حکومت نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو خوشخبری سنادی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے زرعی ٹیوب ویل اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور ڈویژن حکام نے بتایا ہے کہ زرعی ٹیوب ویل اور 300 یونٹ تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریلیف دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں موسم گرما میں بھاری بلوں سے تنگ عوام کے لیے خوشخبری، بجلی کی قیمت میں بڑی کمی کا فیصلہ
پاور ڈویژن کے مطابق جون 2015 سے 300 یونٹ تک کے بجلی صارفین کوماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی کا فائدہ روک دیاگیا تھا جبکہ دسمبر 2010 سے زرعی ٹیوب ویل کو ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی ختم کردی گئی تھی۔
پاور ڈویژن حکام نے بتایا ہے کہ نیپرا کو صارفین کو ریلیف دینے کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت بھاری بجلی بلوں سے تنگ عوام کو ریلیف دینے کے لیے سنجیدہ سوچ بچار کررہی ہے، اور آئندہ گرمیوں میں بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں کمی پر آئی ایم ایف کی مخالفت کا خدشہ نہیں رہا، وزیراعظم
حکومتی منصوبے کے مطابق بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 8 سے 10 روپے تک کمی کی جائےگی، جس پر کام ہورہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی کی قیمت پاور ڈویژن حکومت خوشخبری ریلیف زرعی ٹیوب ویل صارفین نیپرا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کی قیمت پاور ڈویژن حکومت ریلیف زرعی ٹیوب ویل صارفین نیپرا وی نیوز زرعی ٹیوب ویل پاور ڈویژن صارفین کو یونٹ تک بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔