شہدادپور، عظمت قرآن کانفرنس، 39حفاظ اورطلبہ کی دستار بندی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
شہدادپور(نامہ نگار) شہدادپور میں عظمتِ قرآن کانفرنس، 39 حفاظ اور طلبہ کی دستار بندی۔ تفصیلات کے مطابق مدرسہ عربیہ انوار القرآن میں سالانہ عظمتِ قرآن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 6 حفاظ قرآن اور 33 ناظرہ مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کی دستار بندی کی گئی۔ تقریب میں شہر بھر سے علماء کرام، سیاسی و سماجی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے قرآن کریم کی عظمت اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔ مولانا مقبول احمد نے کہا کہ قرآن وہ نور ہے جو دلوں کو منور کرتا ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ دکھاتا ہے۔ مولانا ابوبکر فاروقی نے کہا کہ قرآن ہدایت کا سرچشمہ ہے اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔ مفتی محمد اسلم طاہر نے نصیحت کی کہ قرآن سے جْڑنے والا اللہ کی رحمت سے فیضیاب ہوتا ہے اور اس سے دوری خسارے کا باعث ہے۔ قاری عبدالغفار نے قرآن کو قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر عمل کرنے والا دنیا و آخرت میں سرخرو ہوگا۔تقریب کے منتظم مولانا قاری محمد اسلام راجپوت نے حفاظ اور ناظرہ مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات تقسیم کیے۔ تقریب کے اختتام پر ملک و قوم کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ کانفرنس میں شریک تمام مہمانوں کے لیے کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔