراق نے کہا کہ پاکستانی قوم بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے اپنی فوج کے ساتھ منظم انداز میں کھڑی ہے، خنجراب سے لیکر سیاچن تک اور قراقرم سے لیکر کراچی تک ایک ایک فرد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام جیسے غیر انسانی واقعات بھارتی سیکورٹی اداروں کی اپنی ایک سازش ہے کیونکہ پاکستان انسانی اقدار اور ظرف پر یقین رکھتا ہے، اس سوال کا جواب بھارت کو دینا پڑے گا کہ انکی 7 لاکھ سے زائد فوج کی موجودگی میں یہ افسوس ناک واقعہ کیسے ہوا؟ پاکستان کو خود دہشت گردی کا سامنا ہے اور ہر روز دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہا اس کا زمہ دار کون ہے ؟ کیا کلبھوشن یادو سیر و سیاحت کیلئے پاکستان آیا تھا؟ بھارت اس طرح کے واقعات کی آڑ میں کلبھوشن یادو جیسی سازشوں پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، پاکستانی حدود میں بھارتی خفیہ اداروں کی مداخلت ہر دور میں ثابت ہوتی رہی ہے جس کا جواب بھارت کے پاس نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ہندو انتہا پسند حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے جو کہ افسوس ناک ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی قوم بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے اپنی فوج کے ساتھ منظم انداز میں کھڑی ہے، خنجراب سے لیکر سیاچن تک اور قراقرم سے لیکر کراچی تک ایک ایک فرد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں نے 1947ء میں بھی نریندر مودی کی نسل کو یہاں سے بھگا کر آزادی حاصل کی ہے اور آج بھی جہاں مودی اور بھارتی ہٹ دھرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہے۔