حکومت بجلی بل میں صنعتی صارفین کو 10 روپے اور گھریلو صارفین کو 8 روپے فی یونٹ ریلیف کیسے دے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بجلی کے زیادہ بلوں سے ہر خاص و عام پریشان ہے، گھریلو صارفین کو زیادہ بجلی بلوں کے باعث اپنے گھر کا بجٹ چلانے میں مشکلات پیش آتی ہیں جبکہ صنعتی صارفین کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے جس کے باعث ان کے کاروبار میں بہت فرق پڑتا ہے۔ صنعتی اور گھریلو صارفین کا حکومت سے ہر وقت مطالبہ رہتا ہے کہ وہ ان کے لیے بجلی سستی کریں۔ حکومت کی جانب سے قائم کی گئی ٹاسک فورس کچھ ایسے اقدامات کررہی ہے جس سے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے کی کمی متوقع ہے جبکہ جون تک صنعتی صارفین کے لیے بھی بجلی کے فی یونٹ میں 10 سے 11 روپے کی کمی کردی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت صنعتوں کو سستی بجلی دینے کے لیے کوشاں
سیکریٹری پاور ڈویژن کے مطابق حکومت کی جانب سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی بلوں میں ریلیف دیا جاتا تھا، پہلے اس ریلیف کی رقم صنعتی صارفین سے وصول کی جاتی تھی تاہم اب وزیراعظم ٹاسک فورس کے فیصلے کے بعد اگر کوئی ریلیف دیا جائے گا تو وفاقی حکومت کے بجٹ سے دیا جائےگا، اس سے کسی دوسرے صارف کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا، اس فیصلے کے باعث جون کے بعد سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 10 سے 11 روپے کمی کردی جائےگی۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ 2 ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے کمی پر بھی کام کیا جارہا ہے، بینکوں سے فکس ریٹ اور ٹائم کے لیے یہ قرض لے کر گردشی قرض کا خاتمہ کیا جائےگا، اس سلسلے میں بینکوں سے 1300 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کے لیے بات چیت کی جارہی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی ٹاسک فورس نے آئی پی پیز سے بات چیت کی جس سے قومی خزانے کو 700 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ 300 ارب روپے کا سود ختم کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 6 آئی پی پیز کے ساتھ حکومت نے معاہدے ختم کردیے ہیں، جبکہ 25 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے پر بات ہوچکی ہے۔
پاور ڈویژن کی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں 15 روپے 28 پیسے فی یونٹ ٹیکس اور سرچارج عائد ہیں، بجلی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے 3 روپے 10 پیسے ڈسٹری بیوشن مارجن لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک پیسا فی یونٹ مرمت، آمدن کے حصول اور آئندہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے نام سے وصول کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں آئی پی پیز سے مذاکرات: عوام کو سستی بجلی کب ملے گی؟
دستاویز کے مطابق ایک روپے 37 پیسے فی یونٹ ٹرانسمیشن چارجز کے لیے جاتے ہیں، بجلی کی خالص اوسط پیداواری قیمت 7 روپے 62 پیسے فی یونٹ ہے، 7 روپے 52 پیسے کے سرچارجز اور 67 پیسے ایڈجسٹمنٹ ختم ہونے سے بجلی 25 روپے 20 پیسے فی یونٹ بنتی ہے، اگر اسے ختم کردیا جائے تو 45 روپے 6 پیسے والا بجلی کا یونٹ 20 روپے 4 پیسے پر آ جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی سستی بجلی قیمت ریلیف زیادہ بل صنعتی صارفین گھریلو صارفین وزیراعظم ٹاسک فورس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی سستی بجلی قیمت ریلیف زیادہ بل صنعتی صارفین گھریلو صارفین وزیراعظم ٹاسک فورس وی نیوز کی فی یونٹ قیمت میں گھریلو صارفین صنعتی صارفین پیسے فی یونٹ ا ئی پی پیز کی جانب سے ٹاسک فورس صارفین کو بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔