اوپنر بیٹر فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی افواہوں پر خاموشی توڑدی۔
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے اوپنر بیٹر فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی خبروں پر خاموشی توڑ دی۔پاکستان کے اوپننگ بلے باز فخر زمان نے اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔فخر زمان نے حال ہی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں واپسی کی لیکن انہیں پہلے ہی میں انجری کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہونا پڑا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے فخر کی انجری کی تصدیق کرتے ہوئے امام الحق کو ان کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیا۔فخر کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد یہ خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ وہ ریٹائرمنٹ پر غور کررہے ہیں اور اس کے لیے قریبی لوگوں سے مشاورت شروع کردی ہے۔بعدازاں فخر زمان نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد قومی ٹیم میں واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، میں مکمل طور پر فٹ ہوکر اور جلد ٹیم میں شامل ہو جاؤں گا۔واضح رہے کہ فخر زمان نے 2017 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا، وہ تین ٹیسٹ۔ 86 ون ڈے اور 92 ٹی 20 میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، انہوں 11 سنچریوں اور 30 نصف سنچریوں کی مدد سے تمام فارمیٹس میں 5691 رنز بنائے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔