مزید 45 آئی پی پیز سے مذاکرات کا آغاز،21 ارب سے زائد کی بچت ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
حکومتی ٹاسک فورس کا آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، ٹاسک فورس نے 45 مزید آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات شروع کر لیے ہیں۔ پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق ان آئی پی پیز میں سولر اور ونڈ کے پاور پلانٹس شامل ہیں، ان پلانٹس میں وہ بجلی گھر بھی شامل ہیں جو غیر ملکی فنڈنگ سے بنے ہیں، فارن فنانسنگ والے 23 پلانٹس بھی مذکرات کا حصہ ہیں، جن بجلی گھروں کے ساتھ بات چیت ہورہی ہے وہ 2500 میگاواٹ کے حامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سے 21 ارب 25 کروڑ سے زائد کی بچت ہوگی جس کا فی یونٹ پر 20 پیسے اثر پڑے گا۔ پاور ڈویژن کے اعلی عہدیدار نے بتایا ہے کہ ان آئی پی پیز کا ریٹرن ان ایکویٹی بھی کم کیا جائے گا، ریٹرن ان ایکویٹی کو 17 فیصد سے کم کرکے 13 فیصد پر لایا جائے گا اور اس کے ساتھ یو ایس انڈکشن والی شرط کو بھی ختم کیا جائے گا، ان آئی پی پیز کو منافع ڈالر کے بجائے روپیہ میں دینے پر بات چیت کی جائے گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان پلانٹس کے زندگیوں کو بھی مد نظر رکھا جائے گا تاکہ وہ سسٹین بھی کرسکیں اور بند نہ ہوجائیں، ان آئی پیز میں 36 ونڈ پر چلنے والے اور باقی 9 سولر پلانٹس ہیں، یہ پلانٹس 2013 کے بعد سے ہی لگائے گئے ہیں، حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ جو آئی پی پیز مذاکرات نہیں کرینگے ان کا فرانزک آڈیٹ کیا جائے گا۔ دوسری جانب سرکاری آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت اگلے ہفتے تک فائنل ہو جائے گی ، حکومت 21 سرکاری آئی پیز کے ساتھ بات کررہی جس سے 24 ارب روپے کی بچت ہوگی اور بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 27 پیسے کمی ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کے ساتھ کے ساتھ بات ان آئی پی بات چیت جائے گا
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔