داعش کی مدد کا الزام، کینیڈا میں قید پاکستانی نوجوان امریکا حوالگی کیلئے راضی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
داعش کی مدد کا الزام، کینیڈا میں قید پاکستانی نوجوان امریکا حوالگی کیلئے راضی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
اوٹاوہ (سب نیوز )اونٹاریو سے تعلق رکھنے والا پاکستانی نوجوان امریکی شہر نیویارک میں یہودی اداروں کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے پر دہشت گردی کے الزام میں امریکہ کو مطلوب تھا، کو واپس امریکہ بھیجنے پر رضامند ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ کینیڈا میں مقیم 20 سالہ پاکستانی نوجوان محمد شاہ زیب خان کو داعش کی مدد کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
محمد شاہ زیب خان کو شاہ زیب جدون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،جسے نیویارک کی جانب سے شکایت پر کینیڈا میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بیس سالہ محمد شاہ زیب خان نے بروکلین میں ایک یہودی مرکز میں ر خود کار اور نیم خود کار ہتھیاروں کے ذریعے قتل عام کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مونٹریال میں آج سپریم کورٹ کی مختصر سماعت کے دوران 20 سالہ پاکستانی نوجوان محمد شاہ زیب خان نے مقدمے کی سماعت کے لیے امریکہ بھیجے جانے پر رضامندی ظاہر کی۔شاہ زیب کو امریکی حکام کے حکم پر 4 ستمبر کو اورمسٹان، کیوبک میں گرفتاری کے بعد سے جیل بھیج دیا گیا تھا امریکی حکام نے محمد شاہ زیب پر داعش کو مالی مدد اور وسائل فراہم کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ملزم کو آنے والے ہفتوں میں عدالتی ٹرائل کیلئے نیویارک حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستانی نوجوان کینیڈا میں
پڑھیں:
لازوال عشق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نیا فتنہ “لازوال عشق”کے نام سے ہماری نوجوان نسل کی رگوں میں زہر کی طرح اتارنے کی پلاننگ کی گئی ہے جو کچھ ہی عرصے میں یو ٹیوب پہ لانچ کیاجانے والا ہے۔۔۔۔پہلے ہی معاشرے میں آئے روز غیر اخلاقی واقعات رونما ہو رہے ہیں جنسی ہیجان بڑھ رہا ہے۔۔آئے روز سوشل میڈیا پہ کم عمر بچے اور بچیوں کے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے ۔۔۔والدین سے بغاوت اور پھر انہیں بعد میں اس کے جو برے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں وہ الگ کہانی ہے ۔۔۔نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پہ بننے والا ہر دوسرا ڈرامہ ایک ہی سبق پڑھاتا نظر آتا ہے کہ زندگی کا مقصد ایک لڑکی یا لڑکے کی محبت میں گرفتار ہونا اور پھر اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں اس کے حصول میں لگانا ہے۔۔۔سوال یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان کی ہماری زندگیاں ایسی بے باکیوں کی متحمل ہیں۔۔؟کیا اسلامی معاشرے کے پنپنے کے یہ ڈھنگ ہوتے ہیں؟؟جونہی ہمارے شاھین بچے کامیابیوں کے آسمان کو چھونے لگتے ہیں مغربی ایجنڈے اور ان ایجنڈوں پہ کام کرنے والے ضمیر فروش جو مسلمان تو ہیں مگر معزرت کے ساتھ وہ مسلمان جنھیں دیکھ کر شرمائیں ہنود ۔۔۔جن کے لیے دنیا کی چمک دھمک اور مال ودولت ہی سب کچھ ہے اور اس کے حصول کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔۔جنہیں آخرت میں جوابدہی کا احساس تک نہیں ۔۔۔جو ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے اندھے گڑھے میں دھکیلنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔
ہمیں اپنی نوجوان نسل کو مغرب کے ان ہتھکنڈوں سے بچانا ہو گا انہیں تباہی کی س گہری دلدل سے محفوظ رکھنا ہو گا۔۔۔ہم انہیں ان ایلومیناتی مگرمچھوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔یو ٹیوب بچے، بوڑھے جوان،مرد وعورت سب دیکھتے ہیں خدارا اپنے بچوں کو اس فتنے سے بچانے کے لیے اس شیطانی پروگرام کو روکنے کے لیے آواز اٹھائیں ۔۔۔اس کی مذمت کریں ۔۔۔متعلقہ ادروں سے اپیل کریں انھیں بتا دیں کہ ہمیں یہ بے حیائی منظور نہیں ۔۔۔ہم کسی ایسی سرگرمی کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری اسلامی اقدار کے منافی ہو۔۔۔عوام۔کی رائے کبھی کمزور نہیں ہوتی ۔۔۔آئیں ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔۔۔اپنی نوجوان نسل کو تحفظ فراہم کرنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔