انصاف کی فراہمی میں تاخیر، شہری نے لاہور ہائیکورٹ میں خود کو آگ لگا لی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔ جس میں ایک شخص کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ پولیس اہلکار اور کچھ لوگ آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آصف جاوید نے نوکری کی برطرفی کیخلاف اپیل دائر کر رکھی تھی، مگر تاریخ پہ تاریخ اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے باعث دلبرداشتہ ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں ایک شحص نے خود کو آگ لگالی، جبکہ خود سوزی کی کوشش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ آصف جاوید نامی شحص کا کیس لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔ آصف نامی شحص کا تعلق خانیوال سے بتایا جا رہا ہے۔ آصف کو فوری ریسکیو کرکے میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔ جس میں ایک شخص کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ پولیس اہلکار اور کچھ لوگ آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ آصف جاوید نے نوکری کی برطرفی کیخلاف اپیل دائر کر رکھی تھی، مگر تاریخ پہ تاریخ اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے باعث دلبرداشتہ ہو گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔