تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھی جا رہی ہے، کرنسی مستحکم ہو رہی ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی کی گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بنیاد مضبوط ہو چکی ہے اور اب حکومت پائیدار ترقی کی جانب گامزن ہے، بجٹ سے قبل ہی کاروباری حضرات سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات پر بھی کام جاری ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے اور حکومت آنے والے بجٹ میں اس بوجھ کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس نظام میں نمایاں بہتری آئی ہے، خاص طور پر ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں، ریئل اسٹیٹ میں سٹہ بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ تعمیراتی صنعت کو مزید فروغ دینے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب، دبئی اور واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں کی ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں میں کسی قسم کی ناراضگی نہیں ہے، ملک میں زرِ مبادلہ کے ذخائر 35 ملین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے
ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز