’گنجائش سے زیادہ سٹوڈنٹس کو نہ بٹھایا جاۓ‘ سکولز ٹرانسپورٹ سے متعلق احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے بچوں کو اسکولز تک پہنچانے والی ٹرانسپورٹس کے مالکان کو احکامات جاری کرتے ہوئے روڈ سیفٹی اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کر دی ۔
وزیر تعلیم سندھ نے کہا ہے کہ والدین اور نجی اسکولز انتظامیہ، محکمہ ٹرانسپورٹ کے روڈ سیفٹی ایس اور پیز پر عمل کرنے والی ٹرانسپورٹ کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اور اسکول انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکول ٹرانسپوٹرز کے پاس فٹنیس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیونگ لائسنس موجود ہو، اسکول انتظامیہ ٹرانسپورٹز کو سیفٹی اقدامات پر عمل درآمد کے لیے تنبیہ نامہ بھی جاری کریں۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
اسکول ٹرانسپورٹرز محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ سے QR کوڈ والا فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں یا اس کی تجدید کروائیں، سٹوڈنٹس کی سیفٹی کی خاطر روڈ سیفٹی اقدامات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
سید سردار علی شاہ نے ہدایت کی کہ اسکول وینز میں گنجائش سے زیادہ سٹوڈنٹس کو نہ بٹھایا جاۓ، سٹوڈنٹس کی اسکول ٹرانسپورٹ میں بیٹھنے، اترتے وقت احتیاط کرنے اور محفوظ روڈ سائیڈ کا انتخاب کرنے پر عمل کیا جاۓ۔انہوں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ، طلباء کو سڑک پر چلتے وقت سائیڈ کا انتخاب کرنے اور روڈ دونوں اطراف دیکھ کر روڈ کراس کرنے کی ضروری تنبیھ بھی کریں، محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے روڈ سیفٹی اقدامات قابل ستائش ہیں شہری ذمہ داری کے طور پر سب کو اس میں ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیفٹی اقدامات روڈ سیفٹی
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔