فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق قراقع نے کہا کہ یہ وہ تبادلہ ہے جس نے نہ صرف اسرائیلی قابض حکومت کے ظالمانہ اصولوں کو توڑا بلکہ بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا، جن میں عمر قید کے اسیران، زخمی قیدی اور طویل سزاؤں والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران کی آزادی کے لیے ہونے والے حالیہ تبادلے پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اسیران عیسیٰ قراقع نے اسے فلسطینی تاریخ کا سب سے اہم اور منفرد معاہدہ قرار دیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ وہ تبادلہ ہے جس نے نہ صرف اسرائیلی قابض حکومت کے ظالمانہ اصولوں کو توڑا بلکہ بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا، جن میں عمر قید کے اسیران، زخمی قیدی اور طویل سزاؤں والے مجاہدین بھی شامل ہیں۔ 

قراقع کے مطابق یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے جس پر پوری فلسطینی قوم کو فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام نے سخت آزمائشوں اور قربانیوں کے باوجود اس معاہدے کو ممکن بنایا اور یہ تحریکِ مزاحمت کی ایک بڑی فتح ہے۔ انہوں نے اسے ایک "معجزہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ 16 ماہ کی مسلسل جنگ، قتلِ عام اور وحشیانہ بمباری کے باوجود اس قدر بڑی تعداد میں اسیران کی رہائی ممکن ہو سکے گی، اسرائیل نے اس پوری جنگ میں اپنی سرخ لکیریں کھینچنے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس تبادلے نے ان تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کو خاک میں ملا دیا، جو قابض حکومت نے فلسطینی اسیران کی آزادی کے راستے میں کھڑی کر رکھی تھیں، یہ معاہدہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ فلسطینی مزاحمت اپنی شرائط پر کامیاب ہو رہی ہے اور دشمن کی تمام پابندیاں اور سازشیں ریت کی دیوار ثابت ہو رہی ہیں، اسیران کی رہائی صرف جنگی توازن کو تبدیل کرنے والا قدم نہیں بلکہ قابض دشمن کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ فلسطینی عوام کبھی اپنے مجاہدین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسیران کی کی رہائی انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید

اسرائیلی بمباری سے خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں آگ لگ گئی، جس سے 11 افراد جُھلس کر شہید ہوگئے۔ مغربی غزہ سٹی میں گھر پر فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد شہید ہوگئے، جبکہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں جنگی طیاروں کے حملے میں 3 عام شہری، جن میں 2 بچیاں بھی شامل تھیں، شہید ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری ہیں، بمباری میں مزید 32 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں کم از کم 32 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ اسرائیلی بمباری سے خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں آگ لگ گئی، جس سے 11 افراد جُھلس کر شہید ہوگئے۔ مغربی غزہ سٹی میں گھر پر فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد شہید ہوگئے، جبکہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں جنگی طیاروں کے حملے میں 3 عام شہری، جن میں 2 بچیاں بھی شامل تھیں، شہید ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں اُن مشینری اور بلڈوزروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو غزہ میں ملبے تلے دبے افراد کی لاشیں نکالنے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔ اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ میں پولیو مہم بھی ملتوی کر دی گئی ہے۔ ادھر اردن اور مصر نے اسرائیل اور حماس میں 5 سے 7 سال جنگ بندی کی نئی تجاویز پیش کر دیں جبکہ منصوبے میں اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی داخلی سلامتی ایجنسی شن بیت کے سربراہ رونن بار نے بیان حلفی میں نیتن یاہو کو اسرائیل کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کا قابل نفرت اقدام ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • حاکم قابض اور سسٹم فاشسٹ ہے، راجا ناصر عباس
  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا