Daily Sub News:
2025-07-07@09:16:52 GMT

پاکستان نے 22 ماہی گیروں کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

پاکستان نے 22 ماہی گیروں کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا

پاکستان نے 22 ماہی گیروں کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پاکستان نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت 22 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر کے ان کے وطن واپس بھیج دیا ہے۔ ان ماہی گیروں کو ہفتہ کے روز واہگہ-اٹاری بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔ یہ ماہی گیر جمعہ کے روز کراچی کی لانڈھی ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کیے گئے تھے۔ایدھی فانڈیشن کی جانب سے خصوصی بس کے ذریعے ان ماہی گیروں کو کراچی سے لاہور لایا گیا۔ لاہور میں ایدھی فانڈیشن کے مرکز میں انہیں ناشتہ فراہم کیا گیا

، نئے کپڑے اور تحائف دیے گئے، اور بعد ازاں واہگہ بارڈر پر پہنچایا گیا جہاں پاکستان رینجرز پنجاب نے انہیں بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے حوالے کیا۔رہائی پانے والے 22 بھارتی ماہی گیروں میں 3 مسلمان اور 19 ہندو شامل ہیں۔ ان ماہی گیروں کو گزشتہ 3 سے ڈھائی سال کے دوران پاکستانی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر مچھلیوں کا شکار کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا اور انہوں نے مقامی عدالت سے ملنے والی سزا مکمل کر لی تھی۔

واضع رہے کہ یکم جنوری 2025 کو پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا تھا جس کے مطابق پاکستانی جیلوں میں مجموعی طور پر 266 بھارتی قیدی موجود ہیں، جن میں 49 سویلین اور 217 ماہی گیر شامل ہیں جبکہ بھارتی جیلوں میں 462 پاکستانی قیدی ہیں، جن میں 381 سویلین اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ماہی گیروں کو کے حوالے

پڑھیں:

’پاکستانی جاسوس‘ قرار دی گئی یوٹیوبر سرکاری مہمان؟ بھارتی بیانیہ بے نقاب

بھارت میں جس یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو حال ہی میں ’پاکستانی جاسوس‘ قرار دے کر گرفتار کیا گیا، وہ چند ماہ قبل کیرالہ حکومت کی دعوت پر سرکاری مہمان کے طور پر ریاست کے مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کر چکی ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ انکشاف آر ٹی آئی (Right to Information) کے تحت حاصل کردہ سرکاری معلومات سے ہوا ہے، جس نے بھارتی ریاستی سطح پر سفارتی بیانیے کی ساکھ پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

جیوتی ملہوترا، جن کا یوٹیوب چینل Travel with Jo بھارت سمیت پاکستان، بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کی سیاحت پر مبنی ہے، کیرالہ حکومت کے ’ڈیجیٹل انفلوئنسر پروگرام‘ کے تحت نہ صرف ریاستی اداروں کے تعاون سے سفر کرتیں رہیں بلکہ ان کے سفر، رہائش اور دیگر اخراجات بھی کیرالہ ٹورازم نے برداشت کیے۔

یہ سرکاری اسپانسرشپ جنوری 2024 سے مئی 2025 کے درمیان دی گئی، جب وہ کیرالہ کے علاقوں کنّور، کوزیکوڈ، کوچی، الپوزا اور منار کا دورہ کر رہی تھیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں معروف بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا گرفتار

دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی جیوتی ملہوترا پر بعد ازاں پاکستانی خفیہ اداروں سے رابطوں کا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا۔ بھارت نے ان کی گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا، حالانکہ خود بھارت کی ریاستی حکومت انہیں خود مدعو کرکے متعدد مقامات کی سیر کروا چکی تھی۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے بیانیے اکثر ایک دوسرے سے متضاد ہوتے ہیں اور جب بات پاکستان سے منسوب کسی الزام کی ہو، تو حقائق کے برعکس دعوے تیزی سے میڈیا میں پھیلائے جاتے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ’پاکستانی جاسوس‘ کا بیانیہ اکثر داخلی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جس میں بارہا ایسے افراد کو نشانہ بنایا گیا جن پر کسی بھی طرح کے ناقابلِ تردید شواہد موجود نہیں ہوتے۔

جیوتی ملہوترا کے کیس میں بھی بھارتی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس کوئی عسکری یا دفاعی معلومات نہیں تھیں۔ محض اس بنا پر انہیں گرفتار کیا گیا کہ ان کے تعلقات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سابق اہلکار سے تھے، جو کئی مہینے پہلے بھارت سے نکالا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ’جاسوس کھلونا‘ پکڑنے کا بھارتی دعویٰ پھر جگ ہنسائی کا باعث بن گیا

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیوتی ملہوترا ان 12 افراد میں شامل ہیں جنہیں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سے حالیہ مہینوں میں گرفتار کیا گیا، جن پر الزام ہے کہ وہ ایک مبینہ جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ تھے۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ لیکن اب تک کسی بھی مقدمے میں ناقابلِ تردید ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں معمولی نوعیت کے رابطوں یا سفر کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو جاسوس قرار دینا ایک غیر ذمہ دارانہ رجحان بن چکا ہے۔ اس سے نہ صرف آزادیٔ اظہار پر قدغن لگتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی سفارتی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

جیوتی ملہوترا کی گرفتاری اور اس سے متعلق سامنے آنے والی آر ٹی آئی رپورٹ ایک واضح تضاد کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایک طرف بھارت خود سوشل میڈیا کی طاقت کو اپنی سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کرتا ہے، اور دوسری جانب، اسی ڈیجیٹل دنیا کے کرداروں کو سیاسی بیانیے کے تحت ’دشمن‘ بنا دیا جاتا ہے۔ یہ اس بات کی تازہ مثال ہے کہ بھارت میں پاکستان مخالف بیانیے کو عوامی جذبات اور سفارتی دباؤ کے لیے کس طرح بروئے کار لایا جاتا ہے، خواہ اس کے حقائق کچھ بھی ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاکستانی جاسوس جیوتی ملہوترا مودی سرکار یوٹیوبر یوٹیوبر جیوتی ملہوترا

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے پاکستان کی بڑے کرکٹ ایونٹ سے بے دخلی کا دعویٰ کردیا
  • ’پاکستانی جاسوس‘ قرار دی گئی یوٹیوبر سرکاری مہمان؟ بھارتی بیانیہ بے نقاب
  • مودی سرکار نے اگنی ویر اسکیم کے نام پر بھارتی نوجوانوں کا مستقبل تباہ کردیا
  • پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست: اہلکاروں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بھارتی فوج شدید دباؤ کا شکار
  • پاکستان کے ہاکی میچز؛ بھارتی فیڈریشن کو تحریری کلیئرنس درکار
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے پر بڑی پیش رفت
  • حماس نے امریکی صدر کے غزہ جنگ بندی تجویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کردیا
  • ایشیا کپ ، پاکستانی ہاکی ٹیم کی شرکت کا فیصلہ اگلے ہفتے متوقع
  • کرکٹ میں سیاست، مودی سرکار نے بھارتی ٹیم کا دورہ بنگلا دیش ملتوی کردیا
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر بھارتی ہٹ دھرمی  کیخلاف ثالثی عدالت کے ضمنی فیصلے کا خیر مقدم