مقررین سیمینار کا کنن پوش پورہ کے متاثرین کو انصاف نہ ملنے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے ہولناک واقعے کی 34ویں برسی کے موقع پر فاطمہ جناح پوسٹ گریجویٹ کالج اور سہیلی سرکار گرلز کالج مظفرآباد کے اشتراک سے دو الگ الگ سمینار منعقد کئے۔ اسلام ٹائمز۔ مظفر آباد میں منعقدہ دو سیمیناروں کے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کنن پوش پورہ اجتماعی آبروریزی کے متاثرین کو انصاف نہ ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے ہولناک واقعے کی 34ویں برسی کے موقع پر فاطمہ جناح پوسٹ گریجویٹ کالج اور سہیلی سرکار گرلز کالج مظفرآباد کے اشتراک سے دو الگ الگ سمینار منعقد کئے۔ سیمیناروں سے کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری پرویز احمد شاہ، حریت رہنمائوں شمیم شال، زاہد اشرف، عزیر احمد غزالی، مشتاق الاسلام اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ واضح ثبوت ہونے کے باوجود بھارتی حکومت، عدلیہ اور فوج سانحے میں ملوث فوجیوں کو سزا دینے میں ناکام رہی۔ مقررین نے المناک واقعے پر بی بی سی کی دستاویزی فلم اور کتاب ”کیا آپ کو یاد ہے کنن پوشپورہ” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں بھارتی فوجیوں کے ملوث ہونے کے کافی ثبوت موجود ہیں، تاہم مجرم آج تک آزاد ہیں۔
مقررین نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کو منسوخ کرے، غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرے اور تنازعہ کشمیر کو حل کرے۔ مقررین نے کشمیری شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بند کرنے پر مجبور کرے۔ بھارتی فوجیوں نے 22 اور 23 فروری 1991ء کی درمیانی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران 100 کے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس اندوہناک واقعے میں ملوث بھارتی فوجیوں اور ان کے کمانڈروں کا احتساب ہونا باقی ہے۔
دریں اثناء، کنن پوشس پورہ کے حوالے سے مظفر آباد میں ایک ریلی کا انتمام بھی کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کنن اور پوش پورہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جو بدترین دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تھا کئی برس گزرنے کے باوجود اس واقعے میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی گئی نہ ہی کنن پوش پورہ کے واقعہ میں ملوث بھارتی فوجی آفیسران کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی سامنے آئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی فوجیوں کنن پوش پورہ میں ملوث
پڑھیں:
آپریشن سندور میں ہلاک بھارتی فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان، شکست خوردہ بھارت کا جانی نقصان سامنے آگیا
آپریشن سندور میں ہلاک بھارتی فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان، شکست خوردہ بھارت کا جانی نقصان سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 July, 2025 سب نیوز
دنیا بھر میں جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کو عزت اور تکریم سے نوازا جاتا ہے، لیکن بھارت کا رویہ اس کے برعکس رہا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، آپریشن سندور کے دوران بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن ان ہلاکتوں کو تسلیم نہ کر کے بھارتی فوج اور حکومت شدید اندرونی دباؤ کا شکار رہی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اور افواج نے ہزیمت سے بچنے کے لیے آپریشن سندور میں ہونے والے نقصانات کو ابتدا میں چھپایا، لیکن اب بھارتی حکومت نے ان ہی چھپی ہوئی ہلاکتوں میں سے 100 سے زائد فوجی اہلکاروں اور پائلٹس کو اعزازات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق، صرف لائن آف کنٹرول پر بھارت کو 250 سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں انڈین ایئر فورس یونٹ کے 7 فوجی، 10 انفنٹری بریگیڈ کے جی ٹاپ میں 5 ہلاک اہلکار، اور ہیڈکوارٹر 93 انفنٹری بریگیڈ میں ہلاک ہونے والے 9 فوجی شامل ہیں، جنہیں اب اعزازات سے نوازا جا رہا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے 4 ہلاک پائلٹس، جن میں 3 رافیل طیاروں کے پائلٹس شامل ہیں، کو بھی اعزازات دیے جائیں گے۔ اسی طرح آدم پور ایئربیس پر مارے گئے جدید ایس 400 دفاعی نظام کے 5 آپریٹرز، ادھم پور ایئربیس اور ایئر ڈیفنس یونٹ پر ہلاک ہونے والے 9 اہلکار، راجوڑی ایوی ایشن بیس میں 2 ہلاک، اور اڑی کے سپلائی ڈپو کے او سی سمیت 4 ہلاک فوجی اہلکار بھی اعزازی لسٹ کا حصہ ہیں۔
انٹیلیجنس فیلڈ سپورٹ یونٹ نوشہرہ میں ہلاک ایک اہلکار اور 12 انفنٹری بریگیڈ اڑی میں 3 ہلاک اہلکاروں کو بھی اعزازات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، پٹھان کوٹ اور اُدھم پور سمیت پاکستان کے مؤثر حملوں کے بعد بھارت سیزفائر پر مجبور ہوا۔ متعدد بھارتی جنرل اور سفارتی نمائندے بھی ان نقصانات کو تسلیم کر چکے ہیں، جن میں تباہ شدہ بیسز اور رافیل طیاروں کے نقصانات شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت نے ابتدا میں اپنی رسوائی اور شکست چھپانے کے لیے فوجی نقصانات کو نہ صرف چھپایا بلکہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لواحقین پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے پیاروں کی تصاویر بھی شیئر نہ کریں۔
یہ امر حیران کن ہے کہ بھارت اب انہی ہلاک فوجیوں کو اعزازات دے رہا ہے جن کی ہلاکتیں کبھی تسلیم نہیں کی گئیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب بھارتی حکومت نے آپریشن سندور کے دوران فوجیوں کی ہلاکتوں کو تسلیم ہی نہیں کیا تو اب اندرونی دباؤ میں آ کر اعزازات دینے کا فیصلہ کیوں کیا جا رہا ہے؟
یاد رہے کہ 2019 میں ونگ کمانڈر ابھینندن کو جہاز گرنے کے بعد ”ویر چکرا“ سے نوازا گیا تھا، اور مجموعی طور پر اس وقت 5 ایوارڈز دیے گئے تھے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی پروفیشنل فوج اپنے شہیدوں اور زخمیوں کو فخر سے یاد کرتی ہے، لیکن ہندوستان نے نہ صرف اپنے نقصانات چھپائے بلکہ اپنے فوجیوں کی قربانیوں کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا، جو کسی بھی فوج کے لیے انتہائی شرمناک اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل ہے۔
یہ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی سرکار شکست اور رسوائی کو اعزاز کے لبادے میں چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ بھارت نہ صرف عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے، بلکہ اپنی ہی قوم سے سچ چھپا رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول راولپنڈی میں 250 بوسیدہ عمارتیں خطرناک قرار، میٹرو پولیٹن کا فوری انخلا کا حکم امریکی ریاست ٹیکساس میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، 24 افراد ہلاک خیبرپختونخوا میں حکومت تبدیلی کی کوشش ہوسکتی ہے, خواجہ آصف نے عندیہ دے دیا جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم