حکمران ملکی سلامتی و استحکام کو مدنظر رکھتے ہویے پالیسیاں ترتیب دیں.مرکزی مسلم لیگ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حکمران ملکی سلامتی و استحکام کو مدنظر رکھتے ہویے پالیسیاں ترتیب دیں.مرکزی مسلم لیگ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز )مرکزی مسلم لیگ کے قایدین نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے قیام،معاشی استحکام کیلیے بیرونی مداخلت ختم کرنا ضروری ہے۔ حکمران ملکی سلامتی و استحکام کو مدنظر رکھتے ہویے پالیسیاں ترتیب دیں.
ان خیالات کا اظہار مرکزی مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سیف اللہ خالد،نایب صدر حافظ طلحہ سعید، حافظ عبدالروف نے جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہویے کیا. سیف اللہ خالد کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں کے سبب پاکستان مشکلات سے دوچار ہے۔ایک طرف مہنگایی، دوسری طرف بدامنی، دہشت گردی ہے. تمام مسایل کا حل قوم کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر متحد کرنے میں ہے.مرکزی مسلم لیگ عوام کی بلا امتیاز خدمت کر رہی ہے۔
.رمضان کا مہینہ کامیابیوں و کامرانیوں کا ہے. ماہ رمضان میں ملک بھر میں سحر و افطار دسترخوان لگایے جاییں گے. رمضان کے مہینے میں عوامی خدمت کے ذریعے قوم کو ایک نیی امید اور حوصلہ دیا جایے گا۔ کارکنان خدمت کمیٹیوں کو متحرک کریں اور سحری افطاری کا بندوبست کریں تاکہ کویی بھی اس ماہ مبارک میں بھوکا نہ رہے.ماہ رمضان نہ صرف عبادت بلکہ یہ خدمت اور انسانیت کی مدد کا بھی ایک سنہری موقع ہے۔
حافظ طلحہ سعید نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ اگر ہم وطن عزیز کی نظریاتی اساس کو مضبوط کریں گے تو پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہو گا .ریاست مدینہ میں عدل کا نظام قایم تھا۔سب کو حقوق دییے گیے تھے۔اب حکمرانوں کو اللہ نے موقع دیا ہے تو وہ ریاست مدینہ والا نظام پاکستان میں نافذ کریں پاکستان نہ صرف امن کا گہوارہ بنے گا بلکہ معاشی طور پر بھی مستحکم ہو گا۔
مرکزی مسلم لیگ کے نایب صدر حافظ عبدالروف کا کہنا تھا کہ دین اسلام اجتماعیت کا درس دیتا ہے۔ذاتی زندگی کی فکر کرنے والے ذاتیات تک محدود رہتے ہیں۔ہمیں دوسروں کے لیے قربانی کا جذبہ اپنے دلوں میں پیدا کرنا ہوگا۔ماہ رمضان میں مرکزی مسلم لیگ عوام کی بھر پور خدمت کرے گی. مرکزی مسلم لیگ کا مقصد ہمیشہ عوام کی خدمت کرنا اور ان کی مشکلات کا حل تلاش کرنا ہے تاکہ ملک میں ایک مثبت تبدیلی لائی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ کے ماہ رمضان میں
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔