مصطفی عامر قتل کیس؛ آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف وزیراعلیٰ ہاؤس طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامر قتل کیس میں آئی جی سندھ اورکراچی پولیس چیف کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں طلب کرلیا گیا۔
آئی جی اور کراچی پولیس چیف کے علاوہ ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی اے وی سی سی اور ایس ایس پی ایس آئی یو بھی سی ایم ہاؤس میں طلب کیے گئے ہیں، جہاں پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو مصطفیٰ عامر قتل کیس سے متعلق بریفنگ دیں گے۔
بریفنگ کے دوران تفتیش میں کیا کیا کامیابی حاصل ہوئیں، اس کا احوال بتایا جائے گا۔ علاوہ ازیں گرفتار ملزمان ارمغان ، ساحرحسن نے دورانِ تفتیش کیا کیا سنسی خیز انکشافات کیے ہیں، اس حوالے سے بھی حکام کو آگاہ کیا جائے گا۔
پولیس حکام کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس بریفنگ کے علاوہ آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی بات ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس چیف
پڑھیں:
پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا
پاکستانی سفارتی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ کے ممتاز تھنک ٹینک، ماہرینِ تعلیم اور پالیسی ساز شخصیات کے ساتھ لندن کے معروف تحقیقی ادارے “چیٹم ہاؤس” میں مکالمہ کیا۔
چیٹم ہاؤس خارجہ و سلامتی امور پر برطانیہ کے اہم ترین تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے، یہ نشست “چیٹم ہاؤس رولز” کے تحت بند کمرے میں منعقد کی گئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور علاقائی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوئے، بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
پارلیمانی وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
مسلح افواج کے مواثر جواب سےپاکستان کے عزم اور خودمختاری کے دفاع کی صلاحیت کا اظہار ہوا، بھارت کی جانب سے کسی نئے “معمول” کو مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیرقانونی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے، عالمی برادری اس تشویشناک پیش رفت کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اب بھی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عالمی برادری بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔