پنجاب میں پہلا کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ قائم
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جرائم پر قابو پانے کے لیے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی۔
پنجاب میں جرائم پر قابو پانے کے لیے پہلا کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ قائم کر دیا گیا۔ جس کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے منظوری دے دی۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ آرگنائزڈ جرائم میں کمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرے گا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کے حکم پر سی سی ڈی کو ڈرون سرویلنس ٹیکنالوجی مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جرم سرزد ہونے کی صورت میں سرویلنس ڈرون 5 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ جائے گا۔
قتل و دیگر جرائم ہونے پر سی سی ڈی فوری طور پر حرکت میں آئے گا۔ اور کرائم کنڑول ڈیپارٹمنٹ شوٹر مافیا پر قابو پانے کے لیے فوری اقدام کرے گا۔ جبکہ سی سی ڈی آرگنائزڈ قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گا۔
سی سی ڈی پنجاب بھر میں جرائم اور مجرموں سے متعلق ڈیٹا مینجمنٹ کا ذمہ دار ہو گا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں تعیناتیوں کی بھی منظوری دے دی۔ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہوں گے۔
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ میں 3 ڈی آئی جی، ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایس ایس پی اور ایس پی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ ہر ضلع میں ڈی ایس پی کو تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
سی سی ڈی مجموعی طور پر 4 ہزار 258 افسران اور اہلکاروں پر مشتمل ہو گا۔ پنجاب پولیس سے 2 ہزار 258 افسر اور اہلکاروں کو فوری طور پر سی سی ڈی تبادلہ کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے سی سی ڈی کے لیے بلڈنگز، گاڑیوں اور جدید آلات کی بھی منظوری دے دی۔
مریم نواز نے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے لیے فوری قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ کو درکار وسائل مہیا کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے سی سی ڈی کے قیام کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ جرائم میں واضح کمی لائے گا۔ اور سی سی ڈی کے قیام سے جرائم پیشہ افراد میں واضح خوف نظر آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیں گے۔ اور جرم پر قابو پانے کے لیے بہتر سے بہترین ٹیکنالوجی حاصل کی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پر قابو پانے کے لیے مریم نواز نے وزیر اعلی سی سی ڈی کرنے کا
پڑھیں:
اسموگ کی صورتحال مزید خراب، فضائی آلودگی میں فیصل آباد کا پہلا نمبر
لاہور:پنجاب میں فضائی آلودگی اور اسموگ کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر رہا۔
فضائی آلودگی سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے والے عالمی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے، گجرانوالہ دوسرے اور ملتان تیسرے نمبر پر ہے جبکہ لاہور میں آج صبح کے وقت ائیرکوالٹی کی شرح 471 ریکارڈ کی گئی۔
آئی کیو ایئر کے مطابق فیصل آباد میں اے کیو آئی 554، گجرانوالہ میں 546، ملتان میں 478، لاہور میں 471 اور بہاولپور میں 389 ریکارڈ کیا گیا جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صبح کے وقت ڈی جی خان، گجرانوالہ، قصور میں ایئر کوالٹی کی شرح 500 ریکارڈ کی گئی۔ لاہور میں 447، فیصل آباد میں 408 اور ملتان میں اے کیو آئی 352 ریکارڈ ہوا۔
آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گئی۔ فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ آفس راوی روڈ 980، جی تھری انجیئرنگ کونسل میں 790 اور ڈی ایچ اے فیز 8 میں 759 ریکارڈ کی گئی تاہم ائیر کوالٹی انڈکس پنجاب کے مطابق برکی روڈ پر اے کیو آئی 500، ایجرٹن روڈ 500، واہگہ بارڈر 394 اور سفاری پارک میں 384 ریکارڈ کیا گیا۔
اسموگ نگرانی و پیشگی سسٹم کے مطابق پنجاب میں ہوا کا بہاؤ آج مشرق سے مغرب کی سمت ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کے مطابق بھارتی علاقوں ہریانہ، لدھیانہ، پٹیالہ اور جالندھر سے آلودہ ہوائیں پاکستان کی جانب داخل ہو رہی ہیں۔ یہ ہوائیں لاہور، فیصل آباد، قصور اور گجرانوالہ کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں اسموگ اور باریک ذرات کے جمع ہونے سے آلودگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس آج 330 سے 370 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور میں فضائی معیار غیر صحت بخش متوقع ہے، صبح سویرے، رات گئے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت زیادہ رہے گی تاہم دوپہر کے اوقات (1 تا 5 بجے) معمولی بہتری کا امکان، تاہم مجموعی معیار غیر صحت بخش رہنے کا امکان ہے۔ عوام، خصوصاً بچے، بزرگ اور مریض غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کریں۔
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر انسدادِ اسموگ اقدامات میں تیزی لائی گئی ہے۔ صوبے کے 12 محکمے مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مصروف ہیں۔ کھیتوں میں باقیات جلانے پر زیرو ٹالرنس، 10 ہزار سے زائد نوٹسز جاری ہوئے۔ 190 سے سے زائد فیکٹریوں اور بھٹوں کی چیکنگ، درجنوں سیل، بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ماحول دوست زِگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو چلانے کی اجازت ہے۔ 1200 سے زائد ٹیموں کی مانیٹرنگ، موقع پر کارروائیاں اور جرمانے جاری ہوئے جبکہ تعمیراتی سائٹس پر ڈسٹ کنٹرول ایس او پیز پر سخت عملدرآمد کروایا جارہا ہے۔ حکومتِ پنجاب عوامی صحت کے تحفظ، سموگ کے اسباب کے خاتمہ اور صاف فضا کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔