ایک نوٹیفکیشن کیلئےسب بیٹھ گئے، یہ حالت تھی‘، سپریم کورٹ میں باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا تذکرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیئے۔دوران سماعت سابق آرمی چیف جنرل قمر باوجوہ توسیع کے جسٹس منصور شاہ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔
چیمپیئنز ٹرافی ، بارش کی وجہ سے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا میچ تاخیر کا شکار
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سلمان راجہ نے دلائل میں بھارت کا حوالہ دیا، سلمان راجہ نے کہا بھارت میں ملٹری ٹرائل کیخلاف آزادانہ ٹربیونل میں اپیل جاتی ہے، بھارت میں اپیل کا حق پارلیمنٹ نے قانون سازی کے زریعے خود دیا یا عدالتی ہدایات تھیں۔
عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے کلبھوشن یادیو کی مثال موجود ہے، کلبھوشن کو خصوصی قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق دیا گیا، اپیل کا حق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے سبب دیا گیا۔
اعظم سواتی کی 9 مئی کے 5 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میں نے ماتحت عدلیہ کے ججز سے متعلق ایک فیصلے میں تجویز دی، میری تجویز پر ہائیکورٹ کے ججز کی کمیٹی بنی اور ماتحت عدلیہ کے ججز کے ٹیسٹ انٹرویو شروع ہوئے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کیس بھی موجود ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون نہیں تھا، سپریم کورٹ کی ہدایات پر پارلیمنٹ نے آرمی چیف کی توسیع کیلئے قانون سازی کی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس وقت ایک نوٹیفکیشن کیلئے سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے تھے، یہ تو ہماری حالت تھی۔ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ایف بھی علی کیس میں اعتزاز احسن صاحب نے آپ کو بتایا کہ ٹرائل کیسے ہوتا تھا، فئیر ٹرائل تو دور کی بات، جیل ٹرائل میں کاغذ کا ٹکڑا تک نہیں لے جانے دیا جاتا اس پرجسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں لے کے جانے دیتے تو خط کہاں سے آجاتے ہیں؟
جوڈیشل کمپلیکس میانوالی حملہ کیس ، عمر ایوب ، احمد خان بھچر اور دیگر پر فرد جرم عائد
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ہاں ہاں آج کل تو خطوں کا تنازع بھی چل رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ صرف بنیادی حقوق کے معاملے پر دلائل دیں۔
عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ کورٹ مارشل میں تو موت کی سزا بھی سنائی جاتی ہے، نہ جج کی کوئی معیاد، نہ ٹریننگ اور نہ ہی قانونی سمجھ بوجھ ہوتی ہے، سزا کے خلاف اپیل کا حق نہیں دیا جاتا، صرف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی جاسکتی ہے، ہائیکورٹ میں رٹ کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا جاسکتا ہے مگر وہ محدود ہوتا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی مدت ملازمت میں توسیع جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عزیر بھنڈاری سپریم کورٹ اپیل کا حق آرمی چیف دیا گیا نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔