میرے استعفے سے امن آتا ہے تو عہدہ چھوڑنے کو تیار ہوں: یوکرائنی صدرزیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کیف(اوصاف ڈیسک)یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ میرے مستعفی ہونے سے یوکرین میں امن آتا ہے تو عہدہ چھوڑنے کو تیار ہوں۔ غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق یوکرینی صدر نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ آج سربراہ اجلاس کا اعلان کر دیا ،
یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امن بزورِ طاقت روس سے ہو نہ کہ یوکرین کے ساتھ،انہوں نے کہا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنا دیں تو میں مستعفی ہو جاؤں گا۔ صدر زیلنسکی کا مزید کہنا ہے کہ جنگ پر خرچ 5 سو ارب ڈالرز تو کیا 100 ڈالرز بھی نہیں مانتا، ایسی ڈیل پر دستخط نہیں کروں گا جس کی ادائیگی 10 نسلوں کو بھگتنا پڑے،
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس کے خلاف جنگ کے لیے بائیڈن انتظامیہ سے رقم امداد کے طور پر ملی تھی، کسی کو پسند آئے یا نہیں، امداد کی واپسی ذمے داری نہیں ہوتی۔
افغانستان میں 20 سال سےمقیم معمر برطانوی جوڑا گرفتار ، دنیا میں تشویش کی لہردوڑ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔
اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔
تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات
ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔