بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کا تحتہ الٹنے والی طلبہ تنظیم کاسیاسی جماعت قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری ۔2025 ) بنگلہ دیش میں احتجاجی تحریک میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تحتہ الٹنے میں پیش پیش رہنے والی بنگلہ دیشی طلبہ تنظیم”سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن “نے نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے قیام کا باضابطہ اعلان رواں ہفتے میں کیا جائے گا.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ طلبہ تنظیم بدھ کے روز متوقع ایک تقریب میں اپنی نئی سیاسی جماعت کے باضابطہ اعلان کی تیاری کر رہی ہے طلبہ رہنما اور عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کو اس نئی جماعت کا کنوینر مقرر کیے جانے کا امکان ہے جو عبوری حکومت میں طلبہ کے مفادات کے لیے سرگرم رہے ہیں اس حکومت کی قیادت نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں جو اگست 2024 سے بنگلہ دیش کے عبوری حکمران ہیں. امکان ہے کہ ناہید اسلام اپنی موجودہ سرکاری عہدے سے مستعفی ہو کر مکمل طور پر نئی جماعت کی قیادت پر توجہ دیں گے تاہم انہوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا ملک کے عبوری حکمران محمد یونس کا کہنا ہے کہ 2025 کے اختتام تک انتخابات ممکن ہیں اور کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کی قیادت میں بننے والی یہ جماعت بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے محمد یونس نے خود انتخابات میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی ظاہر کی ہے. محمد یونس کے دفتر نے اس نئی طلبہ جماعت کے قیام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے اقتدار چھوڑنے کے بعد سے مسلسل سیاسی عدم استحکام جاری ہے ان کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں 1000 سے زائد افراد جان سے گئے. اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق شیخ حسینہ کی سابقہ حکومت اور سکیورٹی فورسز نے احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف منظم طریقے سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں تاہم شیخ حسینہ اور ان کی جماعت نے ان الزمات کی تردید کی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیش محمد یونس
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1