صوبائی کابینہ کےا جلاس میں کئی ترقیاتی منصوبوں اور قانون سازی کی منظوری بھی دی گئی، جس میں واٹر یوزر ایسوسی ایشن ایکٹ 2024ء کی منظوری دی گئی، جس کے تحت گلگت بلتستان میں پانی کے مؤثر استعمال اور مینجمنٹ کے لیے ایک جدید اور جامع نظام متعارف کرایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا پندرہواں اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء، وزیر اعلیٰ کے مشیر و معاونین، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں جی بی کی ترقی، عوامی فلاح و بہبود اور گڈ گورننس کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کئی ترقیاتی منصوبوں اور قانون سازی کی منظوری بھی دی گئی، جس میں واٹر یوزر ایسوسی ایشن ایکٹ 2024ء کی منظوری دی گئی، جس کے تحت گلگت بلتستان میں پانی کے مؤثر استعمال اور مینجمنٹ کے لیے ایک جدید اور جامع نظام متعارف کرایا جائے گا۔ اجلاس میں گلگت بلتستان آئی ٹی بورڈ 2024ء کی منظوری دی گئی جس کے تحت نئے قائم شدہ آئی ٹی بورڈ کے لیے نجی اور سرکاری شعبے سے چار (04) اراکین کا انتخاب کیا گیا، جو ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ کیڈٹ کالج کے نئے کیمپس درنگداس گوہر آباد کے لیے سیکیورٹی عملے کی بھرتی، گلگت بلتستان فنانس ایکٹ 2024ء میں ترامیم کی منظوری، جس سے ڈرائیونگ لائسنس اور کریکٹر سرٹیفکیٹ کی فیس سے متعلق ترامیم کی منظوری دی گئی، تاکہ عوام کو مزید سہولت دی جا سکے۔

کابینہ اجلاس میں بارڈر پاس کے اجراء کے لیے معیاری طریقہ کار (SOPs) کی بھی منظوری دی گئی جو گلگت بلتستان اور ہمسایہ ملک چائنا کے درمیان نقل و حرکت کو آسان اور منظم بنانے کے لیے عملی قدم ہے۔ اجلاس میں یونین کونسل تریشنگ چورت کے نام کی درستی کی منظوری سمیت، محکمہ صحت میں اسپیشلسٹ کیڈر کے لیے تین سطحی سروس اسٹرکچر کی منظوری، عوامی خدمت کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے ملازمین کے لئے مقامی چھٹیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں متعلقہ طبی ماہرین کے لیے اینستھیزیا الاؤنس کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاؤہ شہید پل سکردو کے ساتھ فیملی پارک کا قیام، برٹش کونسل اور ہائر، ٹیکنیکل اور اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے درمیان تین سینٹرز آف ایکسیلینس (SPOKE) کے قیام کا معاہدہ شامل ہیں۔ بعد ازاں معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کابینہ اجلاس کے بعد میٹ دی پریس کے موقع پر کابینہ اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں جی بی میں ترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں اور حکومت عوامی مفاد میں عملی اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان عوامی فلاح و بہبود کے عزم پر قائم ہے اور ترقی کے اس سفر کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ موجودہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد یقینی بنا رہی ہے اور خطے میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں آئی ٹی سیکٹر کی ترقی، پانی کے منصفانہ استعمال، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور تفریحی سہولیات کے فروغ کے لیے موثر پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ ان فیصلوں کے نتیجے میں نہ صرف خطے کی ترقی ہو گی بلکہ عوام کو روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں کی منظوری دی گئی اجلاس میں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس

چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • پاک فضائیہ کے سی 130 طیارے کا گلگت بلتستان میں کامیاب ریسکیو مشن
  • گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا
  • پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل
  • گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، ترجمان جی بی حکومت
  • گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟