پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس اور واٹس ایپ گروپ میں یہ میسیج وائرل ہورہا ہے کہ بڑے پیمانے پر واٹس ایپ کالز اور گروپس کی نگرانی کی جارہی ہے۔

وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایک نیا ’’پرائیویسی موڈ‘‘ متعارف کرایا ہے، جس کی مدد سے وہ ہر پاکستانی کی واٹس ایپ کالز اور گروپس کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔ اس پوسٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ پر سیاسی یا مذہبی طور پر حساس میسجز بھیجنے والے صارفین کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

وائرل پیغام

آج رات  12 بجے سے سارے گروپس کوپرائیوسی پر لگایا جارہا ہے کیونکہ واٹس ایپ اور فون کالز کے نئے مواصلاتی اصول پاکستان میں کل سے لاگو  ہوں گے آنے والے دنوں میں گروپس اور پیغامات کی  سخت نگرانی کی جائے گی ۔ 
 01.

تمام کالیں ریکارڈ کی جائیں گی۔
  02. تمام کال ریکارڈنگ محفوظ ہو جائیں گی۔
  03. واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر اور تمام سوشل میڈیا کی نگرانی کی جائے گی۔
  04. جو نہیں جانتے ان کو بتائیں۔
  05. آپ کے آلات منسٹری سسٹم سے منسلک ہوں گے۔
  06. محتاط رہیں کہ کسی کو غلط پیغام نہ بھیجیں۔
  07. اپنے بچوں، بھائیوں، رشتہ داروں، دوستوں، جاننے والوں کو بتائیں کہ آپ ان کا خیال رکھیں اور سوشل سائیٹز شاذو نادر ہی چلائیں۔
  08. سیاست یا موجودہ حالات پر حکومت یا وزیر اعظم کے سامنے اپنی کوئی پوسٹ یا ویڈیو نہ بھیجیں۔
  09. فی الحال کسی سیاسی یا مذہبی موضوع پر پیغام لکھنا یا بھیجنا جرم ہے... ایسا کرنے سے بغیر وارنٹ گرفتاری ہو سکتی ہے۔
  10. پولیس نوٹیفکیشن جاری کرے گی... پھر سائبر کرائم... پھر کارروائی ہوگی، یہ بہت سنگین ہے۔
 11  آپ سب، گروپ ممبرز، ایڈمنسٹریٹرز ... برائے مہربانی اس معاملے پر غور کریں۔
  12. محتاط رہیں کہ غلط پیغام نہ بھیجیں اور سب کو بتائیں اور مضوع پر توجہ دیں۔
  13. براہ کرم اسے شیئر کریں۔ 

 14۔  گروپوں کو زیادہ ہوشیار اور چوکنا ہونا چاہیے

 

اس پیغام کی نوعیت کے حوالے سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اس طرح ایک عام آدمی کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے۔ تاہم اس پیغام کے حوالے سے ہماری فیکٹ چیک ٹیم کے خیالات مختلف ہیں۔

 

دعوے کی حقیقت
 

فیکٹ چیک کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں اور نہ ہی واٹس ایپ کالز یا میسجز کی نگرانی میں اس کا کوئی کردار ہے۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی وجہ سے ایسا ہونا ممکن بھی نہیں۔

 

اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کیا ہے؟
 

واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ صرف میسج بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی اسے پڑھ سکتا ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد نے وضاحت کی کہ اس انکرپشن کی وجہ سے پاکستانی حکومت واٹس ایپ کمیونیکیشنز پر بڑے پیمانے پر نگرانی نہیں کر سکتی۔

 

میٹا ڈیٹا کی نگرانی

واضح رہے کہ اگرچہ حکومتیں میسجز نہیں پڑھ سکتیں، لیکن وہ میٹا ڈیٹا اکٹھا کر سکتی ہیں۔ میٹا ڈیٹا میں یہ معلومات شامل ہوسکتی ہیں کہ آپ کس سے بات کرتے ہیں، کب اور کتنی دیر تک بات چیت کرتے ہیں، آپ کی لوکیشن (اگر GPS فعال ہے)، اور گروپس میں شرکت۔ تاہم، یہ نگرانی بڑے پیمانے پر نہیں ہوتی، بلکہ مخصوص افراد یا گروہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

 

اسپائی ویئر کا استعمال


حکومتیں اسپائی ویئر جیسے پیگاسس یا میل ویئر کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد کی نگرانی کرسکتی ہیں۔ تاہم، یہ طریقہ کار بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے موزوں نہیں ہے۔

یہ دعویٰ کہ پاکستانی حکومت نے واٹس ایپ کالز اور گروپس کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی اجازت دیتے ہوئے نئے قوانین نافذ کیے ہیں، بالکل غلط ہے۔ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی وجہ سے واٹس ایپ پیغامات کی بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے۔ تاہم، حکام میٹا ڈیٹا اور دیگر نگرانی کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

 

احتیاطی تدابیر


صارفین کو چاہیے کہ وہ اپنی ڈیجیٹل پرائیویسی کا خیال رکھیں اور مشکوک لنکس یا ایپس سے بچیں۔ اگرچہ بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے، لیکن مخصوص افراد کی نگرانی کے خطرات موجود ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن بڑے پیمانے پر نگرانی مخصوص افراد انکرپشن کی نگرانی کی کی نگرانی ہیں کہ

پڑھیں:

سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، خسارے والے اداروں کی نجکاری، خود نگرانی کرونگا: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی  نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر  رکھی جائے۔ مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری  کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور  غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی۔ تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ نجکاری کمشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں  پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی  معیار کو برقرار  رکھا جائے۔ وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمشن  منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو  مد نظر رکھ رہا ہے۔ منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا۔ پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں  کی نجکاری کو مقررہ معاشی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے۔ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی۔ اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائیں۔ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔ اصلاحاتی عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ان کی تجاویز کی شمولیت  یقینی بنائی جائے۔ ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہبازشریف سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کنگ چارلس سوئم اور وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس مثبت پیش رفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو خاص طور پر سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ وزیراعظم نے پاکستان بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے وزیر اعظم کے وژن اور قیادت میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا جس سے تمام اہم میکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی۔ وزیراعظم شہباز کی جانب سے تمام وفاقی سیکرٹریز کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام بورڈز ایس او ای ایکٹ کے تحت ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بورڈز کے ممبران کی نامزدگی 10 دن کے اندر کابینہ کو بھیجی جائے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بورڈز مکمل نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری شعبے کے اداروں اور کمپنیوں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سرکاری اداروں کے بیشتر  بورڈز کو ایڈہاک پر چلایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز کو مزید بڑھانے اور تیز تر  کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مسافر شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں رہائش، خوراک سمیت ہرممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت آزادی صحافت اور اخبارات کے کردار کی معترف ہے، شرجیل میمن
  • سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
  • وزیراعظم شہباز شریف کا14  اگست یوم آزادی پر ای بائیک سکیم کے باقاعدہ افتتاح کا اعلان
  • سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، خسارے والے اداروں کی نجکاری، خود نگرانی کرونگا: وزیراعظم
  • پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری  
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت کا واٹس ایپ سے مطالبہ