کے پی کابینہ نے ارباب اسٹیڈیم کا نام عمران خان رکھنے سمیت رمضان اور عید پیکج کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پشاور:
کے پی حکومت نے صوبے کے 10 لاکھ غریب خاندانوں کے لیے رمضان/عید پیکیج کے فنڈ اور ارباب اسٹیڈیم کا نام عمران خان رکھنے کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کے پی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ غرباء، یتیموں اور ٹرانس جینڈر افراد کو شفاف طریقے سے پیکیج فراہم کیا جائے، دہشت گردی سے متاثرہ غریب خاندانوں کو پیکیج میں شامل رکھا جائے، غریب اور معذور افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے، صوبے کے تمام ٹرانس جینڈر افراد کو پیکیج دیا جائے، پیکیج کی تقسیم 15 رمضان سے پہلے مکمل کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تنخواہیں اور پنشن 25 فروری کو ادا کی جائیں۔
کابینہ اجلاس میں ایبٹ آباد پبلک اسکول میں زیرِ تعلیم 15 یتیم طلبہ کے لیے 4.
سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے کیڈٹ کالج سوات فیز-III پروجیکٹ کے لیے زمین کی لاگت میں اضافے کے تحت فنڈز کی منظوری ، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے 3687 اساتذہ کے تنخواہوں کے لئے 1028.673 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری، بس اڈوں کی بہتر انسپکشن کے لئے موٹر وہیکل رولز 1969 میں ترامیم اور محکمہ اوقاف کے لئے گرانٹ کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے بی ایس نرسنگ گریجویٹس کے لئے ماہانہ 31000 روپے انٹرن شپ منصوبے کی منظوری دی۔ سائنس، ٹیکنالوجی و آئی ٹی کے لئے خیبرپختونخوا گورنمنٹ رولز آف بزنس 1985 میں ترامیم کی منظوری بھی دی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی منظوری دی کے لئے
پڑھیں:
ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس معاملے کی براہ راست معلومات رکھنے والے چھ ذرائع نے اسے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کے پیکج کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مملکت کے دورے کے دوران کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کا عنقریب سعودی عرب کا دورہ، مقصد 'بڑا کاروباری معاہدہ'
ہتھیاروں کے پیکج کی پیشکش کی یہ خبر اس پس منظر میں سامنے آئی ہے جب سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایک وسیع معاہدے کے حصے کے طور پر ریاض کے ساتھ دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ناکام کوشش کی تھی، جس میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات بھی کہی گئی تھی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار
بائیڈن کی تجویز میں چینی ہتھیاروں کی خریداری کو روکنے اور ملک میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بدلے مزید جدید امریکی ہتھیاروں تک رسائی کی پیشکش کی گئی تھی۔ روئٹرز اس بات کا تعین نہیں کر سکا کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز میں بھی ایسی ہی شرائط شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس اور سعودی حکومت کے مواصلاتی دفتر نے اس خبر کے متعلق فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
امریکہ سعودی دفاعی تعلقات میں اضافہایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا، "صدر ٹرمپ کی قیادت میں مملکت سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ ہمارے سکیورٹی تعاون کو برقرار رکھنا اس شراکت داری کا ایک اہم جزو ہے اور ہم سعودی عرب کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
"اپنے پہلے دور میں، ٹرمپ نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کو امریکی ملازمتوں کے لیے اچھا قرار دیا تھا۔
روئٹرز فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں کر سکا کہ اس پیشکش میں کتنے سودے نئے ہیں۔ دو ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے بہت سے پر کچھ عرصے سے بات چیت چل رہی ہے۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب نے پہلی بار 2018 میں جنرل اٹامکس کے ڈرونز کے بارے میں معلومات کی درخواست کی تھی۔
ذرائع میں سے ایک کے مطابق، سی گارڈین طرز کے ایم کیو۔ نائن بی ڈرونز اور دیگر طیاروں کے متعلق کی 20 بلین ڈالر کی ایک ڈیل پر گزشتہ 12 مہینوں سے بات چیت ہو رہی ہے۔
تین ذرائع نے بتایا کہ امریکی دفاعی کمپنیوں کے کئی ایگزیکٹوز وفد دفاعی سودوں کے سلسلے میں خطے کا سفر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
امریکہ سعودی دیرینہ دفاعی تعلقاتامریکہ طویل عرصے سے سعودی عرب کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
2017 میں، ٹرمپ نے مملکت کو تقریباً 110 بلین ڈالر کی فروخت کی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن سن دو ہزار اٹھارہ تک، صرف 14.5 بلین ڈالر کی فروخت شروع ہوئی تھی اور کانگریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ان سودوں پر سوال اٹھانا شروع کر دیے تھے۔خاشقجی کے قتل کے بعد سن دو ہزار اکیس میں بائیڈن انتظامیہ کے دوران، کانگریس نے سعودی عرب کو جدید ترین مہلک ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی اور مملکت پر یمن جنگ، جس میں بھاری شہری ہلاکتیں ہوئی تھیں، کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
امریکی قانون کے تحت، ہتھیاروں کے بڑے بین الاقوامی سودوں کو حتمی شکل دینے سے پہلے کانگریس کے اراکین کو ان کا جائزہ لینا چاہیے۔
بائیڈن انتظامیہ نے 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد عالمی تیل کی سپلائی متاثر ہونے کے بعد سعودی عرب کے بارے میں اپنا موقف نرم کرنا شروع کر دیا۔ جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی 2024 میں ہٹا دی گئی تھی، کیونکہ واشنگٹن نے حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد ریاض کے ساتھ زیادہ شراکت کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
تین ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ مئی میں صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران لاک ہیڈ مارٹن کے ایف تھرٹی فائیو جیٹ طیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی ہو سکتا ہے، جس میں سعودی عرب برسوں سے اپنی دلچسپی کا اظہار کرتا رہا ہے۔ تاہم ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سودے کا امکان ذرا کم ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین