دہم جماعت کی تحرین نابینا ہے۔ مگر اس کمی کو اس نے کبھی اپنی کمزوری بننے نہیں دیا۔ بریل لیپی کے ذریعے قرا?ن کریم مکمل کیا، جو ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمہ کا کورس بھی کر رہی ہے۔ حوصلے کی طرح اس کے خواب بھی بلند ہیں۔تحرین کی سب سے بڑی خوبی اس کی محنت، استقامت اور عزم ہے۔ ان کہنا ہے کہ اصل روشنی آنکھوں میں نہیں، بلکہ دل اور دماغ میں ہوتی ہے۔ کچھ لوگ ظاہری بینائی سے محروم ہوتے ہیں، لیکن ان کی بصیرت اور ہمت انہیں دوسروں سے ممتاز کر دیتی ہے۔ میری شاگرد تحرین بھی ایسی ہی ایک غیر معمولی اور باصلاحیت بچی ہے، جس نے اپنی نابینائی کو کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا، بلکہ اسے اپنی طاقت بنا کر ایک مثال قائم کی ہے۔

پیدائش اور پہلا امتحان
تحرین اپنے گھر میں پیدا ہونے والی پہلی بچی تھی، ایک ایسی خوشی جو پورے خاندان کے لئے کسی نعمت سے کم نہ تھی۔ لیکن جب وہ چھ ماہ کی ہوئی، تو ماں نے محسوس کیا کہ وہ کھلونوں کو نہیں چھوتی، روشنی اور رنگوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتی۔ ماں کے دل میں بیچینی نے جگہ لے لی۔ والدین نے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا، اور جب معائنہ ہوا، تو حقیقت کھل کر سامنے آگئی… تحرین کی آنکھوں میں روشنی نہیں تھی۔
یہ خبر والدین کے لئے کسی قیامت سے کم نہ تھی۔ وہ کیسے مان لیتے کہ ان کی ننھی سی گڑیا اس دنیا کے رنگوں سے محروم ہے؟ ماں باپ کے دل پر کیا بیتی ہوگی؟ دادا دادی نے کس کرب سے یہ حقیقت قبول کی ہوگی؟ امید اور بے یقینی کے بیچ، دعا اور ا?نسوو?ں کے درمیان، وہ بس ایک ہی سوال کر رہے تھے… کیا تحرین کی دنیا ہمیشہ تاریکی میں رہے گی؟

روشنی کی کرن… تحرین کی کہانی
لیکن قدرت نے تحرین کی قسمت میں مایوسی نہیں لکھی تھی۔ وہ بچپن ہی سے اپنی نابینائی کے باوجود روشنی کی کرن تھی، جو صرف ا?گے بڑھنے کے لئے ا?ئی تھی۔ اس کے خاندان میں اس کے والدین کے علاوہ اور دو بھائی اور دو بہنیں تھے، اور ان سب کے پورے خاندان میں پندرہ لڑکیاں تھیں، لیکن بیٹی کی پرورش میں کسی کے ماتھے پر شکن تک نہ ا?ئی۔ ہر بیٹی کی خواہش کو پورا کیا جاتا، ہر خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کی جاتی۔ یہی وہ ماحول تھا جس نے تحرین کو حوصلہ اور خوداعتمادی دی۔

ایک یادگار ملاقات
ایک دن جب میں تحرین کے گھر گئی، تو اس کے والدین، دادا دادی اور گھر کی سبھی بچیوں نے نہایت محبت اور گرمجوشی سے میرا استقبال کیا۔ خاص طور پر تحرین نے جس انداز میں میری مہمان نوازی کی، وہ میرے دل کو چھو گیا۔ ان کے گھر کا ماحول علمی اور اخلاقی اقدار سے بھرپور تھا۔ تحرین تین سال قبل میرے اسکول، چاند سلطانہ ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، احمدنگر میں داخل ہوئی تھی۔ ابتدا ہی سے اس نے اپنی ذہانت اور محنت سے سبھی کو حیران کر دیا۔ وہ نہ صرف اپنے ہم جماعت طلبہ بلکہ اساتذہ کے دلوں میں بھی جگہ بنا چکی ہے۔ ہر شخص اس کی عزت کرتا ہے اور اس کے روشن مستقبل کے لئے دعاگو ہے۔

اس نے بریل لیپی کے ذریعے قرا?ن کریم مکمل کیا، جو ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمہ کا کورس بھی کر رہی ہے اور ساتھ ہی مہاراشٹر بورڈ کے تحت دہم کا امتحان بھی دے رہی ہے۔ اسکول میں امتحانات کے دوران اس نے رائٹر (لکھنے میں مددگار) کے ذریعے نہایت عمدہ پرچے حل کئے اور اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔
یوٹیوب چینل: علم اور حوصلے کی آواز تحرین نہ صرف کتابوں کی دنیا میں مہارت رکھتی ہے، بلکہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے بھی پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔ اس نے اپنا ایک یوٹیوب چینل بنایا ہے، جہاں وہ اپنی زندگی کے تجربات، تعلیمی رہنمائی اور نابینا افراد کے لئے مفید معلومات شیئر کرے گی ان شاء اللہ۔ اس کے چینل کا مقصد معلومات فراہم کرنا اور یہ ثابت کرنا ہے کہ نابینائی کسی بھی خواب کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تحرین کی کے لئے

پڑھیں:

آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟

جب دشمن یہ سمجھ بیٹھے کہ وہ جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے سے سچ کو دبا لیں گے، تب قدرت خود سچ کو آواز بخشتی ہے۔

کچھ ایسا ہی ہوا جب بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت کے پاکستان پر حملے کا جواز گھڑا اور میزائلوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔ مگر یہ 1965 یا 1971 کا پاکستان نہیں تھا — یہ وہ پاکستان تھا جس نے نہ صرف دشمن کے طیارے مار گرائے، بلکہ دنیا کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی سے حیران کر دیا۔

بھارت کی جنگی مہم جوئی کا آغاز پہلگام واقعہ سے ہوا، جسے بنیاد بنا کر وہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی سمیٹنا چاہتا تھا۔ لیکن جب پاکستان نے بروقت اور کرارا جواب دیا تو بھارت کو اپنا چہرہ چھپانا مشکل ہو گیا۔

پاکستان کی جرات مندانہ کارروائیوں نے محض چند گھنٹوں میں جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، یہاں تک کہ دہلی کے ایوانوں میں گھٹن طاری ہو گئی۔

جب قومیں بکھرتی ہیں تو ایک لیڈر ابھرتا ہے۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل نے مودی کو واضح پیغام دیا: ’کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اور تمہاری شرارتوں کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی‘۔ اس ایک جملے نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اعصاب ہلا دیے۔

جہاں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل تھی، وہیں پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان، ایران، اور دیگر مسلم ممالک کھڑے دکھائی دیے۔

دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر طاقتور ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی متحرک اور مؤثر ہے۔ چین کے دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی جنرل بخشی کو ’تاریخ پڑھنے‘ کا مشورہ دے کر دنیا کو یاد دلایا کہ حقیقت پراپیگنڈے سے بڑی ہوتی ہے۔

پاکستانی میڈیا نے جس طرح بھارتی گودی میڈیا کو آئینہ دکھایا، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے پروپیگنڈہ ماسٹرز کی زبانیں بند ہو گئیں، اور بھارتی عوام کو اپنی اصل حیثیت کا اندازہ ہونے لگا۔

سچائی ہمیشہ بولتی ہے، جب پاکستانی نوجوان دشمن کی گولی سے ڈرنے کے بجائے شہادت کو گلے لگانے کی بات کرے، تو وہ قوم ناقابلِ شکست بن جاتی ہے۔

آج جب پاکستان بیک وقت بھارت، اسرائیل، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے، تب ہمیں 313 کی یاد آتی ہے۔ وہ 313 جو بدر میں تھے، جن کے ساتھ اللہ کی مدد تھی۔

آج بھی امت مسلمہ کو اسی جذبے، ایمان، اور قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اگر متحد ہو جائے تو یہ وقت کا سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سوال نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف لڑ کر دکھایا بلکہ دشمن کو مجبور کیا کہ وہ سیزفائر کی بھیک مانگے۔ جب نظریہ اور ایمان غالب آ جائے، تو ہتھیار پیچھے رہ جاتے ہیں۔

پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ ایک نہیں، بلکہ 13 سو دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے پیچھے صرف فوج نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قوم، اور ایک عقیدہ کھڑا ہے۔

آج کا پاکستان، کل کے پاکستان سے مختلف ہے۔ اب دشمن صرف سرحد پر حملہ نہیں کرتا، وہ ذہنوں، بیانیے اور معیشت پر بھی وار کرتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے: ’جب قومیں نظریے سے جُڑتی ہیں، تب ان کی طاقت کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی‘۔

پاکستان کو صرف ہتھیاروں سے نہیں، یقین، اتحاد، قربانی اور ایمان سے جیت حاصل کرنی ہے۔ اور یہی وہ روح ہے جس سے غزوۂ ہند کی خوشبو آتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چوہدری خالد عمر

انڈیا پاکستان طیارے

متعلقہ مضامین

  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • سبزی خور بنیں، بیماریوں سے بچیں: ماہرین صحت کی تحقیق نے سبزیوں کی اہمیت اجاگر کر دی
  • فرد سے معاشرے تک عیدِ قربان کا پیغام
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • علی ظفر کی بیدری سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • عید الاضحی کا اہم پیغام
  • ‘انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے’ ٹرمپ نے ایلون مسک سے مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا