نام نہاد جمہوری ملک بھارت 2024ء میں انٹرنیٹ کی بندش میں سرفہرست رہا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 2024ء میں 84 مرتبہ انٹرنیٹ بند رکھا، رپورٹ کے مطابق اس دوران منی پور میں21، ہریانہ میں 12 جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی 12مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا اور یہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم ”ایکسیس ناﺅ اور کیپ اٹ آن کولیشن“ Access Now ،Keep It On coalition کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 2024ء میں 84 مرتبہ انٹرنیٹ بند رکھا جو ایک جمہوری ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک رہا، جہاں سال بھر میں 12 انٹرنیٹ شٹ ڈائون ریکارڈ کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق ”حوصلہ مند مجرم، خطرے سے دوچار کمیونٹیز“ کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکام اختلاف رائے کو دبانے اور معلومات کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیجیٹل بلیک آئوٹ کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت مسلسل چھ سالوں سے انٹرنیٹ بند کرنے کا عالمی ریکارڈ اپنے پاس رکھے ہوئے تھا لیکن میانمار نے 2024ء میں 85 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا اور یوں اس نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔ تاہم بھارت 16 ریاستوں اور علاقوں میں شٹ ڈائون کے نفاذ کے ساتھ ڈیجیٹل بلیک آئوٹ مسلط کرنے والا سرکردہ جمہوری ملک رہا۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران منی پور میں21، ہریانہ میں 12 جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی 12مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا اور یہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ بند ہونے سے نہ صرف مواصلات میں خلل پڑتا ہے بلکہ بنیادی حقوق، معیشت اور ہنگامی خدمات تک رسائی پر بھی نہایت منفی اثر پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ میں کہا گیا انٹرنیٹ بند سب سے زیادہ کہ بھارت
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ
انٹرنیٹ وموبائل سروسز معطل، ارم بائی تینگول تنظیم کے لیڈر کی گرفتای کے بعد تشدد پھوٹ پڑا
پانچ اضلاع میںسوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز کی تشہیر بند
بھارت کی شورش زدہ ریاست منی پورمیں ایک بار پھر حالات قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں اوربھارتی حکام نے پانچ اضلاع میں انٹرنیٹ اورموبائل سروسزمعطل اورکچھ علاقوںمیں کرفیونافذکردیاہے۔ امپھال ویسٹ میں ارم بائی تینگول تنظیم کے لیڈر کی گرفتای کے بعد تشدد پھوٹ پڑاہے جس کے بعد پانچ اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کردی گئی ہیںجبکہ وشنو پور میں کرفیو نافذ کیاگیاہے۔ منی پور کے جن اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بند کی گئی ہیں ان میں امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبل، بشنو پور اور کاکچنگ شامل ہیں۔ان علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ انتظامیہ نے انٹرنیت سروسز کو معطل کردیا ہے تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز کی تشہیر کو روکا جاسکے۔ مظاہرین میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں جو میتی رضاکار گروپ آرام بائی ٹینگول کے رکن ہیں جن پر کوکی قبائل نسلی تنازعہ کے دوران ان کے گائوں پر حملہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ انہوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور وہ اپنے لیڈر کنن سنگھ کی گرفتاری کے خلاف نعرے لگارہے تھے اوران کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے۔