افغان مہاجرین کو پاکستان سے واپس بھجوانے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان سے واپس بھجوانے کے دوسرے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو واپس  بھیجا جائے گا، وزارت داخلہ نے مذکورہ فیصلے پر عملدرآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مختلف ادوار میں پاکستان میں افغان مہاجرین کی تعداد، اب کتنے رہ گئے؟

دستاویز کے مطابق پاکستان میں تقریباً 8 لاکھ مہاجرین اے سی سی پر مقیم ہیں، وزارت داخلہ نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے جبکہ کسی تیسرے ملک جانے کی خواہش رکھنے والے افغان شہریوں کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 30 جون تک اضافہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں رہنے والے افغان شہریوں کی واپسی کا سلسلہ ستمبر 2023 میں شروع ہوا تھا اور 15 دسمبر 2024 تک ان میں سے 7 لاکھ 95 ہزار 607 اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال مئی اور جون میں پاکستان چھوڑنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا اور ان دونوں مہینوں میں تقریباً 38 ہزار اور مجموعی طور پر 76 ہزار لوگ افغانستان کو واپس گئے۔

اس کے بعد یہ تعداد کم ہو گئی جب جولائی 2024 میں 36 ہزار، اگست میں 29 ہزار، ستمبر میں 23 ہزار اور اکتوبر میں 24 ہزار افغان واپس گئے جبکہ نومبر 2024 میں ان کی تعداد قدرے بڑھ کر 25,400 تک پہنچ گئی تھی۔

ستمبر 2023 میں پاکستان کی حکومت نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم لوگوں (جن میں غالب اکثریت افغان مہاجرین کی ہے) کو یکم نومبر سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ بعدازاں اس مدت میں 31 دسمبر 2023 اور پھر 30 جون 2024 تک توسیع کر دی گئی۔

اس دوران ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی حراستوں اور ملک بدری کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ ان حالات میں لاکھوں افغان گرفتاری کے خوف سے پاکستان چھوڑ گئے۔

باقی ماندہ افغان کتنے ہیں اور پاکستان میں کب تک رہ سکیں گے؟

جولائی 2024 میں حکومت نے باقی ماندہ مہاجرین کو اپنی رجسٹریشن کا ثبوت (پی او آر کارڈ) دکھانے کی صورت میں جون 2025 تک ملک میں رہنے کی اجازت دے دی ہے۔

مزید پڑھیے: افغان مہاجرین کے لیے پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کا اعلان

سرکاری ریکارڈ کے مطابق ملک میں ایسے افغانوں کی تعداد تقریباً 14 لاکھ 50 ہزار ہے۔ ان کے علاوہ تقریباً 9 لاکھ افغان شہری تاحال کسی قانونی دستاویز کے بغیر پاکستان میں موجود ہیں۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان بچوں کی کیا حیثیت ہوگی؟

11 نومبر 2024 کو پاکستان کی قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے ملک میں مقیم تارکین وطن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو ملکی شہریت دیے جانے کے قانون میں ترمیم بھی منظور کی جس کے بعد پاکستان میں رہنے والے بہت سے افغان شہریوں کے بچوں کے لیے یہ سہولت ختم ہو گئی ہے۔

کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے صرف اسی بچے کو شہریت مل سکے گی جس کے والدین میں سے کم از کم ایک کے پاس پاکستانی شہریت ہو گی۔

افغان شہری واپسی پر کیوں مجبور ہوئے؟

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ رواں سال یکم جنوری سے 15 دسمبر کے درمیان 3 لاکھ 474 ہزار 716 مہاجرین کی واپسی ہوئی۔

ان میں 94 فیصد ایسے لوگ ہیں جو پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تھے جبکہ 4 فیصد کے پاس ’پی او آر‘ اور ایک فیصد کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) تھا۔

ان مہاجرین میں سے 63 فیصد نے پاکستان میں گرفتاری کے خوف، 39 فیصد نے گھریلو اخراجات پورے نہ ہونے، 37 فیصد نے گھروں کے کرایے ادا کرنے میں مشکلات اور 31 فیصد نے بے روزگاری کو اپنی واپسی کی بنیادی وجہ بتایا۔

84 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اپنے قریبی عزیزوں کی موجودگی اور دوبارہ ان کے ساتھ رہنے کی خواہش بھی ان کی واپسی کی ایک بڑی وجہ ہے جبکہ 72 فیصد نے افغانستان میں ممکنہ طور پر انسانی امداد کی فراہمی کو اپنی واپسی کی بنیادی وجوہات میں شمار کیا۔

31 فیصد گھرانوں کا بوجھ خواتین اٹھاتی ہیں

یو این ایچ سی آر نے بتایا ہے کہ پاکستان سے واپسی اختیار کرنے والے افغان مہاجرین میں 31 فیصد کا تعلق ایسے گھرانوں سے ہے جن کا مرد سربراہ نہ ہونے کے باعث کنبے کی کفالت کا بوجھ خواتین اٹھاتی ہیں۔

15 ماہ کے عرصہ میں واپسی اختیار کرنے والے مہاجرین میں 2.

5 فیصد تعداد جسمانی معذور لوگوں کی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق رواں سال پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ساڑھے 78 ہزار افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں نومبر میں ہوئیں جب ملک بھر سے 1200 افغانوں کو ملک میں رہائش کے لیے درکار قانونی دستاویزات نہ ہونے پر حراست میں لیا گیا۔ ان میں بڑی اکثریت 18 سال سے زیادہ عمر کے مردوں کی تھی جن میں بیشتر لوگ رہائی کے بعد ملک چھوڑ گئے۔

افغان مہاجرین کی آمد و واپسی، مختلف ادوار میں تعداد

پاکستان میں افغان مہاجرین کی آمد سنہ 1979 میں افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کے بعد شروع ہوئی۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر (اوچا) کے مطابق سنہ 1981 تک ان کی تعداد 20 لاکھ اور سنہ 1990 تک 32 لاکھ ہو چکی تھی۔

سوویت یونین کی واپسی کے بعد سنہ 1990 کی دہائی میں افغانستان کی خانہ جنگی کے دوران بھی مہاجرین پاکستان آتے رہے۔

سنہ2001  میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد پاکستان کا رخ کرنے والے افغانوں کی مجموعی تعداد 50 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔

سنہ2002  میں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد تقریباً 15 لاکھ افغانوں کی واپسی ہوئی اور سنہ 2012 تک یہ تعداد 27 لاکھ تک جا پہنچی۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟

اس کے اگلے 10 برسوں کے دوران وقتاً فوقتاً مزید افغان شہری اپنے ملک واپس جاتے رہے۔ سنہ2021 میں افغانستان پر طالبان کی حکومت دوبارہ قائم ہونے کے بعد تقریباً 7 لاکھ افغانوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں پناہ لی۔

پناہ گزینوں کے لیے یو این ایچ سی آر کے مطابق ستمبر 2023 میں افغانوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیے جانے تک پاکستان میں تقریباً 31 لاکھ افغان شہری مقیم تھے جبکہ اب ان کی تعداد تقریباً 23 لاکھ 50 ہزار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغان مہاجرین افغانستان پاکستان واپسی وزارت داخلہ وزیراعظم شہباز شریف

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین افغانستان پاکستان واپسی وزارت داخلہ وزیراعظم شہباز شریف افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپس میں افغانستان افغان شہریوں پاکستان میں والے افغان افغان شہری افغانوں کی لاکھ افغان میں افغان کی تعداد کے مطابق کی واپسی فیصد نے ملک میں کے بعد کی تھی کے لیے

پڑھیں:

کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس 700سے زایدپوائنٹس بڑھ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ 1لاکھ56ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہو گئی اور انڈیکس 1لاکھ56ہزار100کی سطح پر بند ہوا جبکہ مارکیٹ کے سرمائے میں 106ارب روپے سیز اید کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا اور 57.97فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو کاروبار کا آغاز تیزی کیساتھ ہوا اور ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 1083پوائنٹس کے اضافے سے 156,467پوائنٹس کی بلند سطح پر ٹریڈ ہوا بعد ازاں مارکیٹ میں فروخت کے دباو سے انڈیکس میں کمی دیکھنے میں ا?ئی اور انڈیکس155,781پوائنٹس کی پست سطح پر بھی ٹریڈ ہوتا دیکھا گیا۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبارکے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس میں 796پوائنٹس کااضافہ ہوا اور انڈیکس155,384پوائنٹس سے بڑھ کر 156,180پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح 247پوائنٹس کے اضافے سیکے ایس ای 30انڈیکس47ہزار714پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 95ہزار133پوائنٹس سے بڑھ کر 95ہزار690پوائنٹس پر جا پہنچا۔مارکیٹ کے سرمائے میں 106ارب 51 کروڑ 6 لاکھ 3 ہزار 874روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد سرمائے کا مجموعی حجم 18383 ارب 20 کروڑ 86لاکھ91ہزار842روپے پر جا پہنچا۔منگل کو 43ارب روپے مالیت کے 1ارب 35کروڑ حصص کے سودے ہوئے جبکہ پیر کو 32ارب روپے مالیت کے 85کروڑ حصص کے سودے ہوئے تھے۔اسٹاک مارکیٹ میں گذشتہ روز مجموعی طور پر 483کمپنیوں میں شیئرزکا کاروبارہواجس میں سے 280کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،178میں کمی اور25کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروبار کے لحاظ سیورلڈ کال ٹیلی کام ،بینک آف پنجاب،پاک انٹر نیشنل بلک ،فرسٹ کیپٹل سیکورٹیز اور میڈیاٹائمز لمیٹڈ سر فہرست رہے۔قیمتوں میں اتار چڑھاو کے اعتبارسے خیبر ٹوبیکو ملز لمیٹڈ کا بھاو 202.4روپے بڑھ کر 2224.59روپے پر جا پہنچا اسی طرح 65.91روپے کے اضافے سے سیمنس پاکستان انجینئرنگ لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 1645.58 روپے پر جا پہنچی جبکہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کا بھاو 340روپے گھٹ کر 25000روپے ہوگیا اسی طرح 46.15روپے کی کمی سے ایس ایس آئل ملز لمیٹڈ کے حصص کی قیمت 550.90روپے پر آگئی۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز تیزی کا رحجان ، 100 انڈیکس نے 1 لاکھ 56 ہزارپوائنٹس کی نفسیاتی حدکو عبورکرلیا