عوامی آزادی پر قدغن؟ کیا حکومت واٹس ایپ کالز اور گروپس کی نگرانی کررہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس اور واٹس ایپ گروپ میں یہ میسیج وائرل ہورہا ہے کہ بڑے پیمانے پر واٹس ایپ کالز اور گروپس کی نگرانی کی جارہی ہے۔
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستانی حکام نے ایک نیا ’’پرائیویسی موڈ‘‘ متعارف کرایا ہے، جس کی مدد سے وہ ہر پاکستانی کی واٹس ایپ کالز اور گروپس کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔ اس پوسٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ پر سیاسی یا مذہبی طور پر حساس میسجز بھیجنے والے صارفین کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
وائرل پیغام
آج رات 12 بجے سے سارے گروپس کوپرائیوسی پر لگایا جارہا ہے کیونکہ واٹس ایپ اور فون کالز کے نئے مواصلاتی اصول پاکستان میں کل سے لاگو ہوں گے آنے والے دنوں میں گروپس اور پیغامات کی سخت نگرانی کی جائے گی ۔
01.
02. تمام کال ریکارڈنگ محفوظ ہو جائیں گی۔
03. واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر اور تمام سوشل میڈیا کی نگرانی کی جائے گی۔
04. جو نہیں جانتے ان کو بتائیں۔
05. آپ کے آلات منسٹری سسٹم سے منسلک ہوں گے۔
06. محتاط رہیں کہ کسی کو غلط پیغام نہ بھیجیں۔
07. اپنے بچوں، بھائیوں، رشتہ داروں، دوستوں، جاننے والوں کو بتائیں کہ آپ ان کا خیال رکھیں اور سوشل سائیٹز شاذو نادر ہی چلائیں۔
08. سیاست یا موجودہ حالات پر حکومت یا وزیر اعظم کے سامنے اپنی کوئی پوسٹ یا ویڈیو نہ بھیجیں۔
09. فی الحال کسی سیاسی یا مذہبی موضوع پر پیغام لکھنا یا بھیجنا جرم ہے... ایسا کرنے سے بغیر وارنٹ گرفتاری ہو سکتی ہے۔
10. پولیس نوٹیفکیشن جاری کرے گی... پھر سائبر کرائم... پھر کارروائی ہوگی، یہ بہت سنگین ہے۔
11 آپ سب، گروپ ممبرز، ایڈمنسٹریٹرز ... برائے مہربانی اس معاملے پر غور کریں۔
12. محتاط رہیں کہ غلط پیغام نہ بھیجیں اور سب کو بتائیں اور مضوع پر توجہ دیں۔
13. براہ کرم اسے شیئر کریں۔
14۔ گروپوں کو زیادہ ہوشیار اور چوکنا ہونا چاہیے
اس پیغام کی نوعیت کے حوالے سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اس طرح ایک عام آدمی کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے۔ تاہم اس پیغام کے حوالے سے ہماری فیکٹ چیک ٹیم کے خیالات مختلف ہیں۔
دعوے کی حقیقت
فیکٹ چیک کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں اور نہ ہی واٹس ایپ کالز یا میسجز کی نگرانی میں اس کا کوئی کردار ہے۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی وجہ سے ایسا ہونا ممکن بھی نہیں۔
اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کیا ہے؟
واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (E2EE) ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ صرف میسج بھیجنے والا اور وصول کرنے والا ہی اسے پڑھ سکتا ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد نے وضاحت کی کہ اس انکرپشن کی وجہ سے پاکستانی حکومت واٹس ایپ کمیونیکیشنز پر بڑے پیمانے پر نگرانی نہیں کر سکتی۔
میٹا ڈیٹا کی نگرانی
واضح رہے کہ اگرچہ حکومتیں میسجز نہیں پڑھ سکتیں، لیکن وہ میٹا ڈیٹا اکٹھا کر سکتی ہیں۔ میٹا ڈیٹا میں یہ معلومات شامل ہوسکتی ہیں کہ آپ کس سے بات کرتے ہیں، کب اور کتنی دیر تک بات چیت کرتے ہیں، آپ کی لوکیشن (اگر GPS فعال ہے)، اور گروپس میں شرکت۔ تاہم، یہ نگرانی بڑے پیمانے پر نہیں ہوتی، بلکہ مخصوص افراد یا گروہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اسپائی ویئر کا استعمال
حکومتیں اسپائی ویئر جیسے پیگاسس یا میل ویئر کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد کی نگرانی کرسکتی ہیں۔ تاہم، یہ طریقہ کار بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے موزوں نہیں ہے۔
یہ دعویٰ کہ پاکستانی حکومت نے واٹس ایپ کالز اور گروپس کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی اجازت دیتے ہوئے نئے قوانین نافذ کیے ہیں، بالکل غلط ہے۔ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی وجہ سے واٹس ایپ پیغامات کی بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے۔ تاہم، حکام میٹا ڈیٹا اور دیگر نگرانی کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص افراد کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
صارفین کو چاہیے کہ وہ اپنی ڈیجیٹل پرائیویسی کا خیال رکھیں اور مشکوک لنکس یا ایپس سے بچیں۔ اگرچہ بڑے پیمانے پر نگرانی ممکن نہیں ہے، لیکن مخصوص افراد کی نگرانی کے خطرات موجود ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن بڑے پیمانے پر نگرانی مخصوص افراد انکرپشن کی نگرانی کی کی نگرانی ہیں کہ
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جس کے تحت صوبے کے معدنی وسائل وفاق کے حوالے کیے جا رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت ترمیم کرنے کو بھی تیار ہے۔
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز بل اور افغان باشندوں کی واپسی کے حوالے وفاقی حکومت کی پالیسی اور خیبر پختونخوا حکومت کے موقف اور پاک افغان مذاکرات میں پیش رفت پر بات کی۔
‘مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں’
وزیر قانون نے کھل کر مائنز اینڈ منرلز بل کا دفاع کیا اور کہا حکومت اس شعبے میں بہتری لانا چاہتی ہے جس کے لیے قانون بل کو لایا گیا ہے۔ آفتاب عالم نے کہا زیادہ تر لوگوں نے بل کو پڑھا تک نہیں ہے اور خود سے اس کے خلاف پروپیگنڈا اور مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا بتایا جائے کہ بل میں کہاں لکھا ہے یا ایسی کون سی شق ہے جس میں وسائل وفاق کو دینے کی بات ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو بل پر بریفنگ دی گئی اور ان کے تجویز کو محکمہ دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا اراکین اسمبلی نے گزشتہ پیر کو اپنے تجویز تحریری طور پر دی ہیں۔
انہوں نے کہا وفاق کی جانب سے صوبے سے قانونی سازی کے حوالے سے رابطہ کرنا کوئی غلط کام نہیں ہے۔ اور محکمہ قانون کا اس حوالے سے رابطہ ہوتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت صوبے کے حقوق کی حفاظت کرے گی۔ اور وسائل پر حق بھی صوبے کے لوگوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو غلط انداز میں پیش کر کے عوام میں پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں ضرورت ہو، وہاں ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بیشتر افراد نے بل کا مطالعہ ہی نہیں کیا اور بغیر معلومات کے محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے مخالفت کر رہے ہیں۔
وزیرا علیٰ گنڈاپور عمران خان کو بریفنگ دیں گے
وزیر قانون نے کہا بل کے حوالے سے عمران خان سے اجازت لی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور لیگل ٹیم کے ہمراہ جیل میں بانی چئیرمین عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔لیکن یہ ملاقات کب ہو گی اب تک کچھ طے نہیں ہوا ہے۔ ‘خان سے ان کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا جا رہا جب ملاقات ہو گی تو علی امین آگاہ کریں گے۔’
‘خیبر پختونخوا سے افغان باشندوں زبردستی نکالنے نہیں دیا جائے گا’
وزیر قانون نے افغان سیٹزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کو نکالنے کے احکامات پر وفاق کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت وفاق کے جانب سے افغان باشندوں کو نکالنے کے احکامات پر عمل نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں افغان باشندوں کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں ہو گا۔اگر ایسا ہوا تو اس سے تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ وفاق نے افغان مذاکرت میں خیبر پختونخوا کو اعتماد میں نہیں لیا۔ افغان مذاکرت میں صوبے کو اعتماد میں لینا چاہیے کیونکہ صوبے کے ساتھ طویل بارڈر ہے۔
انہوں نے مزید کیا کہا، جانیے اس ویڈیو میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں