کوئٹہ، مولانا فضل الرحمان کی مولانا واسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان جے یو آئی رہنماء مولانا واسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے کوئٹہ پہنچے، تاہم موسم کی خرابی کی باعث واپس نہ جا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا فضل الرحمان آج جے یو آئی کے رہنماء مولانا عبدالواسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے کوئٹہ پہنچ گئے۔ وہ مولانا واسع کی والدہ کے ایصال ثواب اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کے لئے پہنچے۔ بعد ازاں کوئٹہ میں موسم کی خرابی کے باعث واپس نہ جا سکے۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی اور ان سے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کا کوئٹہ سے ایک مضبوط تعلق ہے۔ تنظیمی مصروفیات کے باعث یہاں زیادہ وقت نہیں دے پاتے۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ بلوچستان بلخصوص کوئٹہ میں جمعیت علماء اسلام کو مضبوط جماعت بنانے کے لئے کوششیں تیز کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان اظہار تعزیت کی والدہ
پڑھیں:
کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی مبینہ والدہ گل جان کا ویڈیو بیان سامنے آ گیا ہے، جس میں انہوں نے قتل کو ’بلوچی رسم و رواج‘ کے مطابق قرار دیتے ہوئے سرداروں اور معتبرین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ویڈیو بیان میں گل جان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی بانو کوئی کم سن لڑکی نہیں تھی بلکہ 5 بچوں کی ماں تھی۔ اس کے بچے نور احمد (18 سال)، واصد (14 سال)، فاطمہ (12 سال)، صدیقہ (9 سال) اور ذاکر (6 سال) ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟
انہوں نے کہا کہ بحثیت بلوچ، کسی کا دل نہیں مانتا کہ ایک ماں اپنے بچوں کو چھوڑ کر کسی کے ساتھ بھاگ جائے، لیکن جب ایسا ہوا تو ہمیں غیرت پر فیصلہ کرنا پڑا۔
گل جان نے اپنے بیان میں کہا کہ بانو احسان اللہ نامی شخص کے ساتھ 25 دن تک فرار رہی، جو نہ صرف ان کے گھر کے قریب رہتا تھا بلکہ بارہا ان کے بیٹوں کو دھمکیاں بھی دیتا رہا اور متنازع ویڈیوز بنا کر بھیجواتا تھا۔ خاتون کے مطابق، اس کے بیٹے جلال کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
گل جان نے یہ تسلیم کیا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا اور دعویٰ کیا ’ہم نے جو کچھ کیا وہ غیرت کے تحت اور بلوچی رسم و رواج کے مطابق کیا، نہ کہ کسی جرگے یا عدالت کے ذریعے۔‘
یہ بھی پڑھیے ڈیگاری واقعہ: بانو اور احسان کا پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن کیا بتاتی ہیں؟
انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے براہِ راست اپیل کی کہ ہمارے سردار اور معتبرین کو رہا کیا جائے۔ ہمارے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، اور مرد حضرات موجود نہیں ہیں، ہمیں انصاف چاہیے، ہم نے ناحق کچھ نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانو قتل کیس بلوچستان دوہرا قتل غیرت کے نام پر قتل