یہ تاریخ کا سب سے منفرد اور قابلِ فخر قیدیوں تبادلہ ہے، عیسیٰ قراقع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق قراقع نے کہا کہ یہ وہ تبادلہ ہے جس نے نہ صرف اسرائیلی قابض حکومت کے ظالمانہ اصولوں کو توڑا بلکہ بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا، جن میں عمر قید کے اسیران، زخمی قیدی اور طویل سزاؤں والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران کی آزادی کے لیے ہونے والے حالیہ تبادلے پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اسیران عیسیٰ قراقع نے اسے فلسطینی تاریخ کا سب سے اہم اور منفرد معاہدہ قرار دیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ وہ تبادلہ ہے جس نے نہ صرف اسرائیلی قابض حکومت کے ظالمانہ اصولوں کو توڑا بلکہ بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا، جن میں عمر قید کے اسیران، زخمی قیدی اور طویل سزاؤں والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔
قراقع کے مطابق یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے جس پر پوری فلسطینی قوم کو فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام نے سخت آزمائشوں اور قربانیوں کے باوجود اس معاہدے کو ممکن بنایا اور یہ تحریکِ مزاحمت کی ایک بڑی فتح ہے۔ انہوں نے اسے ایک "معجزہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ 16 ماہ کی مسلسل جنگ، قتلِ عام اور وحشیانہ بمباری کے باوجود اس قدر بڑی تعداد میں اسیران کی رہائی ممکن ہو سکے گی، اسرائیل نے اس پوری جنگ میں اپنی سرخ لکیریں کھینچنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس تبادلے نے ان تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کو خاک میں ملا دیا، جو قابض حکومت نے فلسطینی اسیران کی آزادی کے راستے میں کھڑی کر رکھی تھیں، یہ معاہدہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ فلسطینی مزاحمت اپنی شرائط پر کامیاب ہو رہی ہے اور دشمن کی تمام پابندیاں اور سازشیں ریت کی دیوار ثابت ہو رہی ہیں، اسیران کی رہائی صرف جنگی توازن کو تبدیل کرنے والا قدم نہیں بلکہ قابض دشمن کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ فلسطینی عوام کبھی اپنے مجاہدین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسیران کی کی رہائی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔