چیمپیئنز ٹرافی ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کا میچ بارش کے باعث منسوخ،دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
چیمپیئنز ٹرافی ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کا میچ بارش کے باعث منسوخ،دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس )آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آج آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان شیڈولڈ میچ بارش کے باعث منسوخ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان شیڈول چیمپیئنز ٹرافی کا ساتواں میچ مسلسل برستی بارش کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا، دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔
واضح رہے کہ مسلسل برسات کی وجہ سے دونوں ٹیموں کے درمیان ٹاس بھی نہیں ہوسکا، امپائروں نے میچ شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ پہلے، دوپہر ڈیڑھ بچے شیڈول ٹاس میں تاخیر کے فیصلے سے قبل موسم کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا، تاہم تواتر سے برستی بارش کے پیش نظر شام 5 بجے کے لگ بھگ میچ کی منسوخی کا اعلان کیا گیا۔اس میچ کے منسوخ ہونے کے بعد گروپ بی میں اب جنوبی افریقا 3 پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست ہے جبکہ آسٹریلیا بھی 3 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں رسائی کے لیے اپنے اگلے میچ میں افغانستان کے خلاف فتح لازمی حاصل کرنی ہوگی۔دریں اثنا آج راولپنڈی میں قومی کرکٹ ٹیم کا پریکٹس سیشن بھی ہونا تھا تاہم بارش کی وجہ سے یہ سیشن بھی منسوخ کرنا پڑا، دوسری جانب آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان میچ کی منسوخی کی وجہ سے چیمپیئنز ٹرافی کا شیڈول متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آسٹریلیا اور جنوبی افریقا چیمپیئنز ٹرافی دونوں ٹیموں بارش کے
پڑھیں:
آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلوی حکومت نے سنگین جرائم کے احتساب کے لیے افغان طالبان حکومت کے خلاف نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کی ہیں، جن کی ہیومن رائٹس واچ نے بھی حمایت کی ہے۔
حکومت نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے لیے پابندیوں کے قوانین میں ترامیم زیر غور ہیں، جن کے ذریعے افغانستان کے لیے مخصوص معیار متعارف کرائے جائیں گے اور سفری پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔
آسٹریلوی ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ مجوزہ ترامیم انسانی حقوق کے مجرم طالبان کے احتساب کی جانب اہم قدم ہیں، کیونکہ طالبان کی خواتین کے بنیادی حقوق پر قدغنیں جرمِ انسانیت اور صنفی ظلم و ستم کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین طالبان کے خواتین کے خلاف منظم مظالم کو صنفی تفریق قرار دے چکے ہیں، جبکہ طالبان حکام نے سول آزادیوں کو محدود کرتے ہوئے صحافیوں اور کارکنان کو حراست اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔