اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روکنے پر حماس کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روکنے پر حماس کا سخت ردعمل WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے حماس کے رہا کیے گئے 6 یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ رہائی کو مؤخر کرنے پر حماس کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کی مسلسل خلاف ورزیوں اور قیدیوں کی رہائی کو پروپیگنڈا کے لیے استعمال کرنے کے باعث فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی گئی ہے۔ تاہم حماس نے اس فیصلے کو جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
حماس کے مطابق غزہ میں قیدیوں کی رہائی کا منظر دو اسرائیلی یرغمالیوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا، جس کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔ ان دونوں یرغمالیوں نے اپنی حکومت سے فوری رہائی کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کی تدفین آج بیروت میں ہوگی۔ مختلف ممالک سے لوگ لبنان پہنچ رہے ہیں، جبکہ دارالحکومت سمیت ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کی قیدیوں کی رہائی
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج نے غزہ آنے والی عالمی امدادی کشتی کو بھی نہ بخشا، اسرائیلی بحری فوج نے میڈیلین کو کھلے سمندر میں قبضے میں لے لیا جبکہ جہاز پر سوار افراد کو بھی حراست میں لے لیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے صہیونی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 امدادی کارکنوں کو لے کر غزہ جانے والی امدادی کشتی ’مدلین‘ کو روک دے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ ’مدلین‘ فلوٹیلا کو فلسطینی علاقے تک پہنچنے سے روکیں۔
اس موقع پر کاٹز نے گریٹا تھنبرگ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ یہود دشمنی کا اظہار کرتی ہے اور اس کے ساتھ موجود افراد حماس کے پروپیگنڈا کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے صاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ واپس چلی جاؤ، تمہیں غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب مدلین کے منتظمین نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کشتی مصری پانیوں میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ کے قریب پہنچ رہی ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی 21ویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی بحری ناکہ بندی کو کسی صورت بھی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بندش حماس کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ حماس ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیل سمندر، ہوا یا زمین کے راستے ناکہ بندی کو توڑنے یا دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کرے گا اور اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ مدلین نامی یہ کشتی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے چلائی جا رہی ہے، جو یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس کا مقصد انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچانا اور اسرائیل کی فلسطینی علاقے پر عائد سخت ناکہ بندی کو چیلنج کرنا ہے۔