قومی ٹیم کے اوپنر بیٹر فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی خبروں پر خاموشی توڑ دی۔پاکستان کے اوپننگ بلے باز فخر زمان نے اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔فخر زمان نے حال ہی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں واپسی کی لیکن انہیں پہلے ہی میں انجری کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہونا پڑا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے فخر کی انجری کی تصدیق کرتے ہوئے امام الحق کو ان کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیا۔فخر کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد یہ خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ وہ ریٹائرمنٹ پر غور کررہے ہیں اور اس کے لیے قریبی لوگوں سے مشاورت شروع کردی ہے۔بعدازاں فخر زمان نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد قومی ٹیم میں واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، میں مکمل طور پر فٹ ہوکر اور جلد ٹیم میں شامل ہو جاؤں گا۔واضح رہے کہ فخر زمان نے 2017 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا، وہ تین ٹیسٹ۔ 86 ون ڈے اور 92 ٹی 20 میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، انہوں 11 سنچریوں اور 30 نصف سنچریوں کی مدد سے تمام فارمیٹس میں 5691 رنز بنائے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاکستان کی تاریخی فتح نے قومی دفاع کے متعلق عوامی تاثر کو تبدیل کر دیا ہے اور ملک کے دفاعی بجٹ پر طویل عرصے سے جاری بحث کو بڑی حد تک خاموش کر دیا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک کے فوجی اخراجات کو ناقدین ضرورت سے زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے مشکلات کا شکار معیشت پر بوجھ اور پالیسی مباحثوں میں متنازع حیثیت سے دیکھتے تھے۔ تاہم حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاک فوج کی شاندار کارکردگی نے نہ صرف قوم کو متحد کیا بلکہ دفاعی اخراجات کو تنازعات کی بجائے قومی فخر کا باعث قرار دیا ہے۔

پاکستان کی عسکری کامیابی اس کے اپنے شہریوں کی توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوئی، اس فتح نے عالمی برادری کو بھی حیران کر دیا لیکن وسیع عددی اور مالی فوائد کے حامل بھارت کو ایک سنگین نفسیاتی اور اسٹریٹجک جھٹکا دیا۔

بھارت کے دفاعی بجٹ کے دسویں حصے سے بھی کم بجٹ کی حامل پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے حریف کو پچھاڑ دیا اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ تعداد اور اخراجات پر اسٹریٹجک صلاحیت، قیادت، تربیت، حوصلہ اور اتحاد بھاری پڑ سکتا ہے۔

اس فتح نے عالمی سطح پر پاکستان کا قد بلند کر دیا ہے۔ سبز پاسپورٹ جو کبھی اتنا قابل احترام نہیں تھا اب اسے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک پاکستانی فخر کے ساتھ دیکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو پہلے پاکستان کو ناکام ریاست سمجھتے تھے۔

2025-26 کے دفاعی بجٹ میں تقریباً 20؍ فیصد اضافے کی تجویز تھی لیکن اب ماضی کی طرح اس کا تنقیدی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کوئی وقت تھا جب دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کا مطالبہ ہوتا تھا لیکن اب سیاسی اور عوامی حلقوں میں وسیع پیمانے پر یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔

ایک ماہ قبل ہی قوم نے مشاہدہ کیا کہ قابل فوج کیا کچھ کر سکتی ہے۔ کئی ناقدین جو پہلے ’’فوج کا ملک‘‘ جیسی اصطلاحات استعمال کرتے تھے، وہ اب نہ صرف علاقے بلکہ قومی وقار اور بین الاقوامی حیثیت کے تحفظ میں مسلح افواج کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔

پاک بھارت جنگ نے افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جیسی قوموں کے حشر کی بھی یاد دلائی کیونکہ یہ وہ ممالک تھے جہاں ناکافی دفاع کی وجہ سے غیر ملکی حملوں، عدم استحکام اور افراتفری کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم، فتح کے اس لمحے کے ساتھ بہتری اور ذمہ داری کا احساس بھی ضروری ہے۔

دفاعی اخراجات میں اضافہ کیلئے شفافیت، بہتر کارکردگی اور درست استعمال کی توقعات بھی پورا ہونا چاہئیں۔ اب سویلین اور فوجی قیادت دونوں کو اس بات کو یقینی بنائیں کہ قومی دفاع کیلئے مختص کیا گیا پیسہ ملک کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی برتری کو مزید مضبوط کرے۔

اس کے ساتھ ہی، حکومت کو چاہئے کہ وہ وسیع تر منظر نامے کو نظر انداز نہ کرے۔ فوجی کامیابی سرحدوں کو محفوظ بناتی ہے لیکن معاشی استحکام مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے قومی اتحاد اور حوصلے کو معاشی بحالی، ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی بہبود کی طرف لیجایا جائے۔

دفاع میں مضبوط قوم ترقی اور تعمیر میں بھی مضبوط ہونا چاہئے۔ پاکستان کی کامیابی نے عسکری فتح سے زیادہ اہم حیثیت اختیار کر لی ہے۔ اس کامیابی نے ایک ایسا موقع پیدا کیا ہے جس سے انسانی وسائل کی درآمدات بہتر بنانے سے لے کر عالمی منڈی میں مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فروخت کو فروغ دیا جا سکتا ہے تاکہ منافع کمایا جائے اور اس سمت میں کام کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔

اس قومی فخر کو اب ایک طویل المدتی اسٹریٹجک ویژن میں بدلنا چاہئے، تاکہ دفاعی سلامتی اور اقتصادی استحکام دونوں کو ایک ساتھ متوازن رکھا جا سکے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی
  • ویسٹ انڈیز: نیکولس پورن کا 29 سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا حیران کن اعلان
  • حکومتی اصلاحات: شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود
  • فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود
  • ’’ میرا مقام بیت الخلا صاف کرنے والوں سے بھی نیچے ہے ، میں تو ۔۔‘‘ سہیل وڑائچ نے آخر کار خاموشی توڑ دی
  • سالوں سے ہیرو بننے پر تنقید، ہمایوں سعید نے خاموشی توڑ دی
  • ویسٹ انڈیز کے نکولس پوران کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • ویسٹ انڈیز کے وکٹ کیپر بیٹر نکولس پوران کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • سالوں سے ہیرو بننے پر تنقید، ہمائیوں سعید نے خاموشی توڑ دی
  • بدقسمتی، خواجہ آصف کا غزہ سے متعلق مسلم دنیا کی خاموشی پر اظہار افسوس