واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری ۔2025 )امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایسے علاقے موجود ہیں جو انتہاپسند گروپوں کو اپنی سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم کرتے ہیں امریکی نشریاتی ادارے” سی بی ایس“ سے انٹرویومارکو روبیو نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا افغانستان میں نائن الیون سے پہلے جیسا منظر ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ کی حکمرانی میں ایسے علاقے ہوں جہاں ہر حصے پر آپ کا مکمل کنٹرول نہ ہو تو یہ ایسے گروہوں کے لیے موقع فراہم کرتا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج اور 10 سال پہلے کے درمیان فرق یہ ہے کہ اب اس زمین پر امریکی موجود نہیں ہیں جو انہیں ہدف بنائیں اور ان کا پیچھا کریں روبیو نے کہا کہ جب طالبان کو بتایا گیا کہ اسلامک اسٹیٹ یا القاعدہ ان کے ملک کے کچھ حصوں میں کام کر رہی ہے تو بعض معاملات میں طالبان تعاون کرتے رہے ہیں اور ان کے پیچھے گئے ہیں لیکن دوسرے معاملات میں انہوں نے اتنا زیادہ تعاون نہیں کیا.

انہوں نے کہا کہ میں یہ کہوں کا کہ میں اس کا موازنہ نائن الیون سے پہلے کے دور سے نہیں کیا جاسکتا لیکن یقینی طور پر صورت حال کہیں زیادہ غیر یقینی ہے اور یہ بات صرف افغانستان تک محدود نہیں ہے امریکی وزیر خارجہ کے تبصروں پر طالبان نے فوری طور پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا لیکن طالبان مسلسل یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ پورا ملک ان کے کنٹرول میں ہے اور وہ ان خدشات کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ کوئی بھی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم افغان سرزمین پر موجود ہے.

مارکو روبیو کا یہ بیان اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے چند دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ القاعدہ کے کارکنوں کو طالبان کی خفیہ ایجنسی کے تحفظ میں افغانستان بھر میں محفوظ ٹھکانے مل رہے ہیں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے اجازت پر مبنی ایک ایسا ماحول قائم کر رکھا ہے جس سے القاعدہ کو مضبوط ہونے کا موقع ملا ہے اور اس کے محفوظ ٹھکانے اور تربیتی کیمپ پورے ا فغانستان میں پھیلے ہوئے ہیں.

رپورٹ میں افغانستان میں موجود ایک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ خراسان کو جو اسلامک اسٹیٹ سے منسلک ایک گروپ ہے علاقائی دہشت گردی کا ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے . اقوام متحدہ کا جائزہ یہ اجاگر کرتا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ خراسان کے حامیوں نے یہ کہ نہ صرف طالبان حکام اور افغانستان کی مذہبی اقلیتوں پر حملے کیے ہیں بلکہ ان کے حملوں دائرہ یورپ تک پھیلا ہوا ہے اور یہ گروپ افغانستان کی سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ریاستوں میں بھی اپنی بھرتیوں کے لیے سرگرم ہے طالبان عسکری طور پر اگست 2021 میں اس وقت افغانستان کے اقتدار پر قابض ہوئے تھے جب امریکی قیادت میں نیٹو افواج، ملک میں دو عشروں کی اپنی موجودگی کے بعد واپس لوٹ گئیں تھیں جس کے بعد نیٹو کی مدد سے قائم افغان حکومت اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکی اور ڈھیر ہو گئی تھی.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ نے کہا کہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں چند سو سے زیادہ دہشتگرد موجود نہیں، آئی جی

فائل فوٹو

انسپکٹر جنرل آف خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں چند سو سے زیادہ دہشتگرد موجود نہیں۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں دہشتگروں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے، دہشتگرد گروپس میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کے شواہد مل رہے ہیں۔

آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے تمام ہائی ویز پر پولیس کی پٹرولنگ بحال ہے، دہشتگروں کے خلاف صوبے کے پہاڑی اضلاع میں بھی آپریشنز کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع بنوں اور ڈی آئی خان میں پولیس ہائی الرٹ پر ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پولیس کیلئے کوئی ضلع چیلنجنگ نہیں۔

آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں غیرملکیوں کے ملوث ہونے پر تشویش ہے، یہ معاملہ ہر جگہ اٹھایا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • پی ٹی آئی میں منافق لوگ موجود، پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور
  • خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں چند سو سے زیادہ دہشتگرد موجود نہیں، آئی جی
  • نیتن یاہو، مارکوروبیو ملاقات: امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کو غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی