Islam Times:
2025-11-03@09:53:46 GMT

یوکرین جنگ کے معاملے پر یورپی یونین کی امریکا کو شکست

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

یوکرین جنگ کے معاملے پر یورپی یونین کی امریکا کو شکست

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ووٹنگ ان یورپی ممالک کی فتح تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکی پیش کش پر فکرمند تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں یو کرین کے معاملے پر یورپی یونین نے امریکا کو شکست سے دو چار کردیا۔ یوکرین پر روس کے حملے کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر تیار کی گئی قرارداد پر اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں امریکا نے حصہ نہیں لیا، کیونکہ جنرل اسمبلی نے واشنگٹن کی تیار کردہ قرارداد کے متن میں کیف کی حمایت کرنے والے الفاظ شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ووٹنگ ان یورپی ممالک کی فتح تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکی پیش کش پر فکرمند تھے۔

اصل امریکی مسودہ 3 پیراگراف پر مشتمل تھا جس میں روس-یوکرین تنازع کے دوران ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا، اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے، اور تنازع کے فوری خاتمے اور دیرپا امن پر زور دینا ہے۔ لیکن یورپی ترامیم میں روس کی جانب سے یوکرین پر مکمل حملے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کی ضرورت کا حوالہ دیا گیا اور یوکرین کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

متعدد قراردادوں میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین سے اپنی افواج واپس بلا لے۔ قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ یہ قراردادیں جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہیں، ہمیں ایک قرارداد کی ضرورت ہے جو اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کی جانب سے جنگ کے پائیدار خاتمے کے عزم کی نشاندہی کرے۔ امریکا کی جانب سے تیار کردہ ترمیم شدہ قرارداد کے حق میں 93 ووٹ پڑے جبکہ 73 ریاستوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امریکا قرارداد کا اپنا متن پیش کرتے ہوئے یوکرین اور یورپی اتحادیوں کے خلاف کھڑا ہوگیا جنہوں نے گزشتہ ایک ماہ تک اپنی قرارداد پر مذاکرات کیے، قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے، جب کہ 18 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ 65 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جنگ کے

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا