رہائی کے وقت اسرائیلی یرغمالی کی حماس اہلکاروں کو ماتھے پر بوسہ دینےکی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
غزہ:فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 602 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈکراس کے حوالےکر دیا ہے۔
رہا کیےگئے 3 اسرائیلی یرغمالی نصیرات کیمپ میں ریڈکراس کے حوالےکیےگئے، تقریب کے دوران اسٹیج پر کھڑے تینوں اسرائیلیوں نے ہاتھ ہلاکر فلسطینیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ایک اسرائیلی عومر شيم توف نے 2 حماس کے اہلکاروں کے ماتھوں پر بوسہ بھی دیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور اسلامی جہاد کی جانب سے یرغمال بنائےگئے ان تینوں افراد نے 505 دن غزہ میں گزارے اور اب وہ اسرائیل میں پہنچ چکے ہیں جہاں ان کا طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا منظر فلسطینی عوام، مزاحمتی دھڑوں کے اتحاد کا عکاس ہے، فلسطینی عوام اور مزاحمتی دھڑوں کے درمیان ہم آہنگی گہری اور مضبوط ہے، آج یرغمالیوں کی حوالگی کے دوران عوام کی بڑی تعداد دشمن اور اس کے حامیوں کے لیے نیا پیغام ہے۔
گزشتہ روز ایک بیان میں غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی پر فلسطینی اور اسرائیلی لاشوں کی حوالگی میں ’دوہرے معیارات‘ اپنانے کا الزام عائد کیا تھا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل ثوابتہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ ’جب ریڈ کراس اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں وصول کرتا ہے تو باضابطہ اور باوقار تقریبات منعقد کی جاتی ہیں لیکن فلسطینی شہدا کی لاشوں کو نیلے تھیلوں میں ڈال کر ٹرکوں میں لاد دیا جاتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ کھلا امتیاز دوہرے معیارات کو ظاہر کرتا ہے اور انصاف اور مساوات کی فراہمی میں بین الاقوامی برادری کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے‘۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر