پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سٹی42: خیبرپختونخوا کی اپوزیشن جماعتوں نے کل ہونے والی علی امین گنڈاپور کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے شریک نہ ہونے سے آل پارٹیز کانفرنس عملاً حکومتی پارٹی کی کانفرنس میں بدل جانے کا امکان ہے۔
پشاور میں میڈیا نے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا یہ متفقہ فیصلہ ہے، صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں، صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ڈاکٹر عباد اللہ خان نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، اسمبلی کے فلور پر مکمل اور شفاف ڈیبیٹ ہونی چاہئے، تمام اپوزیشن جماعتیں مل کر آگے کا لائحہ عمل طے کریں گی۔
قائد حزبِ اختلاف کا کہنا تھا کہ صرف بیانات نہیں، اب عملی اقدامات کا وقت ہے، حکومت کا ہر فورم پر غیر سنجیدہ رویہ قابلِ افسوس ہے، اے پی سی صرف نمائشی اجلاس بن چکا ہے۔
ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے، عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت کو اپنےعمل سے ثابت کرنا ہوگا، محض اے پی سی کافی نہیں۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں عملی لائحہ عمل پر متفق ہیں، جلد اہم فیصلے متوقع ہیں، عوامی مسائل حل کرنے کیلئے سیاسی سنجیدگی ناگزیر ہے۔
ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے تصدیق کی ہے کہ جے یو آئی بھی تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوگی۔
جے یو آئی کے بعد عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے طلب کردہ جماعتی کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا، اے این پی نے حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
میاں افتخار حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اے پی سی بحیثیت سیاسی جماعت بلائی ہوتی تو شرکت کرتے، حکومت کی جانب سے طلب کردہ اے پی سی میں شرکت نہیں کریں گے۔
اے این پی کے صدر نے کہا کہ ہم عوامی جماعت ہیں، عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، عوامی خواہشات کے خلاف کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
سب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی نے علی امین کی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صوبائی صدر سید محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
غزہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے' مصائب 'نئی گہرائیوں تک پہنچ چکے ہیں'
محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے، پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونے والی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ا ل پارٹیز کانفرنس کانفرنس میں نے کہا کہ میں شرکت اے پی سی کی جانب
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔