ٹرمپ ٹیرف، بٹ کوائن 90 ہزار ڈالر سے کتنا نیچے گرا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
25 فروری کو بٹ کوائن 90 ہزار ڈالر سے نیچے گر گیا اور نیو یارک میں دوپہر تک 86 ہزار 805 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا جو نومبر 2024 کے وسط کے بعد کی سب سے کم سطح ہے۔ کرپٹو کرنسی دن بھر میں 8.5 فیصد گری اور جنوری میں ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد سے قریباً 20 فیصد نیچے آئی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دیگر بڑی کرپٹو کرنسیز، بشمول ایتھر، ایکس آر پی اور سولانا بھی گر گئیں۔ ایک اہم ڈیجیٹل ٹوکن انڈیکس نے اگست 2024 کے بعد سے اپنی سب سے بڑی گراوٹ ریکارڈ کی۔ مارکیٹ کے تجزیہ کار اس گراوٹ کو میکرو اقتصادی خدشات اور ٹرمپ انتظامیہ کے نئے ٹیرف سے جوڑتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا اسٹیل اور ایلومونیم درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ
بٹ کوائن ای ٹی ایف کے بارے میں سرمایہ کاروں کا رویہ منفی ہو چکا ہے، اور iShares Bitcoin Trust (IBIT) ای ٹی ایف نے 24 فروری کو 158 ملین ڈالر کا نقصان اٹھایا جبکہ نیو یارک میں لسٹڈ بٹ کوائن ای ٹی ایف نے فروری میں ریکارڈ 956 ملین ڈالر کی اڑان دیکھی۔
دو دنوں میں 1.
بائی بٹ پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی ہیکنگ کی رپورٹ، جو شمالی کوریائی ہیکرز سے منسلک تھی، نے مزید منفی اثر ڈالا، ادھر ٹرمپ کے شروع کردہ میم کوائنز بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایتھر کوائن بٹ کوائن ٹرمپ ٹیرف ڈالرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بٹ کوائن ٹیرف ڈالرز بٹ کوائن
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔