Jasarat News:
2025-04-25@10:30:06 GMT

بھارت اور بنگلادیش کے بگڑتے تعلقات مذاکرات بھی ناکام

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

بھارت اور بنگلادیش کے بگڑتے تعلقات مذاکرات بھی ناکام

محمد یونس سارک کو سرگرم کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت مبینہ کراس بارڈر دہشت گردی کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ 2014 ء میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے یہ فورم غیر فعال ہو گیا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

بھارت اور بنگلادیش باہمی تعلقات کو معمول پر لانے اور سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کوششیں سر ِدست ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم ان کی نظریں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلا دیش کے عبوری حکمراں محمد یونس کے درمیان اپریل میں بنکاک میں ہونے والی ممکنہ ملاقات پر مرکوز ہیں۔ تجزیہ کار رشتوں کو معمول پر لانے کے حوالے سے مسقط میں بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلہ دیش کے مشیر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین کے درمیان ملاقات اور نئی دہلی میں دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈ بنگلا دیش (بی جی بی) کے درمیان مذاکرات کا ذکر کرتے ہیں۔ بی ایس ایف اور بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کی قیادت میں ہونے والے 4روزہ مذاکرات جمعرات کے روز ختم ہو گئے۔

اگرچہ دونوں نے مذاکرات پر اظہارِ اطمینان کیا ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے ہیں۔ مذاکرات کے دوران باہمی سرحد کی زیرو لائن سے 150 گز اندر خاردار تاروں کی باڑ لگانے، بنگلا دیش سے بھارت میں ہتھیاروں اور منشیات کی مبینہ اسمگلنگ اور شورش پسندوں کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ مذاکرات کے اختتام پر بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری نے کہا کہ بی جی بی کی جانب سے خاردار تاروں کی باڑ لگانے پر اعتراض کے معاملے پر تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔ بنگلا دیش مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں باڑ کی تعمیر کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔ مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ تاروں کی باڑ کی تنصیب منصفانہ ہونی چاہیے۔ بین الاقوامی سرحد سے 150 گز کے اندر کسی بھی قسم کی تعمیر سے قبل بات چیت اور باہمی رضامندی ضروری ہے۔ مذاکرات کے دوران بھارت کی جانب سے بی ایس ایف جوانوں اور سویلین پر حملوں کو روکنے، بین سرحدی جرائم کی روک تھام، بنگلا دیش سے سرگرم شورش پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی، سرحدی انتظام سے متعلق منصوبے کے نفاذ کی مشترکہ کوشش اور بحالی اعتماد کے اقدامات جیسے اْمور کو اٹھایا گیا۔ بی جی پی کی جانب سے تاروں کی باڑ کی تعمیر، گندے پانی کی نکاسی کے لیے ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلان (ای ٹی پی)، سرحدی حد بندی، سروے اور ستونوں کی تعمیر اور دیگر ایشوز اٹھائے گئے۔ مذاکرات کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین تنازعات کو ہر سطح پر مسلسل، تعمیری اور مثبت بات چیت سے حل کرنے کے عزم کے پابند ہیں۔ انہوں نے مذاکرات میں کیے گئے فیصلوں کو نیک نیتی کے ساتھ نافذکرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کی جو فضا پیدا ہو گئی ہے جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا تنازعات کا حل ہونا مشکل ہے۔

عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار اورہارڈ نیوز نامی ویب سائٹ کے ایڈیٹر سنجے کپور کے مطابق فریقین اگر چہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کے اندر بدگمانیاں اتنی گہری ہو چکی ہیں کہ کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی۔ ہجوم کے ہاتھوں ڈھاکا میں شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمن کے گھر کو 5فروری کی شب نذر آتش کرنے کے معاملے کو بھارت نے فراموش نہیں کیا اور نہ ہی معاف کیا ہے۔یاد رہے کہ بھارت نے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمن کے مکان کو تباہ کرنے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ وہ مکان بنگلادیش کے قومی شعور اور تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ سنجے کپور کے مطابق بنگلا دیش کے قیام میں بھارت کے تعاون سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن اس واقعے کو بھارت کے تعاون سمیت ماضی کی تاریخ کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بنگلا دیش کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کی ذمے داری بھارت پر عائد کیے جانے کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

میڈیا میں ایسی خبریں ہیں کہ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلا دیش کے حکمراں محمد یونس کے درمیان رواں سال کے اپریل میں بنکاک میں منعقد ہونے والے بمسٹیک (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) سربراہ اجلاس کے دوران ملاقات ہو سکتی ہے۔ دونوں اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ 16 فروری کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقد ہونے والی آٹھویں انڈین اوشن کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلا دیش کے مشیر برائے امور خارجہ محمد توحید حسین کی ملاقات کے بعد بنگلا دیشی میڈیا میں مودی یونس ملاقات کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔ سنجے کپور کہتے ہیں کہ یہ ملاقات کثیر جہتی ہو سکتی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ڈھاکا چاہتا ہے کہ شیخ حسینہ خاموش رہیں، بیانات جاری نہ کریں۔ دوسری جانب شیخ حسینہ چپ رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کو اس کے حوالے کرنے کے لیے بھارت کو ایک نوٹ بھیجا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر زور دیتی رہے گی اور وہ شیخ حسینہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ لیکن بھارت انہیں ڈھاکا کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایس جے شنکر اور محمد توحید حسین نے مسقط میں ملاقات کے بارے میں الگ الگ بیانات میں کہا تھا کہ انہوں نے باہمی تعلقات کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہونے والی اپنی آخری ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد سے فریقین نے مختلف سطحوں پر مذاکرات کیے ہیں۔ گزشتہ سال 9ستمبر کو دونوں ممالک کے درمیان وزارت خارجہ کی سطح پر بات چیت ہوئی تھی۔ جب کہ بنگلا دیش کے توانائی کے امور کے مشیر نے نئی دہلی میں 10 سے 11 فروری کو منعقد ہونے والے انڈیا انرجی ویک کے موقع پر ملاقات کی تھی۔

سارک کو متحرک کرنے کی کوششیں
اخبار ٹائمز آف انڈیا سے وابستہ سینئر تجزیہ کار سچن پراشر کے مطابق باہمی تنازعات میں ایک تنازع جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک (ایس اے اے آر سی) کو فعال کرنے کے بارے میں ہے۔ محمد یونس سارک کو سرگرم کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت مبینہ کراس بارڈر دہشت گردی کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے یہ فورم غیر فعال ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ بھارت بنگلا دیش میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے مبینہ حملوں سے نمٹنے میں عبوری حکومت کے رویے پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمان میں بیان بھی دیا تھا اور یونس حکومت سے اقلیتوں پر حملوں کو روکنے کا کہا گیا تھا۔ نئی دہلی میں منعقد ہونے والے مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ بنگلا دیش میں اقلیتوں پر حملوں کی خبریں مبالغہ آمیز ہیں۔ ان کے مطابق درگا پوجا کے موقع پر بین الاقوامی سرحد کے آٹھ کلومیٹر کے اندر پوجا پنڈالوں کو سیکورٹی فراہم کی گئی اور پوجا کا پروگرام پرامن طور پر منعقد ہوا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ڈائریکٹر جنرل مذاکرات کے دوران بنگلا دیش کے ایس جے شنکر منعقد ہونے بی ایس ایف کے موقع پر کی جانب سے محمد یونس ہونے والے اور بنگلا کے درمیان کے بعد سے حکومت کے کے مطابق کی تعمیر کرنے کے بات چیت کرنے کی کی کوشش رہا ہے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا دو ایٹمی طاقتوں کو مذاکرات کا مشورہ

 پاک بھارت کشیدگی کے موجودہ تناظر میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے دونوں ممالک کو جنگ کے خطرے سے بچنے اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی راہ اپنانے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ دو ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑی ہیں اگر خدانخواستہ جنگ ہوئی تو پھر کسی کے پاس کچھ نہیں بچے گا خواجہ سعد رفیق نے بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے پاکستان پر ڈالنے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مودی سرکار کی انتہا پسندانہ سوچ کا نتیجہ قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کی منسوخی جیسے اقدامات نے پہلے ہی خطے میں کشیدگی کو ہوا دی ہے اور پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات دراصل بھارت کے ان غیر منصفانہ فیصلوں کا ردعمل ہیں سعد رفیق نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی صورت میں پہل نہیں کرے گا لیکن اگر حملہ کیا گیا تو پوری قوت سے اس کا جواب دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بھارت اگر بامعنی مذاکرات جاری رکھتا تو کئی متنازعہ مسائل کا پرامن حل ممکن ہو سکتا تھا ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا تاریخی تنازعہ کشمیر ہے اور اگر کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دے دیا جائے تو پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ پانی سیاچن سرکریک جیسے مسائل پر بھی بات ہو سکتی ہے مگر بدقسمتی سے بھارتی حکومت ہمیشہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرتی ہے سعد رفیق نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو مان لینا چاہیے کہ ایک دوسرے کو ختم کرنا ممکن نہیں اور جنگ کبھی بھی مسائل کا حل نہیں رہی مسلم لیگ ن کے رہنما نے تجویز دی کہ ہر مسئلے پر بات چیت کی جائے راستے تلاش کیے جائیں اور امن سے جینا سیکھا جائے کیونکہ صرف پائیدار امن ہی اس خطے میں ترقی خوشحالی اور استحکام لا سکتا ہے

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • پانی روکنے کی صورت میں بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا ہوگا :دفتر خارجہ
  • جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا دو ایٹمی طاقتوں کو مذاکرات کا مشورہ
  • بنگلا دیش نے پی ایس ایل کیلئے ناہید کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا
  • بھارت کیساتھ تمام تعلقات منقطع، مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے تیار،دفتر خارجہ
  • بھارت نے سی پیک کو ناکام بنانے ،چین کا راستہ روکنے کیلئے پہلگام ڈرامہ رچایا،محمد عارف
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا 
  • سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ