مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان عدالت میں گر پڑا، جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے کیس میں گرفتار ملزمان ارمغان قریشی اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 5 دن کی توسیع کر دی گئی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ارمغان کے دو ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرنا ہے اور ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والے اسلحے اور لیپ ٹاپ کا فارنزک معائنہ بھی ضروری ہے۔
سماعت کے دوران ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں بے ہوش ہو گیا جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزم ہائیکورٹ اور اے ٹی سی کورٹ ٹو میں بھی اسی حالت میں گرا تھا، تاہم اس کا میڈیکل چیک اپ کرانے پر وہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
عدالت نے دونوں ملزمان ارمغان اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی مزید توسیع کرتے ہوئے ان کے طبی معائنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو اغوا کیا گیا تھا اور اس کے ایک ماہ بعد، 8 فروری کو پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا۔ اس دوران پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جس میں تین پولیس اہلکار، بشمول ڈی ایس پی، زخمی ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: ہنگامہ آرائی کیس ، لیاقت محسود کی ضمانت منظور
کراچی(نیوز ڈیسک ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت نے ہنگامہ آرائی کے کیس میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
میڈیا کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کے خلاف ہنگامہ آرائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ملزم کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا اور ملزم کو مقدمے کی تحقیقات میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات گئے کراچی میں نشتر روڈ پر رامسوامی کے علاقے میں ڈمپر کی ٹکر سے ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اہلیہ زخمی ہوگئی تھیں۔
حادثے کے بعد ڈمپر نذرآتش کیے جانے پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود مسلح گارڈ کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے، جنہیں دیکھ کر اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا تھا۔
اس موقع پر جاتے جاتے ڈبل کیبن میں سوار لیاقت محسود کے گارڈ نے عوام پر فائرنگ کردی تھی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سرعام اسلحے کی نمائش اور فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر بندوق تاننا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
گورنر سندھ نے کہا تھا کہ آجی سندھ واقعے کا نوٹس لیں، ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کریں، قانون سب کے لیے برابر ہوگا تو لوگ پولیس پر اعتماد کریں گے۔
دریں اثنا، ملزم کے خلاف گارڈن تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔