پیٹرول پمپس بند ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) ملک بھر میں پیٹرول پمپس بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، پیٹرولیم ڈیلرز نے حکومت کو دھمکی دے دی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز عبدالسمیع خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 3 سال سے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کی کوششیں ہورہی تھیں، ہڑتال کی کال دی تو ہمیں اسلام آباد بلایا گیا میں نےانکار کردیا۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھے دھمکی بھی دی گئی مگر میں پیچھے نہیں ہٹا، ہم سے مشورے کے بغیر اچانک ڈی ریگولیشن کا اعلان کردیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ڈی ریگولیشن سےکمپنیوں میں اسمگلنگ پروڈکٹ کی فروخت ہوگی، ہم پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کیلئے تیار نہیں ہیں، اگر یہ حرکت ہوئی تو ہم پمپس بند کردیں گے۔
اس سے قبل پیٹرولیم ڈیلرز نے وفاقی وزیرپیٹرولیم مصدق ملک کو خط لکھا تھا ، عبدالسمیع خان نے بتایا تھا کہ ڈی ریگولیٹ سےملاوٹ شدہ تیل میں اضافہ اور اسمگلنگ بڑھے گی، اس اقدام کی شدید مخالفت اور فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر پیٹرولیم معاملے پر پی پی ڈی اے کے وفد کیساتھ میٹنگ بلائیں۔
مزیدپڑھیں:رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی چینی کی قیمت 165 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈی ریگولیشن
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چکن گونیا وائرس کی ایک نئی اور ممکنہ طور پر عالمگیر وبا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں 5.6 ارب افراد اس وائرس کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ یہ وائرس 119 ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روجاس الواریز کا کہنا تھا کہ "چکن گونیا کو عام طور پر زیادہ جانا پہچانا وائرس نہیں سمجھا جاتا، لیکن یہ بیماری بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہے جو اکثر مریض کو معذور بنا دیتی ہے، اور بعض کیسز میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔"
انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گونیا کی ایک بڑی وبا بحر ہند کے جزائر سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں یہ دنیا بھر میں پھیل گئی تھی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک ری یونین، مایوٹے اور ماریشس میں چکن گونیا کے بڑے پیمانے پر کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو کہ پچھلی وبا جیسے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ٹیم اس وقت صورتحال کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے اور دنیا کو ایک اور ممکنہ مہلک وبا سے بچایا جا سکے۔