پاک بھارت میچ: راکھی ساونت کا کس ٹیم کی جیت پر ڈانس کرنے اور لڈو کھانے کا اعلان؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی متنازع اداکارہ اور رقاصہ راکھی ساونت نے پاک بھارت کرکٹ میچ کے حوالے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ڈانس کرنے اور لڈو کھانے کا اعلان کیا ہے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے دوران پاکستان اور بھارت کا مقابلہ 23 فروری کو دبئی میں منعقد ہوگا جس کا شائقین بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں راکھی ساونت کو منفرد ڈیزائن کی جرسی پہنے کرکٹ کھیلتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے نام درج ہیں۔
A post shared by Murtaza Ali Shah (@murtazaviews)
ویڈیو میں راکھی ساونت نے خود کو بھارت کی بیٹی اور پاکستان کی ہونے والی بہو قرار دیتے ہوئے بھارت کی جیت کا نعرہ بلند کیا۔
انہوں نے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ میچ کے روز بھاری ناشتہ کرنے سے گریز کریں اور وسیم اکرم سے کیٹ واک کا مطالبہ بھی کیا تاکہ اسٹیڈیم میں موجود شائقین کی بوریت دور ہو سکے۔
راکھی ساونت نے مزید کہا کہ جب بھارت وکٹ لے گا تو وہ ڈانس کریں گی اور بھارت کی جیت پر لڈو کھائیں گی۔
ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور صارفین کی جانب سے مختلف تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: راکھی ساونت
پڑھیں:
غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔