صدر پاکستان نے کام کی جگہ پر ہراسگی کے مقدمے میں فوسپاہ کے فیصلے کی توثیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے مقدس فاطمہ بنام مبشر مختار کے مقدمے میں وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپاہ) کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔ صدرِ پاکستان کا یہ فیصلہ پاکستان میں خواتین کے لیے محفوظ اور ہراسگی سے پاک کام کا ماحول یقینی بنانے کے لیے فوسپاہ کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کیجانب سے پائیڈ کے وائس چانسلر پر 5 لاکھ روپے جرمانہ، وجہ کیا بنی؟
جمعرات کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت سیکرٹریٹ سے جاری کر دہ بیان کے مطابق یہ کیس وزیراعظم کے یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے دوران پیش آئے واقعے سے متعلق تھا، جہاں ملزم مبشر مختار کو کام کی جگہ پر ہراسگی اور صنفی امتیاز کا مرتکب پایا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تفصیلی تحقیقات کے بعد فوسپاہ نے ملزم پر معمولی سزائیں عائد کیں، جن میں 3 سال کے لیے انکریمنٹ روکنا اور مدعیہ کو ہراسگی کے خلاف تحفظ کے قانون 2010 کے تحت ایک لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کرنا شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون لیکچرر کو ہراساں کرنے پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے پروفیسر نوکری سے برطرف، جرمانہ عائد
فوسپاہ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ملزم نے صدر پاکستان کے سامنے نظرثانی کی درخواست دائر کی، تاکہ عائد کردہ سزاؤں کو کالعدم قرار دیا جاسکے۔ تاہم تفصیلی جائزے اور دونوں فریقین کے مؤقف کو سننے کے بعد صدر پاکستان نے ملزم اپیل مسترد کر دی اور اس بات پر زور دیا کہ ملزم کی جانب سے واقعے کی مکمل تردید حقیقت کو چھپانے کی کوشش تھی۔
اس فیصلے نے وفاقی محتسب فوزیہ وقار کے حکم کو مزید مستحکم کر دیا اور اس امر پر زور دیا کہ کام کی جگہ پر ہراسگی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ فوسپاہ اپنے مشن پر ثابت قدم ہے کہ ملازمین، بالخصوص خواتین، کو کام کی جگہ پر ہراسگی سے محفوظ رکھا جائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت آصف علی زرداری کا خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام
یہ فیصلہ انصاف کے قیام میں ایک اہم سنگِ میل ہے اور واضح پیغام دیتا ہے کہ کام کی جگہ پر ہراسگی کے کسی بھی فعل کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد آصف علی زرداری پاکستان مبشر مختار ہراسیت وفاقی محتسب برائے ہراسیت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد ا صف علی زرداری پاکستان مبشر مختار ہراسیت وفاقی محتسب برائے ہراسیت وفاقی محتسب برائے کے لیے
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔