Jasarat News:
2025-06-13@19:40:38 GMT

لاجسٹک صنعت کو سالانہ 36 ارب ڈالر کے نقصانات کے سامنا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)تجارت تاحال آف لائن ہونے کے سبب پاکستان کی لاجسٹکس صنعت ہر سال تقریباً 36 بلین ڈالر کے نقصانات کا سامنا کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں20سے 30لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے سمندری تجارت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور پیشہ ور افراد نے اس امرپر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حقیقی وقت میں حل، بشمول پروسیسنگ، ٹریکنگ اور دیگر ڈیجیٹل سہولتیں، ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کے عمل تقریباً حقیقی وقت میں تبدیل ہو چکے ہیں، پھر بھی ایک نمایاں فرق موجود ہے، کیونکہ نجی شعبے کی تقریبا 70 فیصد سرگرمیاں، بشمول فریٹ فارورڈرز اور متعلقہ خدمات فراہم کرنے والوں کی، اب بھی پُرانے اور دستی طریقوں پر انحصار کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ صرف 40 فیصد درآمد شدہ کنٹینرز پاکستان سے برآمدات کی صورت میں واپس آتے ہیں، جو تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کی سرحد پار تجارت کو تبدیل کرنے کی کلید ہیں اور حکومت نے عوامی-نجی شراکت داریوں کی حمایت کی ہے تاکہ اعتماد بڑھایا جا سکے اور ملک کی تجارتی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس ضمن میں ڈیجیٹل کے شعبے سے وابستہ نوجوان مرزاشاہ زیب بیگ نے کہا کہ ایسی دنیا میں جہاں ہر قوم ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے، بہتر انفراسٹرکچر، حکومت کی ترغیبات، اور معاون ریگولیٹری ماحول ملک کے 70 فیصد آف لائن تجارتی ماحولیاتی نظام کو ایک متحرک، عالمی سطح پر مسابقتی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف بزنس مین اور آن لائن بزنس سے وابستہ ندیم کشتی والا نے زور دیا کہ انٹیگریٹڈ سپلائی چین ضروری ہے، ڈیجیٹلائزیشن شفافیت کی حمایت کرتا ہے اور دستی طریقوں اور کمزور حکمرانی کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان سنگل ونڈو جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں جو جدیدیت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان سنگل ونڈو نے 70 سے زائد حکومتی اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا ہے، جس سے کسٹمز، لائسنسنگ اور ریگولیٹری عمل کو بہتر بنایا گیا ہے جو پہلے تجارتی آپریشنز میں رکاوٹ بن رہے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستانی وفد آئندہ ہفتے تجارت پر گفتگو کے لیے امریکہ آرہا ہے، صدر ٹرمپ کی تصدیق

سٹی42: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد آئندہ ہفتے تجارت پر گفتگو کے لیے امریکہ آرہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوانے کا کریڈٹ لیا اور کہا میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔

 ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تجارت کو استعمال کر کے پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوائی۔ انہوں نے کہا مجھے  پاکستان بھارت جنگ روکنے پر فخر ہے ، ٹرمپ  نے کہا  پاکستان اور بھارت کے پاس خطرناک تعداد میں جوہری ہتھیارہیں۔ ٹرمپ  نے کہا، میرے خیال سے جنگ روکنے پر پوری ریپبلکن پارٹی کو کریڈیٹ دینا چاہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کا ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن  

 ٹرمپ  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے تناظر کو سمجھے بغیر یا اس کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملات کو حقیقت سے زیادہ سادہ بنا کر پیش کیا اور صحافیوں سے کہا،  ہم پاکستان اور بھارت کو اکھٹا کرلیں گے ، میں نے پاکستان بھارت کو کہا ہے کہ بہت لمبی دشمنی ہوگئی ہے ، میں نے کہا ہے کہ میں کوئی بھی مسلہ حل کرسکتا ہوں۔میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا تھا کتنا عرصہ لڑو گے۔

 ٹرمپ  نے کہا  2000 سال سے پاکستان اور بھارت لڑ رہے ہیں ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ شروع  ہونے والی تھی ، میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا کہ اگر جنگ کرو گے تو تجارت نہیں ہوگی۔پاکستان اور بھارت نے میری بات کو سمجھا۔میں نے تجارت کے ذریعے پاک بھارت جنگ روکی۔ ٹرمپ نے کہا، پاک بھارت جنگ رکنے پر کوئی بات نہیں کررہا لیکن یہ بڑا کام تھا ۔

سدھو موسے والاکو قتل کیوں کیا گیا؟گینگسٹر گولڈی برار نے پہلی بار حقائق بتا دیے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نیریٹو سے قدرے مختلف پاکستان کا نکتہ نظر یہ ہے کہ پاکستان کی سویلین اور اس کے بعد فوجی تنصیبات پر بھارت کے بلا اشتعال حملوں کے بعد پاکستان کی فوج نے بھارت کو پہلی مرتبہ  چھ اور سات مئی کی درمیانی شب محدود اور نو اور دس مئی کی درمیانی شب پوری فوجی طاقت کے ساتھ  جواب دیا تو بھارت کی قیادت نے جنگ رکوانے کے لئے امریکہ کی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

  پاکستان یہ جنگ  بڑھانا نہیں چاہتا تھا، دس مئی کی صبح ہی پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی  ڈپلومیٹک ذرائع سے یہ پیگام دنیا کی اہم قوتوں تک پہنچا دیا تھا کہ پاکستان جنگ بڑھانا نہیں چاہتا اور اگر پاکستان کے جوابی حملوں کے بعد اندیا کی طرف سے کوئی جواب آیا تو پاکستان جنگ میں کسی بھی حد تک جائے گا۔

وسیم اکرم نے اپنے مجسمے پر ردعمل، اہم پوسٹ شیئر کردی

اس کے بعد جب صدر ٹرمپ کی طرف سے بھارت کے ساتھ جنگ روکنے کے  پیگام رسانی کی گئی تو پاکستان نے کسی تجارتی مفاد کو پیش نظر رکھے بغیر اسے قبول کیا تھا کیونکہ یہ دراصل پاکستان کا ہی نکتہ نظر تھا کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی مستقل وجہ کشمیر کا حل طلب تنازعہ ہے۔ صدر ٹرمپ جب بھی پاکستان اور بھارت کی قیادت کو تنازعات حل کرنے کے لئے کہین گےتو پاکستان دیگر تمام مسائل کے ساتھ اولین مسئلہ کشمیر پر  ہی بات کرے گا۔

ویڈیو؛ ماہرہ خان کے کلاسیکل ڈانس کے سوشل میڈیا پر چرچے

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے میں نقصانات پر ایرانی عوام سے اظہارِ ہمدردی کرتا ہوں، وزیراعظم
  • اسرائیلی حملے میں نقصانات پر ایرانی عوام سے اظہارِ ہمدردی کرتا ہوں: وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستانی وفد آئندہ ہفتے تجارت پر گفتگو کے لیے امریکہ آرہا ہے، صدر ٹرمپ کی تصدیق
  • سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں2016 سے 2025 تک 29 فیصد سالانہ اوسط اضافہ
  • 25 فیصد انڈسٹریل کمپنیوں پر سا ئبر حملوں سے ہونے والے نقصانات 50 لاکھ ڈالر سے زائد تک ہوتے ہیں:کیسپرسکی تحقیق
  • وفاقی بجٹ صنعت و تجارت کیلیے حوصلہ افزا نہیں ، جاوید میمن
  • حکومت نے لوگوں کی امیدوں سے بہتر نتائج حاصل کیے: ہارون اختر خان
  • سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار،12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر اڑھائی فیصد ٹیکس عائد
  • پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
  • تنخواہ 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، سولر پینل، آن لائن کاروبار، ڈیجیٹل سروسز، گاڑیاں مہنگی، جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس ریلیف