Jasarat News:
2025-06-09@19:42:49 GMT

بھارت اور بنگلادیش کے بگڑتے تعلقات مذاکرات بھی ناکام

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

بھارت اور بنگلادیش کے بگڑتے تعلقات مذاکرات بھی ناکام

محمد یونس سارک کو سرگرم کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت مبینہ کراس بارڈر دہشت گردی کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ 2014 ء میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے یہ فورم غیر فعال ہو گیا ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

بھارت اور بنگلادیش باہمی تعلقات کو معمول پر لانے اور سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کوششیں سر ِدست ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم ان کی نظریں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلا دیش کے عبوری حکمراں محمد یونس کے درمیان اپریل میں بنکاک میں ہونے والی ممکنہ ملاقات پر مرکوز ہیں۔ تجزیہ کار رشتوں کو معمول پر لانے کے حوالے سے مسقط میں بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلہ دیش کے مشیر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین کے درمیان ملاقات اور نئی دہلی میں دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈ بنگلا دیش (بی جی بی) کے درمیان مذاکرات کا ذکر کرتے ہیں۔ بی ایس ایف اور بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرلز کی قیادت میں ہونے والے 4روزہ مذاکرات جمعرات کے روز ختم ہو گئے۔

اگرچہ دونوں نے مذاکرات پر اظہارِ اطمینان کیا ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوئے ہیں۔ مذاکرات کے دوران باہمی سرحد کی زیرو لائن سے 150 گز اندر خاردار تاروں کی باڑ لگانے، بنگلا دیش سے بھارت میں ہتھیاروں اور منشیات کی مبینہ اسمگلنگ اور شورش پسندوں کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ مذاکرات کے اختتام پر بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری نے کہا کہ بی جی بی کی جانب سے خاردار تاروں کی باڑ لگانے پر اعتراض کے معاملے پر تبادلہ خیال کی ضرورت ہے۔ بنگلا دیش مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں باڑ کی تعمیر کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے۔ مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ تاروں کی باڑ کی تنصیب منصفانہ ہونی چاہیے۔ بین الاقوامی سرحد سے 150 گز کے اندر کسی بھی قسم کی تعمیر سے قبل بات چیت اور باہمی رضامندی ضروری ہے۔ مذاکرات کے دوران بھارت کی جانب سے بی ایس ایف جوانوں اور سویلین پر حملوں کو روکنے، بین سرحدی جرائم کی روک تھام، بنگلا دیش سے سرگرم شورش پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی، سرحدی انتظام سے متعلق منصوبے کے نفاذ کی مشترکہ کوشش اور بحالی اعتماد کے اقدامات جیسے اْمور کو اٹھایا گیا۔ بی جی پی کی جانب سے تاروں کی باڑ کی تعمیر، گندے پانی کی نکاسی کے لیے ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلان (ای ٹی پی)، سرحدی حد بندی، سروے اور ستونوں کی تعمیر اور دیگر ایشوز اٹھائے گئے۔ مذاکرات کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ فریقین تنازعات کو ہر سطح پر مسلسل، تعمیری اور مثبت بات چیت سے حل کرنے کے عزم کے پابند ہیں۔ انہوں نے مذاکرات میں کیے گئے فیصلوں کو نیک نیتی کے ساتھ نافذکرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بداعتمادی کی جو فضا پیدا ہو گئی ہے جب تک اسے ختم نہیں کیا جائے گا تنازعات کا حل ہونا مشکل ہے۔

عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار اورہارڈ نیوز نامی ویب سائٹ کے ایڈیٹر سنجے کپور کے مطابق فریقین اگر چہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کے اندر بدگمانیاں اتنی گہری ہو چکی ہیں کہ کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی۔ ہجوم کے ہاتھوں ڈھاکا میں شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمن کے گھر کو 5فروری کی شب نذر آتش کرنے کے معاملے کو بھارت نے فراموش نہیں کیا اور نہ ہی معاف کیا ہے۔یاد رہے کہ بھارت نے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمن کے مکان کو تباہ کرنے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ وہ مکان بنگلادیش کے قومی شعور اور تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ سنجے کپور کے مطابق بنگلا دیش کے قیام میں بھارت کے تعاون سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن اس واقعے کو بھارت کے تعاون سمیت ماضی کی تاریخ کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بنگلا دیش کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کی ذمے داری بھارت پر عائد کیے جانے کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

میڈیا میں ایسی خبریں ہیں کہ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور بنگلا دیش کے حکمراں محمد یونس کے درمیان رواں سال کے اپریل میں بنکاک میں منعقد ہونے والے بمسٹیک (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) سربراہ اجلاس کے دوران ملاقات ہو سکتی ہے۔ دونوں اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ 16 فروری کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقد ہونے والی آٹھویں انڈین اوشن کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلا دیش کے مشیر برائے امور خارجہ محمد توحید حسین کی ملاقات کے بعد بنگلا دیشی میڈیا میں مودی یونس ملاقات کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔ سنجے کپور کہتے ہیں کہ یہ ملاقات کثیر جہتی ہو سکتی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ڈھاکا چاہتا ہے کہ شیخ حسینہ خاموش رہیں، بیانات جاری نہ کریں۔ دوسری جانب شیخ حسینہ چپ رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کو اس کے حوالے کرنے کے لیے بھارت کو ایک نوٹ بھیجا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر زور دیتی رہے گی اور وہ شیخ حسینہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ لیکن بھارت انہیں ڈھاکا کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایس جے شنکر اور محمد توحید حسین نے مسقط میں ملاقات کے بارے میں الگ الگ بیانات میں کہا تھا کہ انہوں نے باہمی تعلقات کے سلسلے میں بات چیت کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہونے والی اپنی آخری ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد سے فریقین نے مختلف سطحوں پر مذاکرات کیے ہیں۔ گزشتہ سال 9ستمبر کو دونوں ممالک کے درمیان وزارت خارجہ کی سطح پر بات چیت ہوئی تھی۔ جب کہ بنگلا دیش کے توانائی کے امور کے مشیر نے نئی دہلی میں 10 سے 11 فروری کو منعقد ہونے والے انڈیا انرجی ویک کے موقع پر ملاقات کی تھی۔

سارک کو متحرک کرنے کی کوششیں
اخبار ٹائمز آف انڈیا سے وابستہ سینئر تجزیہ کار سچن پراشر کے مطابق باہمی تنازعات میں ایک تنازع جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک (ایس اے اے آر سی) کو فعال کرنے کے بارے میں ہے۔ محمد یونس سارک کو سرگرم کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت مبینہ کراس بارڈر دہشت گردی کی وجہ سے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے یہ فورم غیر فعال ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ بھارت بنگلا دیش میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے مبینہ حملوں سے نمٹنے میں عبوری حکومت کے رویے پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمان میں بیان بھی دیا تھا اور یونس حکومت سے اقلیتوں پر حملوں کو روکنے کا کہا گیا تھا۔ نئی دہلی میں منعقد ہونے والے مذاکرات کے دوران بی جی بی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشرف الزماں صدیقی نے کہا کہ بنگلا دیش میں اقلیتوں پر حملوں کی خبریں مبالغہ آمیز ہیں۔ ان کے مطابق درگا پوجا کے موقع پر بین الاقوامی سرحد کے آٹھ کلومیٹر کے اندر پوجا پنڈالوں کو سیکورٹی فراہم کی گئی اور پوجا کا پروگرام پرامن طور پر منعقد ہوا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ڈائریکٹر جنرل مذاکرات کے دوران بنگلا دیش کے ایس جے شنکر منعقد ہونے بی ایس ایف کے موقع پر کی جانب سے محمد یونس ہونے والے اور بنگلا کے درمیان کے بعد سے حکومت کے کے مطابق کی تعمیر کرنے کے بات چیت کرنے کی کی کوشش رہا ہے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے

اسلام آباد‘ مکہ مکرمہ‘ جدہ (اے پی پی +خبر نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم  شہباز شریف اور  فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وفد کے ہمراہ خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے اور بنیان مرصوص کی عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ہے۔ وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وفد کے ہمراہ ولیِ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ  کیا۔ انہوں نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب عمرہ کی ادائیگی کی۔ بیان کے مطابق پاکستانی وفد کے لیے خانہ کعبہ کا دروازہ خصوصی طور پر کھولا گیا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے وفد کے ہمراہ خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے اور آپریشن بنیان مرصوص کی عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ وزیراعظم اور  فیلڈ مارشل نے وفد کے ہمراہ  پاکستان کی معاشی میدان اور عوامی فلاح کیلئے اقدامات کے حوالے سے حالیہ کامیابیوں پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ بالخصوص ظلم و جبر کے شکار  کشمیری و فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد دی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی‘ وزیر اطلاعات عطا تارڑ‘ سعودی سفیر نواف المالکی بھی موجود تھے۔ منیٰ پیلس میں ہونے والی ملاقات میں  دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ باہمی دلچسپی کے امور اور دیرینہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون مضبوط بنانے‘ خطے کی سکیورٹی صورتحال‘ معاشی و دفاعی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاقائی صورتحال اور قیام امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے بھارت سے کشیدگی کم کرانے پر سعودی قیادت کے کردار کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم نے شاہی دیوان میں ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے دئیے گئے خصوصی ظہرانے میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ ولی عہد سعودی عرب نے وزیراعظم کا بھرپور استقبال کیا اور خود گاڑی چلا کر وزیرِ اعظم کو ظہرانے میں شرکت کیلئے لے کر گئے۔ دونوں رہنماؤں کے مابین غیر رسمی گفتگو ہوئی۔ ظہرانے میں مشرق وسطیٰ کے اہم رہنماؤں سمیت سعودی کابینہ کے ارکان اور اعلی سعودی سول و عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعظم کا سعودی ولی عہد کی جانب سے شاندار استقبال اور ظہرانے میں بطور مہمان خاص شرکت، پاکستان و سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا مظہر ہے۔وزیراعظم شہبازشریف اور سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرے کرنے کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ذمہ دارانہ تحمل کی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق اعلامیہ میں بتایا گیا وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے، سٹرٹیجک اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو عید کی مبارکباد پیش کی اور دنیا بھر سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود عازمین کے لیے سعودی عرب کی مہمان نوازی اور خدمات کو سراہا۔ انہوں نے حرمین شریفین کے متولی اور ولی عہد کی محفوظ اور روحانی طور پر تکمیل حج کے تجربے کو یقینی بنانے کی قابل ذکر کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران سعودی عرب کے فعال کردار اور خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اس کے ثابت قدم عزم کو سراہا۔ انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ذمہ دارانہ تحمل کی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر زور دیا اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جو عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مبنی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے قیادت کے مشترکہ وژن اور دونوں ممالک کے برادر عوام کی امنگوں کے مطابق اس سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بلند کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی پرزور دعوت دی جسے ولی عہد نے بخوشی  قبول کر لیا۔ جبکہ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا دو روزہ دورہ سعودی عرب مکمل ہوگیا۔ پرائم منسٹر آفس پریس ونگ کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اپنا دو روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرکے پاکستان کیلئے روانہ ہو گئے۔ گورنر جدہ، شہزادہ سعود بن عبداللہ جلاوی، سعودیہ عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلی سفارتی اہلکاروں نے جدہ ائیر پورٹ پر وزیرِ اعظم کو الوداع کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول