صیہونی ذرائع ابلاغ تباہی کی دو وجوہات بتاتے ہیں، پہلی وجہ مخدوش اقتصادی صورتحال اور دوسری وجہ اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان اور مغربی کنارے میں جاری جارحیت کیوجہ سے کشیدگی اور شدید سیکورٹی خدشات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ کے دوران حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی حملوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں میں سے ہر پانچواں صیہونی اپنی ملازمت اور روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ جس سے اسرائیل کی جنگ زدہ معیشت پر مزید منفی اثر پڑا ہے۔ زیادہ تر پناہ گزینوں نے کئی مہینے اسرائیل کے اندر عارضی گھروں میں گزارے ہیں اور حکومتی امداد حاصل کی ہے اور ان کے اخراجات نیتن یاہو حکومت کے لئے اضافی مالی بوجھ ہیں، غزہ جنگ کے لیے فوجی اخراجات پر اٹھائے جانیوالے اربوں شیکل اس کے علاوہ ہیں۔ صیہونی ریاست اسرائیل کے ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کی دسمبر اور جنوری میں جاری کی گئی ریسرچ کے مطابق صرف 39 فیصد پناہ گزین اپنے گھروں کو لوٹے ہیں، جب کہ شمال میں زیادہ تر علاقے اب بھی تقریباً خالی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق جنگ سے پہلے کام کرنے والوں میں سے اب 19 فیصد بے روزگار ہیں، 3 فیصد پناہ گزینوں کو ریزرو فوجیوں کے طور پرخدمات کے لیے بلایا گیا تھا، جنگ کے آغاز کے بعد سے تقریباً ایک تہائی اسرائیلی گھرانوں کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے، لبنان کی سرحد پر شمالی اسرائیل کے خاندانوں میں یہ تعداد 44 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جہاں حزب اللہ کے حملوں سے کاروبار، سیاحت اور زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کے مرکزی بینک نے اکتوبر میں کہا تھا کہ حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں شمالی اسرائیل میں اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی نے معاشی دباؤ بڑھا دیا ہے، جب کہ اسرائیلی معیشت پہلے ہی بڑھتے ہوئے دفاعی اخراجات، تعمیرات جیسے اہم شعبوں میں مزدوروں کی نایابی اور  اقتصادی ترقی میں 1 فیصد تک کمی کی وجہ سے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ غاصب صیہونی ریاست نے غزہ جنگ کے آغاز پر فلسطینی مزدوروں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں، جس سے فلسطینی اتھارٹی کے مالیاتی بحران میں اضافہ ہوا، جس سے صیہونی ریاست نے اپنی ٹیکس آمدنی کا ایک بڑا حصہ بھی کھو دیا ہے۔ شمالی اسرائیل کو بھی معاشی مشکلات کا سامنا ہے جہاں پناہ گزینوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک رکھا گیا ہے۔ اسرائیل کو حزب اللہ کے ہاتھوں تباہ کی گئی شمالی بستیوں میں معمول کی زندگی بحال کرنے کے لیے آٹھ سے دس سال درکار ہیں۔ اسرائیل کو آباد کاروں کو معاوضہ دینے اور انہیں شمال میں واپس آنے اور وہاں رہنے میں مدد کے لیے بھی بھاری رقوم کی ضرورت ہے، جب کہ شمال سے فرار ہونے والے آباد کاروں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کے لیے اربوں ڈالر پہلے ہی خرچ کیے جا چکے ہیں۔ 

عبری ذرائع ابلاغ کے مطابق صیہونی حکومت کی وزارت خزانہ نے شمال سے فرار ہونے والے آباد کاروں کے لیے 900 ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ ​​کی منظوری دی تھی، تاکہ ان کے لیے کرائے پر لیے گئے ہوٹلوں یا اپارٹمنٹس میں ان کے زیادہ تر قیام کو پورا کیا جا سکے اور انھیں اپنی روزی روٹی کے لیے اضافی فنڈز فراہم کیے جا سکیں، کیونکہ ان میں سے دسیوں ہزار شمال میں اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں اور تنخواہوں کے بغیر ہیں۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران بہت سے صیہونی ذرائع ابلاغ نے شمالی بستیوں میں جنگ کی تباہ کاریوں  کے بارے میں متعدد رپورٹیں شائع کی ہیں جن کی دو وجوہات بتاتے ہیں، پہلی وجہ مخدوش اقتصادی صورتحال اور دوسری وجہ اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان اور مغربی کنارے میں جاری جارحیت کیوجہ سے کشیدگی اور شدید سیکورٹی خدشات ہیں۔

عبری ذرائع کے مطابق شمال کے باشندوں کے لیے بڑا معاشی بحران گزشتہ جنوری سے مہنگائی کی شرح میں تقریباً 4 فیصد تک اضافے کیوجہ سے تھا۔ اس معاشی تباہی سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ صیونی رجیم کو سیکورٹی، عسکری اور اقتصادی پہلوؤں کے حوالے سے جو ضربیں لگائی گئی ہیں اس کی تلافی طویل عرصے کے بعد نہیں ہو گی۔ ہاریٹز نے متلا سیٹلمنٹ کونسل کے چیئرمین ڈیوڈ ازولے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نیتن یاہو کی مجرمانہ حکومت کو اس کی پرواہ نہیں ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، شمالی اسرائیل میں پبلک ٹرانسپورٹ ناپید ہے، کریات شمونہ اسٹیشن سے متلا تک جانے والی ٹرانسپورٹ لائن دن میں چھ سے سات بار چلتی ہے، لیکن یہ کسی اسٹیشن پر نہیں رکتی اور نہ ہی کوئی اس پر سوار ہوتا ہے، وزیر خزانہ یہاں آئے اور ایسے وعدے کیے جو ان کے جاتے ہی پانی کے بلبلے کی طرح غائب ہو گئے، اور یہ مایوس کن ہے۔

متلا سیٹلمنٹ کونسل کے سربراہ نے مزید کہا ہے کہ سموٹریچ نے متلا میں سب کچھ دیکھا، وہ گھر گھر گیا، اس نے تباہی، ویرانی اور غیر آباد شہر دیکھا اور ان چوہوں کو بھی جنہوں نے گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور پھر وہ یہاں سے ایسے چلا گیا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت تعمیر نو اور بے گھر ہونے والوں کی واپسی کی بات کرتی ہے اور یہ سب فتح حاصل کرنے کے نام پر ہے، لیکن یہاں فتح کی کوئی شکل نہیں ہے، لیکن تباہی اور بربادی کی بہت سی تصویریں ہیں۔ غزہ جنگ کی لاگت، جس کا خود کابینہ نے 2024 کے آخر تک باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا، تقریباً 250 بلین شیکل (67.

57 بلین ڈالر) تھا، لیکن کچھ رپورٹس میں اس کا تخمینہ 130 ملین ڈالر تک لگایا گیا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شمالی اسرائیل اسرائیل کے کے مطابق کیوجہ سے حزب اللہ جنگ کے کے لیے اور ان

پڑھیں:

صوبے کے ریونیومیں اضافہ،اب ہم وفاق کو بھی قرض دے سکتے ہیں:علی امین گنڈاپور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معشیت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔

مزید کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • صوبے کے ریونیومیں اضافہ،اب ہم وفاق کو بھی قرض دے سکتے ہیں:علی امین گنڈاپور
  • ایک سال میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات