پاکستانی شائقین بھارتی کرکٹرز کو پسند کرتے ہیں، انھیں دورہ کرنا چاہیے، سرفراز
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی:
قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام بھارت اور ان کے کرکٹرز کو پسند کرتے ہیں اور انھیں ہمسایہ ملک کا دورہ ضرور کرنا چاہیے۔
گزشتہ روز دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کا مجموعی جائزہ بتاتا ہوں، وہ بھارتی کرکٹ ٹیم کو اپنے ملک میں کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستانی عوام بھارت اور ان کے پلیئرز کو پسند اور ان کا احترام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7، 8 برسوں میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہو چکی ہے، اسٹیو اسمتھ، کین ولیمسن اور دیگر کئی ورلڈ اسٹارز پاکستان میں کھیل چکے ہیں۔
مزید پڑھیں؛ ہاردک پانڈیا نے بابراعظم کو آؤٹ کرنے پر کیا انداز اپنایا؟ ویڈیو وائرل
چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے فاتح کپتان کا کہنا تھا کہ ممبئی اور کراچی میں کوئی فرق نہیں ہے، یہاں کے لوگوں کا کلچر بھی یکساں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چیمپیئنز ٹرافی کے میچ میں بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
ایونٹ میں مسلسل دوسری فتح سے بھارتی ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔