تاشقند، شوکت میرضیایوف اور شہباز شریف کی مشترکہ پریس کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
تقریب میں تاشقند اور لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان معلومات کے تبادلے، نوجوانوں کے امور، سفارتی پاسپورٹس اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی 38 سے 2.4 فیصد پر لے آئے، ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل سے مستفید ہوں گے، انتھک محنت سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔ تاشقند میں پاکستان اور ازبکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کے بعد میزبان صدر شوکت میرضیایوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں، دونوں ملکوں کے تعلقات کی طویل تاریخ ہے، دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ازبکستان پاکستان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے، سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے، صدر شوکت میرضیایوف عملی اقدم پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے پرعزم ہوں، انتھک محنت اورپختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیاجاسکتا ہے، طویل ترین سفرکا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھالیا، ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 سے 2.
انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں بھی مل کر کام کریں گے، ازبکستان کو کراچی اور لاہور سے منسلک کریں گے، تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ قبل ازیں صدر ازبکستان شوکت میرضیایوف نے کہا کہ روشن مستقبل کے لیے دونوں ممالک کی گفتگو اور معاہدے بہت اہم ہیں، مسائل سےنمٹنےکےلیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھاجائےگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، تاشقند اور لاہور کے درمیان پروازیں دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں، پاکستان کی ممتاز کاروباری شخصیات دورہ تاشقند پر ہیں، سرمایہ کاری و تجارت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہورہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہورہا ہے۔
قبل ازیں، پاکستان اور ازبکستان میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ملک کے درمیان معلومات کے تبادلے، کھیلوں، سائنس و ٹیکنالوجی اور نوجوانوں کے امور پر مفاہمی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت میرضیایوف نے بھی شرکت کی، اس موقع پر تاشقند اور لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان معلومات کے تبادلے، نوجوانوں کے امور، سفارتی پاسپورٹس اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور ازبکستان کے مفاہمتی یادداشتوں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے کے شعبے میں شہباز شریف کے درمیان اور لاہور
پڑھیں:
باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان میچ کا ٹاس ہو گیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
مزید :