اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیر کو یوکرین، یورپی یونین کی مشترکہ قرار داد اور امریکا کی الگ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ، روس، چین اور پاکستان سمیت 10 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، فرانس اور برطانیہ سمیت پانچ ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد میں کہا گیا کہ تنازعے کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپہ امن قائم کیا جائے۔
روس یوکرین جنگ میں شامل ’بوچا جادوگرنیاں‘ کون ہیں؟
یوکرین اور یورپی یونین نے پیش کردہ قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے روسی افواج کو یوکرین سے باہر نکالنےکا مطالبہ کیا۔
امریکا کی شدید مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ نے یورپی حمایت یافتہ یوکرین قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی۔ 93 ملکوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس، بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کی طرح امریکا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
بعد ازاں امریکہ کی الگ قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہوئی۔
امریکی قرارداد میں کہا گیا کہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تنازعے کا فوری خاتمہ اور یوکرین روس کے درمیان دیرپہ امن قائم کیا جائے۔ اقوام متحدہ عالمی امن اور تنازعات کا ختم کرانے کا مرکزی کردار ہونا چاہئے۔
قرارداد میں روس کو نہ تو جارح کہا گیا بلکہ یوکرین روس تنازع قرار دیا گیا۔ قرارداد میں روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان تنازع کے دوران اموات پر اظہار افسوس کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد میں روس پر شدید تنقید کی گئی اور یوکرین کی علاقائی سالمیت اور اس کے سرحدوں کی پامالی نہ ہونے پر زور دیا گیا ہے، قراردار میں کہا گیا کہ “یہ تشویش کا باعث ہے کہ روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین پر حملے گزشتہ تین برس سے جاری ہیں جس کے تباہ کن اور طویل المدتی نتائج یوکرین سمیت دیگر علاقوں کو بھی بھگتنا پڑ رہے ہیں۔
روس نے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد میں ترمیم کی یورپی کوشش کو ویٹو کیا۔
سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد امریکی قرار میں کہا گیا اور یوکرین یوکرین سے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب

پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور