اقوام متحدہ میں روس مخالف تمام ترامیم مسترد، امریکی قرار داد منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیر کو یوکرین، یورپی یونین کی مشترکہ قرار داد اور امریکا کی الگ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ، روس، چین اور پاکستان سمیت 10 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، فرانس اور برطانیہ سمیت پانچ ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد میں کہا گیا کہ تنازعے کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپہ امن قائم کیا جائے۔
روس یوکرین جنگ میں شامل ’بوچا جادوگرنیاں‘ کون ہیں؟
یوکرین اور یورپی یونین نے پیش کردہ قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے روسی افواج کو یوکرین سے باہر نکالنےکا مطالبہ کیا۔
امریکا کی شدید مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ نے یورپی حمایت یافتہ یوکرین قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی۔ 93 ملکوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس، بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کی طرح امریکا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
بعد ازاں امریکہ کی الگ قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہوئی۔
امریکی قرارداد میں کہا گیا کہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تنازعے کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپہ امن قائم کیا جائے۔ اقوام متحدہ عالمی امن اور تنازعات کا ختم کرانے کا مرکزی کردار ہونا چاہئے۔
قرارداد میں روس کو نہ تو جارح کہا گیا بلکہ یوکرین روس تنازع قرار دیا گیا۔ قرارداد میں روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان تنازع کے دوران اموات پر اظہار افسوس کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد میں روس پر شدید تنقید کی گئی اور یوکرین کی علاقائی سالمیت اور اس کے سرحدوں کی پامالی نہ ہونے پر زور دیا گیا ہے، قراردار میں کہا گیا کہ “یہ تشویش کا باعث ہے کہ روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین پر حملے گزشتہ تین برس سے جاری ہیں جس کے تباہ کن اور طویل المدتی نتائج یوکرین سمیت دیگر علاقوں کو بھی بھگتنا پڑ رہے ہیں۔
روس نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کیا۔
سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد امریکی قرار میں کہا گیا اور یوکرین یوکرین سے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارد اد بھاری اکثریت سے منظور کر لی
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےغزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور امداد تک رسائی کے مطالبے پر مشتمل قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی۔ پاکستان اور 47 دیگر ممالک کے تعاون سےسپین کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد کی حمایت میں 149 اور مخالفت میں 12 ووٹ پڑے جبکہ 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ قرارداد کی مخالفت کرنے والوں میں امریکا،اسرائیل ،ارجنٹائن، ہنگری اور پیراگوئےبھی شامل تھے جبکہ بھارت ، جارجیا، ایکواڈور، رومانیہ اور ایتھوپیا نے قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور انسانی امداد پر اسرائیلی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔(جاری ہے)
قرارداد میں بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔ اگرچہ جنرل اسمبلی کی قرارداویں پر عملد رآمد کا کوئی مکینزم موجود نہیں لیکن ان کی سیاسی اور اخلاقی طور پر اہمیت بہت زیادہ ہے۔ 4 جون کو امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ دریں اثنا غزہ میں قحط کے حالات زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے آزادانہ طور پر کام کرنے والے لیکن اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ تقسیم کے مقامات پر خوراک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کے دوران شہریوں کے شہید ہونے یا زخمی ہونے کی اطلاعات جاری ہیں۔ جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے خصوصی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 20 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کی ہولناکیوں کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کےاس حوالے سے مسلسل مفلوج ہونے اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی پر تنقید کی۔ انہوں نے عام شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور ادویات کی عدم فراہمی ، یرغمالیوں کی مسلسل اسیری اور فوری بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے زمینی صورتحال کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔ صدر جنرل اسمبلی نے کہا کہ نیو یارک میں آئندہ ہفتے فرانس اور سعودی عرب کی زیر صدارت دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں امن کے لئے تجدید عہد کا موقع فراہم کرے گا۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حملوں کو 614 دن مکمل ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے فلسطین کے خلاف اسرائیل کے محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی صورت حال جاری نہیں رہ سکتی،اسے فوری طور پر رکنا اور روکنا ہوگا، جہاں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کو مسلسل بمباری، تباہی اور جان بوجھ کر بھوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور دنیا بھر میں ریاستوں کے موقف کو مسلسل نظر انداز کرنے کے لئے پرعزم اقدام کی طرف لے جانا چاہیے اور ایسا ابھی کرنا ہوگا ، فلسطینی سفیر نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختیار میں تمام وسائل استعمال کریں تاکہ تمام لوگوں کے خلاف جرائم اور مظالم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔ انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں اور لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو انسانیت اور پوری فلسطینی قوم کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں۔ انہوں نے زور دیاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔ یہ ہر قاعدے سے مستثنا نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نمائندگی رکھنے والے ممالک اپنے اقدامات کے ذریعے اس خوفناک حقیقت کو ختم کر سکتے ہیں تاہم امریکی مندوب ڈوروتھی شی نے اکثریتی موقف سے شدید اختلاف کیا۔ جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں تمام فریقین کی طرف سے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ،سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) کے مکمل اور فوری نفاذ ،جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے، بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا، بین الاقوامی قانون پر عملدرآمد جو اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کو برقرار رکھنا چاہیے، خاص طور پر شہری تحفظ اور خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا ۔ بھوک اور امداد سے انکار کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔ غزہ میں خوراک، ادویات، پانی، پناہ گاہ اور ایندھن سمیت امداد کی مکمل، محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل ، انسانی سلوک اور غیر قانونی طور پر حراست میں لئےگئے افراد کی رہائی اور باقیات کی واپسی ،مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی ذمہ داریوں پر بین الاقوامی عدالت انصاف سے فوری مشاورتی رائے کی درخواست کی یاد دہانی ، اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے اور امداد کی ترسیل کے لیے تمام سرحدی گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کو اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کریں ، اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے کام اور استثنیٰ کے لیے مکمل احترام کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں انسانی ہمدردی اور اقوام متحدہ دونوں اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور طبی کارکنوں، صحت کی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے راستوں کی حفاظت کریں ۔