پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے طریقہ کار سے وابستگی غیر متزلزل ہے، اعظم نذیر تارڑ کا اقوامِ متحدہ میں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے اعلیٰ سطح سیشن سے خطاب میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے طریقہ کار سے وابستگی غیر متزلزل ہے۔
وزیر قانون و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کو بنیادی حق تسلیم کرنا پاکستان کے انسانی حقوق کے فریم ورک میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا بنیادی انسانی حقوق سے متعلق سیمینار کرانے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے اہم ٹرسٹ فنڈز، بشمول تشدد کے متاثرین، یونیورسل پیریاڈک ریویو (UPR) پر عملدرآمد، اور چھوٹے جزیرے والے ترقی پذیر ممالک (SIDS) اور کم ترقی یافتہ ممالک (LDCs) کی کونسل میں شمولیت کے لیے پاکستان کی رضاکارانہ مالی معاونت کا اعلان اہم اقدام ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 2023 میں اپنا چوتھا یونیورسل پیریاڈک ریویو مکمل کیا، جس میں 70 فیصد سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے ان پر عمل درآمد کا عزم کیا گیا۔ پاکستان جلد ہی اپنی وسط مدتی UPR رپورٹ بھی پیش کرے گا۔
مزید پڑھیں: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا انسانی حقوق سے متعلق نیشنل پروگرام شروع کرنے کا اعلان
انہوں نے مقبوضہ فلسطین، بالخصوص غزہ میں اسرائیل کے جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زبردستی بے دخلی اور آبادیاتی تبدیلی کو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
اعظم نذیر تاڑ نے بھارت کے غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: انسانی حقوق کے عالمی دن پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا پیغام
وزیرِ قانون نے عالمی سطح پر مذہبی عدم برداشت، بالخصوص اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر قسم کے امتیازی سلوک، دشمنی اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔
پاکستان، جو انسانی حقوق کونسل میں چھٹی بار خدمات انجام دینے کی خواہش رکھتا ہے، انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کا پُرجوش حامی اور عالمی سطح پر انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے لیے ایک مضبوط آواز ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل بھارت پاکستان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ فلسطین مقبوضہ کشمیر وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل بھارت پاکستان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ فلسطین وفاقی وزیر برائے قانون انصاف اور انسانی حقوق انسانی حقوق کونسل انسانی حقوق کے اعظم نذیر تارڑ بین الاقوامی کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔