Juraat:
2025-07-25@13:24:12 GMT

حکومت کا ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

حکومت کا ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق

 

پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت کے لیے حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی
وزیر خزانہ کا ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور

وفاقی وزیرخزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا ہے اور حکومت نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کرنے پر اتفاق کرلیا ہے ۔وزیر خزانہ کی زیر صدارت ڈیجیٹل اثاثوں پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق مشیران، وزیر مملکت آئی ٹی، گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی رجحانات، ضوابط اور پاکستان کی معیشت پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا۔ وزیر خزانہ نے فیٹف گائیڈ لائنز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کا ضابطہ کار یقینی بنانے کی ہدایت کیا اور بتایا کہ حکومت بلاک چین ٹیکنالوجی کو مالیاتی شعبے میں ترقی کے لیے بروئے کار لانے پر توجہ دے رہی ہے ۔اجلاس میں حکومتی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن پر غور کیا گیا۔محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹوکنائزیشن سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے ، کیپٹل مارکیٹ کو فروغ ملے گا، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تیار کردہ ڈیجیٹل اثاثے حل ریگولیٹری سینڈ باکس میں جانچے جائیں گے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 20 ملین سے زائد متحرک ڈیجیٹل اثاثہ صارفین غیر ضروری بھاری فیسوں کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل کاروبار کے فروغ اور شفاف قانونی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا اور ہدایت کی کہ ریگولیٹری تقاضوں، مالی تحفظ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جامع فریم ورک تیار کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی، جو پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت فراہم کرے گی، نیشنل کرپٹو کونسل حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور انڈسٹری ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کونسل عالمی معیار کے ضوابط کی تشکیل اور بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت یقینی بنائے گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کے لیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر قومی مفادات، فیٹف گائیڈ لائنز اور عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف


سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔

حکومت کی جانب سے بجلی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا، اویس لغاری

اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،

وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔

اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔

ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟

اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔

وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔

اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں،  حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی بنگلہ دیشی وزیر سے ملاقات‘  ایمپائرز ڈویلپمنٹ کیلئے تعاون پر اتفاق 
  • نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • وزیراعظم سے ریجنل نائب صدر عالمی بینک کی ملاقات، تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
  • ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن