کینسر میں مبتلا بالی ووڈ اداکارہ حنا خان کا مداحوں کیلیے خصوصی بیان
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ حنا خان کینسر جیسے موذی مرض کے خلاف زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
ادکارہ میں گزشتہ برس بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور تب سے وہ کم کم ہی میڈیا پر آتی ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ نے اپنی بیماری اور اس کے علاج سے متعلق مداحوں سے کچھ اہم معلومات شیئر کی ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ کینسر کے علاج کے سلسلے میں کیموتھراپی اور پھر اس کے بعد سرجری کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
A post common by Viral Bhayani (@viralbhayani)
حنا خان نے مزید بتایا کہ اب میں امیونوتھراپی لے رہی ہوں اور اب سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ آپ لوگوں نے ہمت بندھائی اور حوصلہ دیا جس کا شکریہ۔
اداکارہ حنا خان سماجی رابطے کی ویب سائٹس وقتاً فوقتاً کینسر کے علاج کے دوران اپنے تجربات اور آگاہی پر مواد بھی شیئر کرتی رہی ہیں۔
حنا خان کی یہ گفتگو ایوارڈ شو میں ایک خاتون فوٹوگرافر نے ریکارڈ کی تھی اور اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے۔
جس پر سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ حنا خان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور اپنی صحت پر توجہ دینے کی اپیل کی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اداکارہ حنا خان
پڑھیں:
ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔