Islam Times:
2025-06-09@21:17:24 GMT

سانحہ کنن پوشپورہ، میرپور میں سیمینار کا انعقاد

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

سانحہ کنن پوشپورہ، میرپور میں سیمینار کا انعقاد

سیمینار کا بنیادی مقصد بھارتی قابض افواج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری صنفی بنیادوں پر جنگی جرائم کو اجاگر کرنا تھا، جو جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز کے زیراہتمام میرپور میں سانحہ کنن پوشپورہ کے بارے میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق "کنن پوشپورہ، بھارتی قابض افواج کے ذریعے صنفی جنگی جرم بین الاقوامی قانون کے تناظر میں” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام پی جی ڈگری کالج برائے خواتین میرپور کے تعاون سے کیا گیا۔سیمینار میں فیکلٹی ممبران، عملہ، انتظامیہ اور طالبات نے شرکت کی۔ سیمینار کا بنیادی مقصد بھارتی قابض افواج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری صنفی بنیادوں پر جنگی جرائم کو اجاگر کرنا تھا، جو جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ تقریب کا مقصد طلبہ میں جموں و کشمیر میں قابض فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا بھی تھا۔ 23 فروری 1991ء کی شب ضلع کپواڑہ کے گائوں کنن اور پوش پورہ میں بھارتی فوج کی 4 راجپوتانہ رائفلز کے اہلکاروں نے 100 کے قریب کشمیری خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ بھارتی فوج کی درندگی کا نشانہ بننے والی خواتین کی عمریں 12 سے 60 سال کے درمیان تھیں۔ یہ خوفناک جرم جدوجہد آزادی کشمیر کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک ہے۔

متاثرہ خواتین 34سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں جبکہ مجرموں کو کالے قوانین کے تحت تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ بھارت اس سفاکانہ واقعے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کرانے میں مسلسل ناکام رہا ہے بلکہ اس کے برعکس وہ اس سانحے کی تحقیقات میں تاخیر کی کوشش کر رہا ہے۔ سیمینار میں بھارتی افواج کے مظالم اور اس اندوھناک واقعے کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا گیا۔ یہ واقعہ بھارت کے نظام انصاف پر بھی ایک بدنما داغ ہے۔ کالج کی پرنسپل پروفیسر شگفتہ زرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہر جگہ انصاف کی راہیں مسدود ہو رہی ہوں، تو ہمیں مظلوموں کی آواز بننا ہو گا۔ نئی نسل کو بھارتی قابض افواج کے مظالم اور ان کے سنگین جرائم کے بارے میں آگاہی فراہم کی جانی چاہیے۔ پروفیسر شازیہ نسرین نے بین الاقوامی قوانین کے تحت خواتین کے حقوق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران جنسی تشدد کو جنیوا کنونشنز کے تحت جنگی جرم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے 1949ء کے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 27 کا حوالہ دیا، جس کے دوران جنگ کے دوران زیادتی اور بے حرمتی کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم اسٹیٹیوٹ کا حوالہ بھی دیا، جس کے مطابق جنسی تشدد بشمول عصمت دری، آرٹیکل 7 اور 8 کے تحت جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ولید رسول نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر قابض طاقت آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لیے ظلم کا سہارا لیتی ہے، مگر آج کے دور میں ظلم کو زیادہ دیر تک چھپایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سمجھنا ہو گا کہ مقبوضہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، خاص طور پر کشمیری خواتین کی حالت زار سے انہیں آگاہ ہونا چاہیے تاکہ وہ غلامی اور آزادی میں فرق کو پہچان سکیں۔ سیمینار کا اختتام اس مطالبے کے ساتھ ہوا کہ کنن پوشپورہ کیس پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی جائے اور متاثرین کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔ سیمینار کی دیگر مقررین بشمول حفصہ نعمان، عائشہ ذاکر، رفعت بتول اور مومنہ عزیز نے بھی کنن پوشپورہ میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کنن پوشپورہ سیمینار کا کو اجاگر کے تحت رہا ہے کہا کہ

پڑھیں:

ملتان، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ کے زیراہتمام امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی کا انعقاد

رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج انقلاب کے ثمرات نہ صرف ایران بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا میں آج بھی امام خمینی کو ایک عظیم لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے، رہنماwں نے کہا کہ ایران اس وقت عالم اسلام کی نمائندگی کر رہا ہے اور سربراہی کر رہا ہے۔  اسلام ٹائمز۔ بانی انقلاب اسلامی ایران رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی 36ویں برسی کی مناسبت سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا، تقریب میں علمائ، سیاسی، سماجی، دانشور اور مذہبی رہنماوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے حجة الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید کاظم علی نقوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ مجاہد عباس گردیزی، پروفیسر حمید رضا صدیقی، نور الامین خاکوانی، علامہ سید طاہر عباس نقوی اور دیگر نے خطاب کیا۔ رہنماوں نے اپنے خطاب میں رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی سیاسی، سماجی اور مذہبی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر گفتگو کی۔ رہنماوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب اسلامی ایران امام خمینی کی مسلسل، انتھک اور بے لوث جدوجہد کا نتیجہ تھا یہی وجہ ہے کہ انقلاب آج بھی اسی طرح باقی ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب، انچارج خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان خانم زاہدہ بخاری، سلیم عباس صدیقی اور دیگر نے کہا کہ امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی شخصیت ایسی شخصیت تھی جو نہ صرف اپنوں میں مقبول تھی بلکہ جو دیگر مذاہب کے لوگ تھے وہ بھی انہیں دل و جان سے چاہتے تھے۔

رہنمائوں نے کہا کہ آج انقلاب کے ثمرات نہ صرف ایران بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا میں آج بھی امام خمینی کو ایک عظیم لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے، رہنماوں نے کہا کہ ایران اس وقت عالم اسلام کی نمائندگی کر رہا ہے اور سربراہی کر رہا ہے، جس طرح سے امت مسلمہ کے مسائل کو ایران نے حل کیا ہے اور ان کا مقابلہ کیا ہے کوئی اور اسلامی ملک میں نظر نہیں آتا، رہنمائوں نے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حق نیابت ادا کیا ہے اور جس طرح سے انقلاب اسلامی موجود ہے یہ ان کا عظیم کارنامہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • سیاحوں کی گاڑی گھائی میں گرگئی
  • مراد علی شاہ کیجانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں عید ملن تقریب کا انعقاد
  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • دوصوبے زلزلے سے لرز اٹھے
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • کراچی، آئی ایس او کے تحت ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ کا انعقاد
  • ملتان، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ کے زیراہتمام امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی کا انعقاد