بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
محمد ناہید اسلام نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل سے مشیر اطلاعات و نشریات کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
بنگلہ دیشی پوسٹس، ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی اضافی ذمہ داری نبھانے والے ناہید اسلام نے کئی دنوں سے متوقع اپنا استعفیٰ آج پیش کردیا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق ناہید اسلام ایک نئی سیاسی پارٹی کے کنوینر کے طور پر کام کریں گے جس کا اعلان 28 فروری کو طلبا کے خلاف امتیازی سلوک اور جاتیہ ناگورک کمیٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام نے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیدیا
ناہید اسلام اس سے قبل ایک نئی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے اپنے حکومتی عہدے سے دستبردار ہونے کا عندیہ دے چکے تھے، ان کا موقف تھا کہ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ حکومت میں رہنے سے زیادہ اہم لوگوں کے ساتھ براہ راست کام کرنا ہے تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔
طالبعلم رہنما ناہید اسلام نے 15 فروری کو ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ’اگر کوئی اس میں شامل ہونا چاہتا ہے تو یہ حکومتی عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے ممکن نہیں۔‘
واضح رہے کہ محمد ناہید اسلام ڈھاکہ یونیورسٹی میں شعبہ سوشیالوجی کے طالب علم اور حسینہ واجد کے امتیازی سلوک کی مخالف طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر تھے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
ناہید اسلام نے 5 اگست کو عوامی بغاوت میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد 9 اگست کو عبوری حکومت کے مشیر کے طور پر حلف لیا تھا۔
ناہید اسلام کو حسینہ واجد کے دور حکومت کے 2016-17 میں ایک اور طالبعلم آصف محمود کے ساتھ کوٹہ اصلاحات کی تحریک کو دبانے کے لیے کرفیو کے پہلے دور کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسری بار انہیں ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی ڈیٹیکیو برانچ نے ان کے بعض دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ ساتھ اس وقت گرفتار کیا جب وہ دارالحکومت کے گونوشاستھایا نگراسپتال میں زیرعلاج تھے۔
مزید پڑھیں: عوامی لیگ نے متنازع بنا دیا، شیخ مجیب کو بابائے قوم نہیں سمجھتے، بنگلہ دیشی مشیر اطلاعات
رہائی کے بعد انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف دوبارہ تحریک کا اعلان کیا اور ایک مرحلے پر حسینہ کے استعفیٰ کا ایک نکاتی مطالبہ کیا۔
اس کے بعد ہی طلبا کی جانب سے برپا تحریک زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شرکت کے ساتھ عوامی بغاوت میں بدل گئی، یوں وزیر اعظم حسینہ واجد کو استعفیٰ دے کر ملک سے فرارہونے پرمجبورہونا پڑا۔
طلبا تحریک کے آغاز سے قبل محمد ناہید اسلام ’گناتانترک چھاترا شکتی‘ نامی طلبہ تنظیم کی مرکزی کمیٹی کے سیکریٹری تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعفی بنگلہ دیش حسینہ واجد سیاسی جماعت عبوری حکومت مشیر اطلاعات و نشریات ناہید اسلام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استعفی بنگلہ دیش حسینہ واجد سیاسی جماعت عبوری حکومت مشیر اطلاعات و نشریات ناہید اسلام نئی سیاسی جماعت ناہید اسلام نے مشیر اطلاعات حسینہ واجد بنگلہ دیش حکومت کے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔